صحافیوں کی ریکارڈ تعداد کو 2021ء میں جیلوں میں بند کیا گیا، سی پی جے

Freedom of Journalism

Freedom of Journalism

نیویارک (اصل میڈیا ڈیسک) صحافیوں کے تحفظ کی تنظیم سی پی جے کی تازہ رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار اکیس میں مقید صحافیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ دنیا بھر میں 293 صحافیوں کو جیلوں میں بند کیا گیا جبکہ 24 صحافی ہلاک کیے گئے۔

صحافیوں کے تحفظ کی تنظیم سی پی جے کی تازہ رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار اکیس میں مقید صحافیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ دنیا بھر میں 293 صحافیوں کو جیلوں میں بند کیا گیا جبکہ 24 صحافی ہلاک کیے گئے۔

نیویارک میں قائم ’’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘‘ (سی پی جے) نے جمعرات کو کہا ہے کہ اپنی صحافتی ذمہ داریوں کی وجہ سے جیلوں میں بند کیے جانے والے صحافیوں کی تعداد میں سن 2021 کے دوران ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ دنیا بھر میں اسی سال کم از کم چوبیس صحافی اپنے کام کی وجہ سے ہلاک کیے گئے۔

مقید یا مقتول صحافیوں کے بارے میں سی پی جے کی سالانہ رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر، رواں سال 293 صحافیوں کو جیلوں میں بند کیا گیا۔ ان دو سو تریانوے صحافیوں میں سے سب سے زیادہ یعنی ایک چوتھائی صحافیوں کو چین اور میانمار میں گرفتار کیا گیا۔

گزشتہ برس کے مقابلے میں متاثرہ صحافیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ سن 2020 میں 280 صحافیوں کو جیل میں بند کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق مقید صحافیوں کی تعداد سے پتا چلتا ہے کہ دنیا بھر میں آزادانہ رپورٹنگ کے حوالے سے عدم برداشت پیدا ہو رہا ہے۔

سی پی جے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر جوئل سائمن کے بقول، ”خبروں کی رپورٹنگ کرنے پر صحافیوں کو قید کرنا ایک آمرانہ حکومت کی پہچان ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ”یہ خاص طور پر خوف ناک بات ہے کہ میانمار اور ایتھوپیا نے آزادی صحافت پر اس قدر بے دردی سے دروازے بند کر دیے ہیں۔‘‘

سی پی جے کی رپورٹ میں صحافیوں کے خلاف کارروائیوں کے حوالے سے چین کو بدترین ملک قرار دیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق چین میں 50، میانمار میں 26، مصر میں 25، ویتنام میں 23 اور بیلاروس میں 19 صحافی اس وقت بھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ اسی طرح متعدد صحافی سعودی عرب، ایران، ترکی، روس، ایتھوپیا اور اریٹیریا میں بھی قید ہیں۔

سی پی جے کو پہلی مرتبہ ہانگ کانگ میں قید صحافیوں کو بھی اس فہرست میں شامل کرنا پڑا، جن میں خاص طور پر بند ہونے والے ‘ایپل ڈیلی اخبار‘ کے بانی جمی لائی شامل ہیں۔

روایتی طور پر صحافیوں پر ریاست مخالف جرائم کا الزام لگایا جاتا ہے لیکن اس مرتبہ سی پی جی ‘سائبر کرائم‘ کے الزامات میں نمایاں اضافہ دیکھ رہا ہے، جس میں عموماﹰ آن لائن شائع اور پھیلائے جانے والے مواد شامل ہوتے ہیں۔

صحافیوں کے تحفظ کی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں سن 2021 کے دوران بھارت اور میکسیکو کو صحافیوں کے لیے سب سے مہلک ترین ممالک قرار دیا ہے۔ رواں برس بھارت میں چار صحافیوں کو قتل کیا گیا، جبکہ میکسیکو میں تین صحافی قتل کیے گئے۔ میکسیکو میں مزید چھ صحافیوں کی موت کی تحقیقات جاری ہیں۔ اس کے علاوہ، 18 صحافیوں کی موت غیر یقینی حالات میں ہوئی، جس سے ابہام پیدا ہوتا ہے کہ آیا ان کی موت میں ان کی صحافت کا کوئی کردار تھا یا نہیں۔