کشمیر لہو لہو۔۔۔آخر کیوں؟؟؟

Kashmir War

Kashmir War

تحریر : اے آر طارق

کشمیر آج ایک بار پھر لہو لہو ہے، ہر طرف بارود وخون کی بو پھیلی ہوئی ہے،نوجوان ،بچوں، بوڑھوں، عورتوں پر بے تحاشا ظلم دیکھنے میں آرہاہے،اِن کی بینائیاں پیلٹ گنز کا استعمال کرکے چھینی جارہی ہیں،اِن پر ظلم و تشدد کرتے ہر وہ ظلم دہرایا جارہا،جس پر انسانیت شرماجائے اور روح کانپ اُٹھے ،اِن کو انتہائی بیدردی کے ساتھ گولیوں سے چھلنی کیاجارہاہے،مختلف حیلوں، بہانوں، ڈراموں ،مکاریوںکے ذریعے سے اُن کو ناحق موردالزام ٹھہراکرالگ الگ وجوہات بناکر شہید کیا جارہاہے،کون سا ظلم ہے جو کشمیریوں پر نہیں ڈھایا جارہاہے،ظلم وجور کا ایک بازار گرم ہے،جس کا شکار کشمیری مسلمان لوگ ہیں، کشمیر میں بے گورو کفن پڑے لاشے بھارتی ظلم وستم کی دردناک داستان بیان کر رہے ہیں،شوشل میڈیا پر معصوم بچوں کی روح فرسا تصاویر نے ہر ذی شعور شخص کو رُلاکے رکھ دیاہے،بہیمانہ مظالم پر مبنی یہ تصاویر اور حالات دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے،کیا کوئی اِس قدر ظالم اور سنگدل ہوسکتا ہے کہ جس نے پھول جیسے بچوں کے جسموں کے چیتھڑے اُڑا دئیے ہو،اِن معصوموں کا قصور کیاِ؟کوئی پوچھنے والا نہیں،بازپرس کرنے والا نہیں، بھارتی ہٹ دھرمی اپنے پورے عروج پر ہے،وہ ”میں نہیں مانتا ”کی روش پر قائم اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراددادوں کے مطابق اُن کا حق دینے سے انکاری ہے،ا’سے کوئی نکیل ڈالنے والا کوئی نہیں۔

یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں کہ کشمیریوں پر کوہ غم ٹوٹا ہے،اِس سے پہلے بھی کشمیری اِس طرح کے بھیانک مظالم کا شکار ہوتے رہے ہیں،مگر اب کے بار جو ہورہا ،اِس سے پہلے نہیں ہو رہاتھا، ظلم و ستم کی اِس سے زیادہ بھیانک اور ڈراونی رات اِس سے پہلے کشمیریوں نے کم کم دیکھی،ہر روز ظلم ہوتا دیکھامگر اب کے بار جوستم دیکھے کم کم دیکھے۔ظلم ظلم ہوتاہے،تھوڑاہویا زیادہ ،گر اب کے بار تو ظلم کی انتہا ء ہوگئی،شدت ِغم سے حلق خشک ہو۔

رہااور طبیعت میں بے چینی سی محسوس ہورہی ہے،ایکٹ370 35A,کی منسوخی کے بعد جو ظلم اب مقبوضہ کشمیر میں ہورہا،اِس نے بھارت کے مکروہ ،سفاک چہرے کو بے نقاب کردیا ہے۔

کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر دنیا کے منصفوں،سلامتی کے ضامنوں کی مجرمانہ خاموشی انتہائی افسوسناک اور کردار قابل مذمت ہے۔ممتاز صحافی ،سنئیر کالم نویس تجزیہ نگارمحمد فاروق چوہان کہتے ہیں کہ ”ایسا لگتا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی کا سب سے بڑا پرچارک مغربی میڈیا کو جیسے سانپ سونگھ گیا ہے،بی بی سی،سی این این ،فاکس نیوزاور دیگر ذرائع ابلاغ کشمیر میں انسانیت کے قتل عام کو دانستہ نظرانداز کررہے ہیں،یہ مغربی میڈیا کی صحافتی بددیانتی اور منافقانہ روش ہے”۔معروف کالم نویس ،تجزیہ نگار رشید احمد نعیم فرماتے ہیں کہ بلاشبہ مغربی میڈیاکشمیر کے حالات بتا اور دکھلا رہامگر اُس طریقے سے نہیں،جس طریقے سے اُسے دکھانا چاہیئے، بس سرسری سے انداز سے سارے حالات بیان کیے جاتے ،اصل واقعات و حقائق گول مول کرجاتے،کشمیر پر ہونے والے مظالم کی صحیح تصاویرپیش نہیں کی جاتی،صرف اُوپری اُوپری جائزہ ہی ہوتا،اِس کے علاوہ اور کچھ نہیں”۔آج مسلمانوں پر ہر طرف مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے اور اسلامی ممالک کے حکمران چپ سادھے بیٹھے ہیں،سب کچھ دیکھ رہے ہیںمگر کچھ کر نہیں رہے،اِس کی وجہ آپسی اختلافات ،بغض و عناد اور ایک دوسرے پر کھینچاتانی کا ماحول ہے۔

ہر اسلامی ملک ایک دوسرے سے بگڑا ہوااور بیزار ہوا بیٹھا ہے،اِسی بات کا فائدہ اُٹھاتے دشمن ہم پر چڑھ دوڑا اور ہمیں برباد کرنے پر تلا ہوا،اور ہماری جان لینے کے درپے ہوا پڑامگر ہمیں خیال ذراسابھی نہیں ہے،جس کی وجہ سے ہم مکمل خسارے میں جارہے اور کامیابی دور دور تک نہیں،آپس میں دست و گریبان ہوناہی ہماری ہلاکت کا باعث بنا ہوا،ہمیں دشمنوں نے کیا مارناتھا،ہم ایک دوسرے کوغیروں کی سازشوں کے باعث خود ہی مارنے پر تلے ہوئے،یہ بات حماقت اور بے وقوفی کے سوا اور کچھ نہیں،جب تک مسلم دنیا اپنے معاملات سے نمٹنے کے لیے خود بیدار اور تیار نہیں ہو گی،اُس وقت تک مسلمانوں کی جتماعی حالت سدھر نہیں سکتی۔

مسلمانوں پر ہر طرف ہوتے مظالم کی وجہ یہ ہے کہ مسلمانوں کا ادارہ اُو آئی سی ”مردہ گھوڑا”بن چکا ہے اوربین الاقوامی ادارے اقوام متحدہ،سلامتی کونسل کو ویسے ہی مسلمانوں سے کوئی سروکار نہیں،کشمیر پر یہ سب مذمتیں ،یہ دل خوش کرنے والی باتیں،بس ایک بہلاوے کا سامان ہے ،اِس سے زیادہ اور کچھ نہیں،اقوام متحدہ،سلامتی کونسل سے آج تک مسلمانوں کوکبھی بھی کوئی ریلیف نہیں مل سکا،اب کیا ملے گا؟۔آج اکثر وبیشتر اسلامی حکمرانوں سے غیرتِ ایمانی رخصت ہوچکی ہے،وگرنہ بھارت و اُس کے حواریوں کی کیا جرات کہ وہ مسلمانوں کے سامنے ٹھہر سکیںیا اُن کی تمنائوں،خواہشوں پر شب خون مار سکیں،مسلمانوں پر ایک طرف ظلم ہو رہا ہواور دوسری طرف اِنہی ظالموں کوجو مسلمانوں پر ظلم ڈھا رہے ہو،کو مسلم حکمرانوں سے ایوارڈ مل رہے ہوتوپھر ایسے ظلم وستم کے واقعات ہوتے ہی ہیں اور یہ کہ دشمنوں کے دل سے مسلمانوں کا رعب ودبدبہ جاتا رہتا ،یہی چیز ہماری بربادی کی وجہ اور ہماری تباہی کا سامان لیے ہوئے،ہرطرف خونِ مسلم کے بہنے کا سبب۔ہم” ایک” اور ”متحد ”ہیں کے تاثر میں ہی ہماری فلاح ا ورنجات ہے، اِس کے علاوہ اورکوئی آپشن ہمیں دشمن کے ظلم وشر سے نہیں بچا سکتا۔#

A R Tariq

A R Tariq

تحریر : اے آر طارق