میں کشمیری ہوں

Kashmiris

Kashmiris

تحریر : شاہ بانو میر

میں کشمیری ہوں

کشمیری جدوجہد

مجاہدین کی قربانیوں سے فیصلہ کن موڑ پے آ گئی ہے

عقوبت خانوں میں سفاکی کی رقم ہوتی سیاہ داستانیں

اب خاتمے کے قریب ہیں

کشمیری مظالم پر

بھارت دنیا بھر میں جوابدہ ہے

ہر شھادت پر بلند ہوتی چیخیں بے بسی سے پکارتی رہیں

کسی وقت کے مسیحا کو

مسیحا تو نہ آیا لیکن ان کے بیٹے بھائی شوہر ایک ایک کر کے آزادی کیلئے

قربان ہوتے گئے

کشمیر کی مائیں بہنیں

پاکستان زندہ باد کہہ کر

پاکستانی پرچم میں بھائیوں بیٹوں کو دفناتی رہیں

ذرا سوچیں

ہم نے ان کے اس اذیت ناک وقت کو اور مشکل کیسے بنا دیا ؟

یورپین پارلیمنٹ کے سامنے اکٹھے ہو کر بھارت کے خلاف احتجاج

دنیا کو متوجہ کرے گا

کشمیر پر رائے عامہ ہموار ہوگی

اسی مقصد کیلئے

متعدد مرتبہ یورپ سے خواتین و حضرات اکٹھے تو ہوئے

لیکن

ہمارا انداز شھداء پر ماتم کناں جلوس کا نہیں تھا

بلکہ

سج دھج سے یہی لگ رہا تھا

کسی بارات میں شامل ہونے جا رہے ہیں

زرق برق ملبوسات اور فوٹو سیشن

اس پر طرہ یہ کہ

کس کی تصویریں زیادہ شائع ہوئیں

اور

کس کی دانستہ طور پے شائع نہیں ہونے دی گئیں

سبحان اللہ

جن کے سامنے آپ جلوس نمابارات لے جا رہے تھے

وہ تو آپ کے لش پش چہروں

اور

سرخ ملبوسات سے میچ کرتی

سرخ لپ اسٹک سے ہی جان گئے

کہ

اس لہو لہو کشمیر کے لئے کس

سنجیدگی کے ساتھ آپ وہاں پہنچے

نتیجہ

کشمیر کاز اخبارات کی پبلش کیلئے تو مؤثر لگا

مگر

زمینی حقائق اس سے مختلف رہے

نتیجہ صرف

وقت کا ضیاع

غور کریں

کسی گھر سے جوان لاشے نکلتے جا رہے ہوں

سہمی ہوئی بیٹیاں اور صدمے سے نڈھال کمزور مائیں

سر نیہوڑے بوڑھا باپ

جوان بیٹے کی لاش کو کاندھا دے کر آیا ہو

کیا منظر ہے اس وادی کا

جسے کشمیر کہتے ہیں

دنیا نے اس بناوٹی احتجاج کو قابل غور ہی نہیں جانا

یوں

اس ظاہری بے روح احتجاج کو

ماننے سے انکار کر دیا

اتنے جلسے جلوسوں دیکھے

ایک بار اتفاق ہوا

ایسے جلوس کو دیکھنے کا

جس میں موجود شرکاء کے لباس سادہ چہرے سادہ

جو

اداس غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہر لحاظ سے دکھائی دے رہے تھے

پتہ چلا یہ اصل کشمیری باشندے ہیں

یقین کجیۓ

اگر آپ کی کئ سال سے جاری یہ احتجاج سنجیدہ اور سادہ ہوتا

تو

آج

کشمیر کسی نتیجہ پر پہنچ چکا ہوتا

اور

آپ بھی فخر کرتے

کہ

آزاد کشمیر میں میری محنت کا بھی حصہ ہے

ماضی قبرستان ہے وہاں کم کم جانا چاہیے

اس تمہید سے مراد تھی

کہ

یہ وقت کڑا امتحان ہے

کشمیر کا لہو رسِتے رِستے

اس وقت ناسور بننے کے قریب ہے

اس کا واحد حل یہی ہے

کہ

اس ناسور بھارت کو جڑ سے کاٹ دیا جائے

خطے کی سیاسی اور معاشی پیچیدگیاں

وقت کے ساتھ بڑہتی چلی جا رہی ہیں

حالیہ پاک امریکہ دورے کے بعد

بھارت کا حسد کی آگ میں جلنا سب نے دیکھا

اور

اس دورے کی کامیابی کا جواب

بھارت نے

کشمیر میں قیامت ڈھا کر ہی دینا تھا

کشمیر ہمارا پیارا کشمیر

پاکستان کے کسی علاقے میں جا کر کسی قسم کی کاروائی کرنے کا

حوصلہ ابھی بھارت کی کمزور فوج میں نہیں ہے

بزدل جانتا ہے

نہتے سہمے ہوئے ڈرے ہوئے لاچار کشمیر پر ظلم ڈھائے گا

تو پاکستان تڑپ اٹھے گا

لہٰذا

اس کی شیطانی زنبیل میں موجود

کئی شیطانی منصوبوں میں ایک منصوبہ

اسرائیل کی طرز پر

بھارتی ہندوؤں کی کشمیر میں بستیاں بسانے کا تھا

باقاعدہ طریقہ کار کو طے کر کے

اب اس پر عمل پیرا ہونے جا رہا ہے

وادی میں کرفیو لگا کر

انٹر نیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے

یونیورسٹیزکے امتحانات منسوخ کر دیے گئے ہیں

وادی میں جنگی ماحول پیدا کرنے کیلئے

پینتیس ہزار بھارتی فوج وہاں داخل کر دی گئی ہے

کشمیر کی آزاد حیثیت کو متنازعہ بنانے کے بعد

اب اس کی حیثیت کو

کلی طور پے ختم کرنے کی

یہ سازش

بھارت کو بہت مہنگی پڑے گی

فروری میں گرے جہازوں کا ملبہ

اور

بین القوامی ادارہ انصاف کی طرف سے

کلبھوشن کو بھارتی جاسوس تسلیم کر لینا

پاکستان میں داخل ہو کر دہشت گرد کاروائیاں کرتا رہا ہے

یہ مان لینا

بھارت کی دنیا بھر میں سبکی کا نیا باب ہے

بھارت کی اس سال ہونے والی شرمندگیوں میں ایک

نیا اضافہ ثابت ہوا

بوکھلائے حواس باختہ بھارتیہ وزیر اعظم نے ذہنی دیوالیہ پن کا ثبوت

ایل او سی پر نئی جارحیت کلیسٹر بم پھینک کر دیا

دیہی آبادی کے معصوم شہری بیدردی سے مارے جا رہے ہیں

اور

دنیا بے حس تماشائی بنی خاموش ہے

مودی سرکار کی ذہنی اور نفسیاتی ابتر حالت

بھارت کو کسی

اور

ایڈونچر کے جواب میں

پاکستان سے ملنے والی

ایک اور ذلت کی طرف دھکیل رہی ہے

کشمیر پاکستان کے لئے بہت اہم ہے

یہ سچ ہے کہ

کشمیر کے بارے میں ہم سے

نا دانستہ طور پر کچھ کوتاہیاں ضرور ہوئی ہیں

جنہیں

نا تجربہ کاری مان کر معاف کرنا ہوگا

مگر

بھارت جان لے

کہ

کشمیر ستر سالہ جدو جہد میں نہ کل اکیلا تھا

اور

نہ آج اکیلا ہے

جب کبھی کشمیر کیلئے بھارت نے پریشانی پیدا کی ہے

تو

پاکستان نے دنیا بھر میں کشمیر کیلئے آواز بلند کی ہے

خواہ وہ اقوام متحدہ کا پلیٹ فارم ہو

پاکستان نے وہاں

بھارت کے جرائم کا کچا چٹھا کھولا ہے

او آئی سی کا پلیٹ فارم ہو وہاں بھارت کو بے نقاب کیا ہے

کشمیری قیادت اس وقت مبحوس کر دی گئی ہے

کشمیری عوام کو دلاسہ حوصلہ ہوتا ہے

کہ

وہ مشکل وقت میں اکیلے نہیں ہیں

مگر

زیر حراست قائدین کی عدم موجودگی میں

کشمیری خود کو تنہا بے یارو مددگار سمجھتے ہیں

سید علی گیلانی وادی کی بگڑتی اور پریشان کُن فضا میں کل بولے

سوشل میڈیا پر جاری ان کا پیغام

پاکستان سمیت دنیا بھر کے

مسلمانوں کی نیندیں اڑا گیا

“”اگر ہم سب مار دیے گئے

اور

آپ یونہی خاموش رہے تو

اللہ کے حضور

آپ سب کو جواب دینا ہوگا

بھارت تاریخ کی سب سے بڑی

نسل کشی کرنے جا رہا ہے “”

ایک ایک حرف اسلامی حکومتوں کے

سوئے ہوئے ضمیر جگانے کے لئے کافی تھا

فلسطین برما عراق لیبیا شام کے بعد

اب طاغوتی قوتیں

کشمیر میں کیا کرنے جا رہی ہیں

یہ سوچتے ہوئے ذہن بوجھل ہو رہا ہے

امت مسلمہ مل کر

نیت کے اخلاص کے ساتھ

کشمیر کو آزاد کروانا چاہتی

تو کرواسکتی تھی

التماس ارباب اختیار سے یہی ہے

اپنے سیاسی گروہی لسانی تفرقات سے اس وقت نکل کر

وقت کی نبض تھام کر جان لیں

مرض پہچان کر

متحد ہو جائیں

کشمیر کیلئے

جزبی ایمانی سے ویسے ہی باہر نکلیں طاقتور انداز میں

جیسے دس سال پہلے پیرس کا ماحول گونجتا تھا

پر کیف جاندار مظاہروں سے

جس میں زنانہ تسلط نہیں تھا

آج پھر سے وقت واپس پلٹنا چاہ رہا ہے

کشمیر کیلئے

بے روح بے کیف جلسے نہیں چاہیے

مومنوں کے خالص ایمانی جزبے چاہیے

خالص عمل چاہیے

لہو لہو کشمیر کیلئے

اپنی اپنی جگہہ پلیٹ فارم پر

حقیقی اظہار یکجہتی کے علمبردار نظر آئیں

آج ہمارا عمل ان کے لئے

سچائی اور دیانت کا انداز اپنا لے

تو

انشاءاللہ

ہم سنیں گے

وقت کا نقیب پکار رہا ہے

فیصلہ کُن موڑ آچکا ہے

ایک ہی بار خوں بہا ادا ہوگا

شھادتوں کا خاتمہ ہونا طے پا گیا ہے

زندگی آزادی کے ساتھ

اہلیان کشمیر کا بنیادی حق ہے

آئیے

آج سے کشمیر کا فیصلہ ہونے تک

اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ

یوں کھڑے ہوں

کہ

پتہ ہی نہ چلے کہ

پاکستانی کون ہے

اور

کشمیری کون ہے

آج سے آزادی تک

میں کشمیری ہوں

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر