عید الاضحی اور کشمیر کا بھارتی آئین میں خصوصی درجہ ختم!

Eid ul Adha

Eid ul Adha

تحریر : میر افسر امان

دنیا کی ہر قوم خوشی کے تہوار مناتی ہے تہواروں کے پیچھے کوئی نہ کوئی فلسفہ ضرور ہوتا ہے۔ جس طرح مسلمان ایک سنجیدہ امت ہے اسی طرح مسلمانوں کے تہوار بھی سنجیدہ ہیں۔ کیوں نہ ہوں جس امت کو لوگوں کی اصلاح کے لئے اُٹھایا گیا ہوںوہ بردبار ، پُروقارقاراور سنجیدہ ہوتی ہے۔ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ ”اور اسی طرح تو ہم نے تمہیں ایک امّتِ وَسَط بنایا ہے۔تا کہ تم دنیا پر گواہ ہو اور رسولۖ تم پر گواہ ہو”۔(البقرا۔١٤٣) ۔ دوسری جگہ فرمایا گیااَب دنیا میں وہ بہترین گرو ہ تم ہو جسے انسانوں کی ہدایت کے لیے میدان میں لایا گیا ہے۔ تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور بدی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔ امتِ وَسَط بنانے کا مقصد ایک امتیازی نشان سے مراد یہ ہے کہ جب آخرت میں رسول ۖ اللہ اپنی اُمت پر گواہی دیںگے کہ اے ربّ میں نے تیرا پیغام امتِ مسلمہ تک پہنچا دیا تھا۔ اَب تم نے اس امت کو امتِ َ وسَط بنایا تھا یہ اِن کا رہتی دنیا تک کام تھا کے وہ دنیا کی قوموں تک تیرا پیغام پہنچائیں۔ یہ اعزاز کہ نبی ۖ کے بعد اس امت نے نبی ۖ کے قائم مقام کی ڈیو ٹی ادا کر کے دنیا کی قوموں کے سامنے نبی ۖ کی شر یعت کو نافذ کرنا تھا ۔کیا اس امت نے یہ کام کیا؟ یہ ہے امتِ وَسَط کا مفہوم۔اس امت کے سارے خوشی کے تہوار اس کے شیان شان ہیں۔

عیدالفطر میں مسلمان ٣٠ دن کے روزے رکھتے ہیں تراویح پڑھتے ہیں شب بیداری کا اہتمام کرتے ہیں تہجد کے نفل ادا کرتے اللہ سے رو رو کے اپنے گناہوں کی بخشش کے دعائیں مانگتے ہیں اپنی زکوٰة ادا کرتے ہیں فطرانہ ادا کرتے ہیں اس کے بعد شکرانے کے طور پر عید الفطر کی دو رکعت نماز ادا کرتے ہیں پھر خوشی مناتے ہیں اسی طرح عید ا لاضحیٰ سے پہلے پوری دنیا سے مسلمان اللہ کے گھر خانہ کعبہ میں جمع ہوتے ہیں سخت گرمی اور سخت سردی میں سفر کی صعوبتیں برداشت کرتے ہیں خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہیں صفاء مروہ کے درمیان سعی کرتے ہیں قربانی کرتے ہیں۔منا میں خیموں کی بستی آباد کرتے ہیں مدینے میں مسجد نبوی میں نمازیںادا کرتے ہیں۔سارے مناسک حج کی ادائیگی کے بعد عیدا لا ضحیٰ مناتے ہیں۔ اس سارے پروسس کے اندر جو فلسفہ پوشیدہ ہے وہ قربانی کا فلسفہ ہے۔ امتِ مسلمہ ہر سال عیدُا لا ضحیٰ پر سنتِ ابرا ہیم علیہ السلام پر عمل کرتے ہوئے جانوروں کی قربانی کرتے ہیں اور یہ عمل پوری دنیا میںجہا ں جہاں مسلمان آباد ہیں تسلسل سے ہو رہا ہے۔ ابراہیم نے اللہ سے دعُا مانگی اے پروردگار مجھے ایک بیٹا عطا کر جو صالحوں میں سے ہو۔اُ س د ُعا کے بدلے میں اللہ نے اُس کو ا یک حلیم برُدبار لڑکے کی بشارت دی۔اورحضرت اسماعیل پیدا ہوئے۔ قرآن میں ہے کہ ” وہ لڑکا جب اِس کے ساتھ دوڑ دھوپ کرنے کی عمر کو پہنچا گیا تو ابراہیم نے اس سے کہا، بیٹا میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تمہیں ذبح کر ہا ہوں۔ اب تو بتا تیرا کیا خیال ہے۔ اس نے کہا ابّا جان جو کچھ آپ کو حکم دیاجارہا ہے کر ڈالیے آپ مجھے صابروں میں پائیںگے۔

