چھپ کے تنہائی میں کچھ اشک بہالے تو بھی

Isolation

Isolation

اپنی آنکھوں میں نئے خواب سجا لے تو بھی

اب نہ دے مجھ کو محبت کے حوالے تو بھی

میں بھی سینے میں لیئے زخم سدا ہنستا رہا

آنکھ میں اشک جو آئیں تو چھپا لے تو بھی

اس سرِ عام تماشے سے کہیں بہتر ہے

چھپ کے تنہائی میں کچھ اشک بہالے تو بھی

تجھ کو اچھا نہیں لگتا یوں ہنسنا میرا

آ کسی روز مجھے خوب رلا لے تو بھی

گو کہ دنیا نے ستم ڈھائے بہت ہیں مجھ پر

آ کوئی پھر نیا مجھ پر ستم ڈھا لے تو بھی

میں نے دن رات دعاؤں میں تجھے یاد کیا

میری خاطر کبھی ہاتھوں کو اٹھا لے تو بھی

جس سے ملتا ہے اسے دوست بنا لیتا ہے تو

ایک دشمن تو کوئی ارشیؔ بنا لے تو بھی

محمد ارشاد قریشی