سقوط اور جشن آزادی

Jashan e Azadi Celebration

Jashan e Azadi Celebration

تحریر : شاہ بانو میر

جشن آزادی قریب ہے
لیکن
کشمیر میں ہوا سقوط ماحول میں سکوت طاری کر رہا ہے
یاد رکھیں
ایسے سوگوار ماحول میں 14 اگست
کشمیریوں کے زخموں پر نمک بن کر گرے گا
تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ
پیارے نبیﷺ نے مکہ فتح کر لیا
لیکن
فتح کے فورا بعد
طائف اور دیگر قبائل نے متحد ہو کر آپ سے جنگ کا ارادہ کیا
آپ ان کی سرکوبی کیلئے نکلے
جنگ کی کامیابی میں
اور
دیگر
فوری توجہ طلب معاملات میں وقت اتنا صرف ہو گیا
کہ
حج کا وقت نکل گیا
اسی لئے آپ نے بعد میں حج کیا
کہنا یہ چاہتی ہوں
کہ
حج کو مؤخر کر کے
زمینی فساد سے لوگوں کو بچانے کی
یہ کوشش ہمارے لئے عمل کی وجہ ہے
کہ
آج کشمیر کرفیو کی وجہ سے ساکت ہے
جیسے ہی کرفیو اترے گا
کشمیر کی وادیاں نجانے
اب کس انداز سے لہو سے گلزار ہونے جا رہی ہیں
ہمیں حالات کی سنگینی کا ذرا بھی احساس ہو تو
ہم اس سال جشن کی بات نہ کریں
دشمن سے آہنی ہاتھوں سے نمٹ کر
دنیا میں ہوتی جگ ہنسائی سے باہر نکلیں
انہیں اس بہیمانہ جرم پر کوئی خاطر خواہ جواب دے لیں
پھر
سال 2010 کا سال ہوگا
اور
پاکستان کے جشن کو دنیا دیکھے گی
اور
تب
کامیاب پاکستان شکست خوردہ نہیں ہوگا
دھڑلے سے طمطراق سے اپنی عوام کے لئے نئے انداز سے
جشن کو ترتیب دے گا
“”لیکن “”
اس وقت جشن کا سوچنا
نغمے لہراتے پرچم رنگ و نور کی برسات
مسکراہٹیں قہقہے پکوان دعوتیں
مبارکباد کے پیغامات تقاریر
کیا قہر ڈھائیں گے
ان کشمیریوں پر
جن کا پرچم چھین لیا گیا ہو
جن کی ستر سال کی آزادی کی امید کی مشعل بجھا دی گئی ہو
کشمیر کل متنازعہ تھا
جو پاکستان کے ساتھ جیتا مرتا تھا
وہ الگ کر دیا گیا
اور ہم جشن منائیں ؟
ماحول کو سمجھنے سے یہ عوام قاصر کیوں ہے؟
وجہ ہے اس ملک کی غیر سنجیدہ قیادت
ملک چلانے کیلئے جو حکمت جو سمجھداری جو لچک
کسی زِیرک رہنما میں چاہیے
وزیر اعظم پاکستان اس سے محروم ہے
یہی وجہ ہے کہ
ان کے پیرو کار بھی وقت کی نزاکت ا ور ماحول میں موجود
آنسوؤں کی نمی کو محسوس ہی نہیں کر سکتے
اس وقت ملک ایک نہیں کئی بحرانوں کا شکار ہے
اور
اس کی بڑی وجہ خود وزیر اعظم پاکستان ہے
حکومت کی تمام توانائی
تمام اداروں کا رخ
اس پر موڑ کر ملک کو اندر باہر سے
ہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے اداروں کو معذور کر دیا
کرپشن
کے تحت
“” بائیس کروڑ”” میں سے صرف چنے ہوئے”” بائیس لوگوں”” کیلئے
طے شدہ انصاف
یکطرفہ
مقدمات پیشیاں ظاہر کر گئے
ملک آمرانہ نظام کا آئینہ دار ہے
جس کا احتساب نہیں ہو سکتا
وہ جس کا چاہے احتساب کر سکتا ہے ؟
سیاستدانوں کو خاموش کروا کے ملک کو دنیا بھر میں کمزور کر دیا گیا
جمہوری نمائیندے دراصل ملک کا دوام ہیں
سیاستدان رواداری کو اپنا کر چلتے ہیں
دنیا کے دیگر ممالک سے مروت اور لحاظ سے
اچھے روابط قائم رکھتے ہیں
تا کہ
کسی ہنگامی صورتحال میں انہیں
جب بلایا جائے
تو
لبیک کی صدائیں
ملک کے اندر سے اور باہر سے اٹھیں