آخر میں ان دونوںنے سر تسلیم خم کر دیا اور ابراہیم نے اپنے بیٹے کو ماتھے کے بَل گرِ ا دیا۔ اور ہم نے ندا دِی کہ اَے ابراہیم تو نے خواب سچ کر دکھایا ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں۔یقینا یہ ایک کھلی آزمائش تھی۔ اور ہم نے ایک بڑی قربانی فد یے میں دے کر اِس بچے کو چھڑا لیا۔ اوراُسکی تعریف اور توصیف ہمیشہ کے لیے بعد کی نسلوں میںچھوڑ دی سلام ہے ابراہیم پر۔ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں یقینا وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا اور ہم نے اُسے اسحاق کی بشارت دی ۔ایک بنی صالحین میں سے ۔ اسے اور اسحاق کو برکت دی اَب اُن دونوں کی ذرےّت میں سے کوئی محسن ہے اور کوئی اپنے نفس پر صریح ظلم کرنے والا ”(الصفٰت١٠١تا١١٣)۔ مسلمان عیدُا لا ضحیٰ کے دن قربانی کرتے ہیں اورقربانی نام ہے خوشی کے موقعے پر اللہ کے راستے میں اپنی عزیز ترین چیز کو قربان کرنے دینے کا۔

اب کہ عید کے موقعے پر پاکستان کے ازلی دشمن بھارت،پاکستان کی شہ رگ پر جس نے ٧١ سال سے قبضہ کیا ہوا ۔اس کا خصوصی درجہ دفعہ ٣٧٠ اور ٣٥۔ اے کو ختم کر دیا۔ اس طرح وہ فلسطین کی طرح کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرے گا۔ کشمیری راجہ کے دور سے لے کر آج چھ لاکھ جانوں کی قربانی دے چکے ہیں۔ وہ پاکستان کے ساتھ ملنے کے بھارت کی قابض فوج پر پتھرائو کرتے ہیں۔ مظاہرے کرتے ہیں۔آزادی کا مطلب کیا لا الہ الاللہ کے نعرے ،جس کو تحریک پاکستان میں مقبولیت ملی تھی کو تازہ کیا ہوا ہے۔ وہ اس طرح تحریک پاکستان کو ٧١ سال سے زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ ظلم کی لمبی رات ان پر تاری ہے۔ آج سات دن سے کرفیوں لگا ہوا ہے۔ تھوڑی دیر کے لیے کرفیو ہٹا تو ہزاروں کی تعد میں باہر نکل آئے اور گو بھارت گو کے نعرے لگائے۔ قابض فوج نے ان پر گولیاں چلائیں۔ بلیٹ گئوں نے فائر کھولے۔ کشمیری قربانیوں کی مثالیں قائم کر رہے ہیں۔ پاکستان کو اپنی پرانی سفارتی اخلاقی مدد سے بڑھ کر فوجی مدد کرنے چاہیے۔ اگر مشرقی پاکستان میں بھارت فوج داخل کر سکتا ہے تو ایٹمی پاکستان اپنا ایجنڈا مکمل کرنے کے لیے کشمیر میں فوج کیوں نہیں داخل کر سکتا۔ کشمیر کا ایک ہی حل ہے کہ مدینہ کی اسلامی ریاست کی گردان دھرانے والے ہمارمحترم عمران خان صاحب وزیر اعظم پاکستان علما ء سے مشورہ کر کے جہاد فی سبیل اللہ کا اعلان کریں۔ ہرگز نہ گھرائیں بھارت یا دنیا سے، وہ تو پہلے ہی سے ہمیں ختم کرنے کے سامان کیے ہوئے ہے۔

