سن 2020: درجنوں صحافیوں کو نشانہ بنا کر قتل کیا گیا

Journalist Murder

Journalist Murder

میکسیکو (اصل میڈیا ڈیسک) صحافیوں کے لیے آواز بلند کرنے والی ایک بین الاقوامی تنظیم کی رپورٹ کے مطابق رواں سال دنیا بھر میں کم ازکم پچاس صحافی ہلاک ہوئے۔ افغانستان جیسے کئی ممالک میں صحافیوں کو نشانہ بنا کر قتل کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

میکسیکو صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ملک ہے۔

میڈیا کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ‘رپورٹرز ودآوٹ بارڈرز‘ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں سال اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کرنےکے دوران دنیا بھر میں کم از کم پچاس صحافیوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ تنظیم نے صحافیوں کو نشانہ بنا کر قتل کیے جانے کے واقعات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

افغان جرنلسٹس سیفٹی کمیٹی کے سربراہ نجیب شریفی نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ”مجھے نہیں لگتا کہ حالات آج جتنے خطرناک ہیں، اتنے پہلے کبھی رہے ہوں،کیوں کہ ایسا محسوس ہوتا ہے گویا تمام صحافی خطرات سے دوچار ہیں۔”

نجیب شریفی اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں، ”گزشتہ صرف چھ ہفتوں کے دوران ہم نے چار صحافیوں کو کھو دیا۔ انہیں بہت قریب سے گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا یا پھر ان کی کاروں میں بم نصب کر دیے گئے تھے، جن کے پھٹ جانے سے ان کی موت ہوئی۔”

غیر سرکاری بین الاقوامی تنظیم ‘رپورٹرز ودآوٹ بارڈرز‘ (آر ایس ایف) نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ افغانستان میں بھی ویسے ہی رجحانات دیکھنے کو ملے، جیسے کہ دنیا کے دیگر ملکوں میں نظر آئے۔ رپورٹ کے مطابق گوکہ مسلح تصادم یا دہشت گردانہ حملوں کی رپورٹنگ کرنے کے دوران ہلاک ہونے والے صحافیوں کی تعداد میں کمی آئی ہے لیکن صحافیوں کو نشانہ بنا کر قتل کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ رواں برس مارے جانے والے 50 میں سے 40 صحافیوں کو نشانہ بنا کر ہلاک کیا گیا۔

دسمبر کے اوائل میں افغانستان میں ایک حملے کے دوران ہلاک ہو جانے والی خاتون ٹی وی میزبان ملالائی میوند بھی ٹارگٹ کلنگ کی مثال ہیں۔ داعش نے ان کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

نجیب شریفی تاہم کہتے ہیں کہ حملہ آوروں کی شناخت کرنا اور ان کے مقصد کا پتہ لگانا اکثر ناممکن ہو جاتا ہے۔ گوکہ ماضی میں اس طرح کے حملوں کے لیے ‘اسلامک اسٹیٹ‘ یا طالبان کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا رہا ہے لیکن جب سے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان امن مذاکرات شروع ہوئے ہیں معاملات نسبتاً کم واضح ہو پا رہے ہیں۔

کابل سے کام کرنے والی صحافی مریم معروف نے ڈی ڈبلیوسے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خاتون صحافیوں کو لاحق خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا،”افغانستان کے دشمن اس بات سے خوفزدہ ہیں کہ افغان خواتین کی نئی نسل ان رواجوں کو چیلنج کررہی ہے جنہیں افغان کلچر کا حصہ ہونے کا دعوی کیا جاتا رہا ہے۔”

بھارت سب سے زیادہ خطرناک پانچ ملکوں میں شامل
صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ملکوں کی فہرست میں میکسیکو اس برس بھی سر فہرست ہے۔ وہاں رواں سال کے دوران منظم جرائم اور بدعنوانی کی تفتیش کے دوران کم از کم آٹھ صحافی مارے گئے۔

عراق میں جنوری 2020ء میں حکومت مخالف مظاہروں کی رپورٹنگ کے دوران تین صحافیوں کی موت واقع ہوئی۔ آر ایس ایف کے مطابق ان میں سے کم از کم ایک صحافی کو ایک بندوق بردار نے نشانہ بنا کر گولی ماری۔ حملہ آور مذکورہ واقعے کی رپورٹنگ کرنے سے میڈیا کو روک رہا تھا۔