مقبوضہ کشمیر میں 16 ویں روز بھی بدستور کرفیو نافذ، مظاہرین کا احتجاج جاری

Kashmir Curfew

Kashmir Curfew

سری نگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست کو لگائے گئے کرفیو کو 16 روز ہو گئے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کرفیو کے باعث مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ، فون اورٹی وی نشریات بدستور بند ہیں جب کہ حریت رہنما اور سیاسی رہنما بھی گھروں یا جیلوں میں بند ہیں۔

کے ایم ایس کے مطابق کرفیو اور دیگر پابندیوں کے باعث وادی میں دواؤں اور کھانے پینے کی اشیا کی قلت ہے۔

کرفیو کے باوجود سری نگر سمیت مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کا بھارت مخالف احتجاج جاری ہے جس پر قابض بھارتی فوج نے پیلٹ گن کا استعمال کیا اور آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہو گئے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق مقبوضہ وادی کے مخصوص علاقوں میں اسکول کھلنے کے باوجودخالی رہے اور وادی کی موجودہ صورتحال پر والدین نے بچوں کو اسکول بھیجنے سے انکار کر دیا۔

بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔

بھارت نے اب یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرا لیے ہیں۔

بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔

آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔

بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔

بھارت نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے قبل ہی مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوجی دستے تعینات کردیے تھے کیوں کہ اسے معلوم تھا کہ کشمیری اس اقدام کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔

اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی تعداد اس وقت 9 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے وادی بھر میں کرفیو نافذ ہے، ٹیلی فون، انٹرنیٹ سروسز بند ہیں، کئی بڑے اخبارات بھی شائع نہیں ہورہے۔

بھارتی انتظامیہ نے پورے کشمیر کو چھاؤنی میں تبدیل کررکھا ہے، کشمیری شہریوں نے بھارتی اقدامات کیخلاف احتجاج کیا لیکن قابض بھارتی فوجیوں نے نہتے کشمیریوں پر براہ راست فائرنگ، پیلٹ گنز اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں کئی کشمیری شہید اور 100 کے قریب زخمی ہوئے۔