کشمیر: چین و پاکستان کے بیان پر بھارت کا سخت رد عمل

Arif Alvi

Arif Alvi

بیجنگ (اصل میڈیا ڈیسک) چین کا کہنا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کی صورتحال کو قریب سے دیکھ رہا ہے اور وہ خطے میں کسی بھی یکطرفہ کارروائی کا مخالف ہے جس سے حالات مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔

چین کا کہنا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کی صورتحال کو قریب سے دیکھ رہا ہے اور وہ خطے میں کسی بھی یکطرفہ کارروائی جس سے حالات مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں کا مخالف ہے۔

بھارت نے کشمیر سے متعلق پاکستان اور چین کے ایک مشترکہ بیان کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا ہے کہ جموں و کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور بیجنگ کو اس کے اندرونی معاملات پر تبصرہ کرنے سے باز رہنا چاہیے۔ بھارت نے چین اور پاکستان کے درمیان تعمیر ہونے والی اقتصادی راہداری (سی پیک) کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے روکنے پر زور دیا ہے اور کہا کہ بھارت اسے کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔

پاکستانی صدرعارف علوی بیجنگ کے دوروزہ دورے پر تھے جس کے اختتام پر چین اور پاکستان نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔ اس میں دونوں ملکوں نے کشمیر کی موجودہ صورت پر بھی تبادلہ خیال کرنے کی بات کی تھی۔ بیان میں کہا گيا، ’’چین اس بات کو زور دیکر کہتا ہے کہ وہ جموں کشمیر کی موجودہ صورت حال کو قریب سے دیکھ رہا ہے اور تاکید کرتا ہے کہ کشمیر تاریخی طور پر ایک متنازعہ مسئلہ رہا ہے جسے اقوام متحدہ کی جنرل اسبملی کی قراردادوں اور دو طرفہ معاہدوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

مشترکہ بیان میں جہاں پاکستان اور چین کے درمیان تعاون کو مزید بہتر کرنے کی بات کی گئی وہیں چین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وہ ’’خطہ کشمیر میں کسی ایسی یکطرفہ کارروائی کا سخت مخالف ہے جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہوجائے۔‘‘ بھارت نے گزشتہ برس جب سے کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کیا ہے اس وقت سے چین نے کئی بار اس طرح کے بیانات جاری کر کے یہ واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ بھارت اس پورے خطے میں یکطرفہ کارروائی سے گریز کرے ورنہ خطے میں صورت حال مزید کشیدہ اور پیچیدہ ہو سکتی ہے۔

نئی ہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار کا کہنا تھا کہ بھارت چین اور پاکستان کے مشترکہ بیان میں کشمیر کے تعلق سے تمام حوالوں کو پوری طرح مسترد کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’چین سمیت ہمیں تمام دیگر ممالک سے یہی توقع ہے کہ جس طرح بھارت دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات پر تبصرہ نہیں کرتا اور ان کی خودمختاری و سالمیت کا احترام کرتا ہے، وہ بھی بھارت کے اندرونی معاملات پر تبصرہ کرنے سے گریز کریں گے اور بھارت کی خود مختاری اور اس کی علاقائی سالمیت کا احترام کریں گے۔‘‘ انہوں نے کہا ’’مرکز کے زیر انتظام کشمیر کا علاقہ بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے۔‘‘

بھارت نے پاکستان اور چین کے درمیان زیر تعمیر اقتصادی راہداری (سی پیک) کی بھی مخالفت کرتے ہوئے ایک بار پھر کہا ہے کہ سی پیک بھارت کی سر زمین پر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ ’’بھارت پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کسی بھی ملک کی جانب سے کسی بھی طرح کی تبدیلی کرنے کا سخت مخالف ہے۔ اس کام میں ملوث ممالک سے ہم یہی کہتے ہیں وہ اپنی کارروائیوں سے باز آئیں۔ بھارت ان غیر قانونی کارروائیوں کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔‘‘

بھارت ماضی میں بھی سی پیک پر اعتراض کرتا رہا ہے لیکن چین اور پاکستان نے اس تعلق سے تعان میں اضافہ کرنے کا عہدے کیا ہے۔ پاکستانی صدر کے دورہ بیجنگ کے بعد مشترکہ بیان میں اقتصادی راہداری کا خصوصی زکر کرتے ہوئے کہا گيا ہے کہ دونوں ملکوں نے چینی بیلٹ اینڈ روڈ اینیشی ایٹیو کے پروجیکٹ کوبطور مثال پیش کرنے کے لیے پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری کو اعلی معیار اور بہترین کوالٹی کا بنانے کا عہد کیا ہے۔