ہم آسانی سے اُس مشکل سے نکل آئیں
جبکہ
آج کا حکمران سیاستدان نہیں ہے
اسی لئے تو نرمی سے لچک سے محروم ہے
خود فرما رہے تھے
کہ
کچھ ممالک کے سربراہوں نے
کسی سیاسی قیدی کیلئے بات کرنا چاہی
تو
انہیں میں نے ٹکا سا جواب دے دیا
آج انہی ممالک کے رہنماؤں نے
کشمیر جیسے سنجیدہ ایشو پر
آپ کے ساتھ کھڑے ہونے سے انکار کر دیا
انہوں نے اپنی بے عزتی کا بھرپور جواب دے دیا
نتیجہ
آج آپ اندر باہر تنہا کھڑے ہیں
کسی کی عزت کریں گے تو آپکو عزت ملے گی
مودی جیسے عیار کامیاب وار کرتے ہیں
توکامیابی کیلئے
خاموشی کو اپناتے ہیں
دوسری جانب
ہماری بد نصیبی
میں انہیں نہیں چھوڑوں گا
کیوں؟
اس لئے کہ آپ ان سےخائف ہیں
یہ انصاف نہیں ہلڑ بازی ہے شور شرابہ ہے
جو آپ کی طبیعت کا خاصہ ہے
آپکی کمزور سیاست اور عجلت انتقامی بھڑکتی آگ نے
ستر سالوں سے جامد
کشمیر کو متحرک کیا اور
آن واحد میں بانٹ دیا
یہ تاریخی سیاہی ہے جو آپ کے سیاسی دور پر لگا دی گئی
مگر
بے حس حکومت اس کا گہرائی سے ادراک نہیں کر رہی
طرفہ تماشہ یہ ہے کہ
حکومت کی جانب سے جشن آزادی بھرپور انداز سے منانے کی خبریں
کیا عوام کو آگ بگولہ نہیں کر رہیں؟
جشن ایسے حالات میں
جب آپ کی شہہ رگ کو کاٹ دیا گیا؟
آپکو ایک ایک کر کے توڑا جا رہا ہے
وادی خوں رنگ ہونے جا رہی ہے
اور
ہم جشن آزادی منائیں گے
پاکستان آرمی کو براہ راست للکارا گیا ہے
یہ وقت دعاوں کا ہے
جشن کا نہیں ہے
کس بات کا جشن 2019 میں آپ منائیں گے
کشمیر کو ختم کرنے کا؟
کیا بھائی
یا
ہمسائے میں وفات ہو
جائے
ٹو
ہمسایہ مسلمان جشن منا سکتا ہے ؟
اس کے زخموں پر جلتی پر تیل کا کام کر سکتا ہے؟
پاکستان کب تک گاتے بجاتے رہو گے؟
گاتے بجاتے کشمیر سے ہاتھ دھو بیٹھے ہو
بھارت اب بھی چین سے نہیں بیٹھے گا
کشمیر کے بعد بلوچستان ممکنہ ہدف ہے
جشن جشن کھیلتی یہ قوم
پتہ نہیں
سنگینی اور بے عزتی کب سمجھے گی
آج ہم سب کو تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں ہونا چاہیے
کہ
اگر ماضی کے وزراء اعظم
اپنے دور حکومت میں تبدیل کئے جا سکتے ہیں
تو
پاکستان کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے
عمران خان کو بھی بدلنا ہوگا
عمران خان آسمان سے اترے ہوئے صحیفے کا جزو نہیں ہے
جسے بدلا نہ جا سکے
سنجیدہ حلقوں سے درخواست ہے
جمہوری عمل کو سبو تاژ نہ کیا جائے
لیکن
وقت کی اہم ضرورت اور ملک کی بقاء اسی میں ہے
کہ
اسد عمر یا شیریں مزاری یا پھر کوئی اور سنجیدہ اور جہاندیدہ
پی ٹی آئی ممبر
بطور وزیر اعظم منتخب کیا جائے
ملک خطرات کی جانب دھکیلا جا رہا ہے
غلط طرز حکمرانی سے
وقت ماتم کناں ہے
کشمیر پر
کشمیر پکار رہا ہے
جشن کیلئے نہیں
فکر کی عمل کی دعوت دے رہا ہے
کفن پوش چاہیے
جنگ 65 کی طرح کفن باندھ کر
ٹینکوں کو روکنے والے سرفروش بیٹے چاہیے
اہل وطن
جشن نہیں جوش جذبے طاقت چاہیے
دشمن کی جیتی بازی پلٹنے کیلئے
ایک ہونے کی ضرورت ہے
کشمیر
بچا لیا تو
14 اگست 2020 کا جشن دنیا دیکھے گی
وہ ہوگا
جشن پاکستان

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر