اسرائیل میں ایرانی بھرتی کی کوشش دہشت گردی، عوام ہوشیار رہیں: بینیٹ

Naphtali Bennett

Naphtali Bennett

اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیل کی جانب سے ایران کے لیے جاسوسی کی خاطر خواتین شہریوں کو بھرتی کرنے کی ایرانی کوشش کے انکشاف کے بعد وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے ایک میٹنگ کی میں اسے ’دہشت گردی‘ کی کارروائی قرار یا ہے۔ اس اجلاس میں انہیں جنرل سیکیورٹی سروس اور اسرائیلی پولیس کی جانب سے کیس کی تفصیلات اور اس کے حوالے سے اب تک ہونے والی تحقیقات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔

بینیٹ نے جنرل سیکیورٹی سروس اور پولیس کے ارکان کی تعریف کی جس کے لیے انہوں نے ایک کامیاب آپریشن قرار دیا جس کی وجہ سے ملک کو نشانہ بنانے والی دشمنانہ دہشت گردی کی کارروائی کو ناکام بنایا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ملک ایران کے خلاف مسلسل حالت جنگ میں ہے۔ ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے اسرائیلی شہریوں کو بھرتی کرنے کی کوششیں واضح ہو چکی ہیں۔ انہوں نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ چوکنا رہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کوششیں صرف سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کے شعبے تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ ان میں اسرائیل اور اسرائیلی معاشرے پر اثر انداز ہونے کی کوششیں شامل ہیں جس کا مقصد ملک میں پولرائزیشن، تنازعات اور سیاسی استحکام کو غیر مستحکم کرنا ہے۔

انہوں نے شہریوں سے ان کوششوں کے خلاف ہوشیار رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ آپ جو معلومات استعمال کرتے ہیں یا سوشل میڈیا کے ذریعے شیئر کرتے ہیں ان کے پیچھے ایرانی ہیں۔

اسرائیل نے ایران کے لیے جاسوسی کے مقصد سے خواتین کو بھرتی کرنے کی ایرانی کوشش کا انکشاف کیا ہے۔ اسرائیلی داخلی سلامتی سروس “شن بیٹ” کے مطابق مقامی میڈیا نےبدھ کو بتایا کہ رامبود نامدار نامی ایک ایرانی ایجنٹ نے دعویٰ کیا کہ وہ یہودی ہے۔اس نے اسرائیلی خواتین سے بات چیت کرنے اور انہیں انٹیلی جنس مشنز کے لیے بھرتی کرنے کیا۔

نامدار نے ان میں سے 5 خواتین کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’فیس بک‘ کے ذریعے ان سے رابطے کےذریعے رابطہ کیا۔ رابطوں کا مقصد ایران کے لیے خفیہ مشن انجام دینے کے لیے انہیں یار کرنا تھا۔

ان خواتین نے وسطی اسرائیل میں فیس بک کے ذریعے نامدار رابطہ کیا مگر اس کے بعد نامدار نے انہیں وٹس ایپ کے ذریعے رابطہ کرنے کو کہا۔

ان میں سے بعض کو شبہ تھا کہ یہ کوئی ایرانی انٹیلی جنس افسر ہو سکتا ہے لیکن وہ اس سے بات کرتی رہی۔
ویڈیو کال میں منہ چھپانا

نامدار نے ان سے کئی بار ’ویڈیو کال‘ کے ذریعے بات بھی کی لیکن انہوں نے یہ کہتے ہوئے اپنا چہرہ دکھانے سے انکار کر دیا کہ ان کے فون کا کیمرہ ٹوٹ گیا ہے۔

ان میں سے کچھ کو شبہ تھا کہ وہ ایرانی انٹیلی جنس افسر ہو سکتا ہے۔ وہ اس سے بات کرتے رہے اور پیسوں کے عوض اس کی درخواستیں پوری کرنے پر راضی ہو گئے۔
تحقیقات اور مقدمے کی سماعت

شن بیٹ نے عندیہ دیا کہ اس آپریشن کو پولیس کے تعاون سے ناکام بنایا گیا، اور ان پانچ خواتین کو گرفتار کر لیا گیا جن سے اس وقت تفتیش جاری ہے۔

ان میں سے کچھ پر فرد جرم بھی عائد کی گئی ہے تاہم ملزمان کے وکیل کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست کے بعد عدالتی فیصلے کے ذریعے ان کے نام شائع کرنے سے روک دیا گیا تھا۔

بھرتی کی یہ کوشش دونوں ممالک کے درمیان بالواسطہ تنازعہ کے اندر آتی ہے جس نے حالیہ برسوں میں ایک سائبر کردار اختیار کر لیا ہے۔اس کا رخ سائبر بحری قزاقی اور جہازوں کی جنگ کے ساتھ ساتھ ایران میں حساس مقامات پر کچھ حملوں کی طرف بڑھ گیا ہے۔