ہمیں صرف اللہ پریقین کرتے ہوئے یہ اقدام اُٹھا دینا چاہیے۔ ہمارے ازلی بھارت نے پہلے دشمن نے پاکستان کے دو ٹکڑے کیے ۔ بھارت کے موجودہ وزیر دفاع کہتا ہے کہ اب پاکستان کے دس ٹکڑے کریں گے۔ موددی ، ان کی قابینہ اوروزیر داخلہ آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں ،راجیہ سبھا میں موددی کا وزیر تقریر کے دوران اعلان کر رہا ہے کہ پہلے بنگلہ دیش بنایا تھا۔ اب آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور بلوچستان کو علیحدہ کر کے اکھنڈ بھارت بنائیں گے۔ جس میں ارد گرد کے سارے ملک بشمول کابل شامل ہو گے۔ جسکا نقشہ بھارت نے پہلے سے جاری کیا ہوا ہے۔ کیا ان اعلانات اور بھارت کے عزاہم کے بعد بھی پاکستان جہاد کا اعلان نہیں کرے گا۔ کیا جب پاکستان ختم ہو جائے گا تو ہمارے کان گھڑے ہو نگے۔نہیں نہیں اللہ کے بروصے پر پاکستان کے بچانے کے لیے ہمیں ابھی سے ہی اعلان جہاد کرنا چاہیے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اس کے کٹنے سے پہلے اس کی باقی جان پاکستان کو بچانا ہے۔

کشمیر کے حل کا یہی سبق ہے۔ جوہمیں سنتِ ابراہیم سے ملتا ہے کس طرح باپ بیٹے نے اللہ کے حکم کے سامنے سرِ تسلیمِ خم کر دیا۔ کس طرح باپ نے اللہ کا حکم بجا لاتے ہوئے اپنے بیٹے کو منہ کے بل گرا دیا اور قربان کرنے کے لیے تیار ہو گئے ۔ پھر جب اللہ انسان سے راضی ہو جاتا ہے تو سارے عالم میں اپنے پسندیدہ بندے کا نام سربلند کرتا ہے آج دنیا کے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمان اللہ کے حکم کے مطابق اُس وقت سے لیکر آج تک اور قیامت تک ہر سال اس سنتِ ابراہیم کو جاری وساری کئے ہوئے اور کرتے رہیں گے ا ن شا اللہ۔ پھر اللہ اپنے ایسے نیک بندوں پر آخرت میں جو انعامات کی بارش کریگاان انعامات کا احاطہ انسانی ذہن کے لیے ممکن ہی نہیں ۔ اللہ مسلمانوں کو اپنی راہ میں بہتریں چیزیں قربان کرنے کی تو فیق عطا فرمائے ۔عیداُ لا ضحیٰ منانے کا یہی فلسفہ ہے۔ اس وقت اپنی جانیں قربان کرنے کا وقت آن پہنچا ہے لہٰذا جہاد کا اعلان کیا جائے۔یہ اعلان سن کر بھارے کے مایا سے محبت کرنے والی عوام کی جان نکل جائے گی ۔ بھارت کے مظلوم بھی پاکستان کا ساتھ دیں۔ مشرقی پاکستان کے مسلمان اس کے انتظار میں ہیں۔دنیا نے ان کے مظاہرے دیکھ لیے ہیں۔ پاکستان کی حفاظت فرمائے مین۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان