تحریر : فہمیدہ غوری
اسلام میں عورت کو جو حقوق حاصل ہیں وہ اور کسی مذہب نے عورت کو نہیں دیے۔ سب سے پہلے تو کفار کے زمانے میں بیٹی کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیا جاتا تھا۔ اسلام نے اس قبیع فیل کو سب سے پہلے ختم کیا۔ ماں کی عظمت بیوی سے محبت بیٹی سے شفقت کی مثال میرے آقا میرے پیارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے قائم کی کہ میری امت اس پر عمل کرے جائیداد میں حق آج تک کسی مذہب میں نہیں دیا گیا ہندو مذہب میں عورت کو کیا حقوق حاصل ہیں جہیز نہ لانے پر زندہ جلانے کے واقعات سب سے زیادہ انڈیا میں ہوتے ہیں جہیز نہ لانے پر ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
شوہر کے مرنے کے بعد ستی ہوکر بیوی کے مرنے کی مثال بھی ہندو مذہب کی ہے ہمارے پیارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی روشنی میں دیکھیں تو آپ کو عورت کے مقام کا بخوبی اندازہ ہوجائے گا۔ عورت اگر بیٹی ہے تو آنکھوں کی ٹھنڈک ہے کہ ہمارے پیارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی عظیم المرتبت بیٹی فاطمہ کو قراتلعین یعنی آنکھوں کی ٹھنڈک قرار دیا ہے آپ جنت کی عورتوں کی سردار ہیں۔ عورت اگر ماں ہے تو اس کے پاوٴں کے نیچے جنت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس کے یہاں لڑکی پیدا ہو تو وہ اس کی اچھی طرح پرورش کرے۔
یہ لڑکیاں ان کے لیے دوزخ کی آڑ بن جائیں گی اور تم میں سے سب سے بہتر وہ ہے جو اپنی بیوی سے بہتر سلوک روا رکھے آپ نے فرمایا ماں کے پاوٴں کے نیچے جنت ہے۔ اسلام نے عورت کا مرتبہ ہی بلند نہیں کیا بلکہ اس کو قانونی تحفظ بھی فراہم کیا ہے عورت کو تعلیم کے حصول میں برابر کا حق حاصل ہے آج تک کسی بھی دین یا مذہب میں اتنی تفصیلی گفتگو عورت کے حقوق کے بارے میں نہیں کی گئی جیسے اسلام گئی ہے عورت کا مرتبہ اور حقوق بیان کئے گئے ہیں مومن عورت ہو یا مرد جو صاحب ایماں ہوں گے دونوں کو جنت کی بشارت ہے اور اس میں تل برابر بھی فرق نہیں ہوگا۔
یہ اسلام کی تعلیمات ہی ہیں جو ہمارے معاشرے میں عورت کی عزت حرمت اور حفاظت کا اتنا خیال رکھا جاتا ہے ہمارے گھروں میں ماں کی عزت اور اس کی شفیق چھاوٴں کی قدر کی جاتی ہے بیٹی کی تعلیم و تربیت اس کی ہر ضرورت کا خیال رکھا جاتا ہے بیٹے بیٹی میں کوئی فرق نہیں اسی لیے آج کی عورت ہر شعبے اور ہر جگہ آگے ہیں اور بہت نام اور عزت کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔ عورت کو زندگی گزارنے کے جو اصول بتائے گئے ہیں اس پر عمل پیرا ہوکر ہر عورت عزت اورنام کے ساتھ اپنے اور اپنی فیملی کو سپورٹ کر سکتی ہے کہ دای اسلام نے مرد اور عورت دونوں کے مساوی حقوق رکھے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قران پاک میں بہت واضع احکام دئیے ہیں جس پر ہم سب کو عمل کر کے معاشرے کا فعال فرد بننا ہے۔
تحریر : فہمیدہ غوری