کراچی کے اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی قلت، کورونا کے علاج میں دشواری کا سامنا

Vanity letters

Vanity letters

کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) کراچی کے اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی کے باعث کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے میں ڈاکٹرز کو مشکل کا سامنا ہے۔

گزشتہ روز نجی اسپتال میں خدمات انجام دینے والے 60 سالہ ڈاکٹر فرقان بروقت وینٹی لیٹر نہ ملنے کے باعث کورونا وائرس کا شکار ہو گئے تھے۔

اس حوالے سے جنرل سیکرٹری پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن قیصر سجاد کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر فرقان کا کورونا ٹیسٹ تین چار دن پہلے مثبت آیا تھا، کل طبیعت بگڑنے کے بعد ڈاکٹر فرقان کو اسپتال لے جایا گیا لیکن وینٹی لیٹر کی سہولت نہ ملنے کی وجہ سے وہ انتقال کر گئے۔

ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا ہے کہ کیسز زیادہ بڑھ گئے تو ہمارا صحت کا نظام بیٹھ سکتا ہے، لہذا ڈاکٹرز کو اپنی حفاظت کرنی ہو گی۔

کراچی میں سول اسپتال میں 8 وینٹی لیٹر تو موجود ہیں لیکن ایک بھی فعال نہیں جب کہ جناح اسپتال میں 12، ایس آئی یو ٹی میں 15، بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹر کے 12، انڈس اسپتال میں 15 اور اوجھا اسپتال میں 14 وینٹی لیٹرز کورونا کے مریضوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

محکمہ صحت کے ترجمان کے مطابق اسٹیڈیم روڈ پر واقع ایک نجی اسپتال نے 5 وینٹی لیٹرز کورونا مریضوں کے لیے مختص کر رکھے ہیں جب کہ دوسرے اسپتال میں جہاں وینٹی لیٹرز کی تعداد 54 ہے لیکن وہاں کورونا کے مریضوں کا علاج نہیں کیا جا رہا۔

واضح رہے کہ اب تک ملک میں کئی ڈاکٹرز کورونا وائرس میں مبتلا ہو چکے ہیں جب کہ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور کراچی میں ڈاکٹرز کورونا وائرس سے جاں بحق بھی ہو چکے ہیں۔

ڈاکٹر اور طبی عملہ اس وقت کورونا کے خلاف جنگ میں صف اول کے سپاہی ہیں جو مشکل حالات کے باوجود جواں مردی سے وائرس کا مقابلہ کرنے میں مصروف ہیں۔