وادیء کشمیر __جنت نظیر__ لازوال قربانیوں کی لہو رنگ داستاں

Indian Atrocities – Kashmir

Indian Atrocities – Kashmir

تحریر : لقمان اسد

یہ نصف صدی سے بھی زائد کے عرصہ یعنی 72 برس پر محیط جبر کی ایک ایسی تاریک اور سیاہ رات کی تاریخ ہے جس کا ورق ،ورق بے گناہوں اور معصوموں کے خون سے لت پت اور تر ہے وادیء کشمیر جنت نظیر کی لہو رنگ داستان کو الفاظ کے سہارے صفحہ ئِ قرطاس پر اتار کررقم کرنااور سپرد ِقلم کرنابہت مشکل ہے یہ ان دکھی اور بے بس مائوں کی داستانِ رنج و الم ہے جنہوں نے اپنے جواں سال لخت ِجگر آزادی کی اس بے مثال اور بے نظیر جدوجہد پر قربان کر دیے لیکن ہمت نہیں ہاری یہ ان بہنوں کی درد ناک کہانی ہے جنہوں نے شہزادو ں جیسے اپنے حسین و جمیل بھائی اس دھرتی سے غاصبانہ قبضہ وا گزار کرانے کی خاطرایثار کر دیے یہ ان رنجیدہ ونحیف بوڑھے اور ضعیف والدین کا المیہ ہے کہ جن کی آنکھوں کے سامنے ان کے ہنستے بستے آنگن اور آباد گھر ویرانے میں بدل دیے گئے اور جن کا کھلکھلاتا اور لہلاتا چمن آگ اور بارود میں جھونک دیا گیا مگر اس سب کے باوجود آج دن تک وہ بھارتی دہشت گردی کے خلاف سینہ سپر ہیں ظلم اور جبر کے آگے سر نہیں جھکایا۔

میں ہمیشہ دوستوں سے یہ بات کرتا ہوں کہ جب بھی وادیء کشمیر، فلسطین اور برما کر طرف دھیان جاتا ہے تو اپنے خوابوں اور خیالوں سے نفرت سی ہونے لگتی ہے اور زندگی کی رنگینیاں پھیکی پڑ جاتی ہیں میں یہ نہیں سوچتا کہ یہ صرف میرے احساسات اور جذبات ہیں بلکہ یہ ہر اس مسلمان اور ہر اس انسان کے جذبات ہوں گے جسے اللہ کریم نے شعورعطا کیاہے اور جس کا دل رحمدلی ،ہمدردی اور انسانی جذبات سے سرشار ہے دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ کرہ ارض پر ایسا کوئی خطہ نہیں جہاں اس قدر طویل عرصہ تک ایک تسلسل کے ساتھ وہاں کے بے بس ، مظلوم اور نہتے انسانوں پر اس طرح کا ظلم ،ہر طرح کی ستم گری اور ہر طرح کا جبر روا رکھا گیا ہو اور اس پر تمام عالم انسانیت نے دانستہ چپ سادھے رکھی ہو جبکہ اس سے بڑھ کر تاریخی شرمندگی ، تاریخی بے حسِی اور تاریخی بد دیانتی کی بھی کوئی نظیر اقوام عالم کے حصہ میں آتی کہیں دکھائی نہیںدیتی کہ کسی خطے میں ایک ملک کی جانب سے نصف صدی سے بھی زائد عرصہ تک وحشیانہ اور جابرانہ انداز میں انسانی حقو ق کو پامال کرتے ہوئے مائوں ، بہنوں بوڑھوں ، شیر خوارمعصوم بچوں ، طالبعلموں اور جوانی کی بہار میں داخل ہونے والے حسین و جمیل نوجوانوں کا مسلسل اقوام عالم کے سامنے دن دیہاڑے قتل عام کیا گیاہو، انہیں بے دردی سے شہید کیا جاتا رہا ہو۔

گھروں میں گھس کر کسی ملک کی باقاعدہ فوج اپنی حکومت کے احکامات پر عمل پیرا ہو کر عورتوں کی بے حرمتی اور بے پردگی ملوث رہی ہو اور پوری دنیا کا میڈیا اس پر گواہ ہو ، عالمی مبصرین اس ظلم کے عینی شاہد ہوں اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیممیںمسلسل ان غیر انسانی رویوں کو نوٹ کرتی ہوں اقوام متحدہ کے دفاتر کے سامنے بارہا کشمیری لیڈرز مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق حل کرنے کے پیش نظر یادداشتیں پیش کر چکے ہوں لیکن اقوام عالم کا مردہ ضمیر ان سب حالات و واقعات کو پس پشت ڈال کر اس پر نوٹس تک نہ لے سکے اور بھارتی بھیڑیوں کی طرف سے روا رکھے گئے۔

اس جبر میں ان کا ہم نوا ہو کر انکی پشت پناہی میں مصروف عمل رہے کچھ دہائیاں قبل کے حلات کا جائزہ لیا جائے تو مسلم ممالک کا شعور اس حوالے سے بیدار رہا ہے جہاں فلسطین کی آزادی کے لیے وہ میدان عمل میں اترے اور دشمن کو للکارا وہاں ان کے دل کشمیر کے مظلوم اور نہتے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتے تھے مگر پھر نہ جانے کس آسیب نے انہیں آلیا سب رفتہ رفتہ دشمن کی چال اورایجنڈے کے سامنے خاموش اور بے بس نظر آئے دشمن نے گویا کھلا راستہ دیکھ کر اپنے ظالمانہ ہتھکنڈے مزید تیز کرلیے کیونکہ اسے معلوم تھا کہ راستہ صاف ہے ایک طرف بھارت میں انتہا پسند بی جے پی اقتدار میںآ جاتی ہے اور وہ شخص مسلسل دوسری مرتبہ بھارت کا وزیر اعظم بن جاتا ہے جو وہاں مسلمانوں کے قتل عام میں باقاعدہ طور پر ملوث رہااور اس پر مسلم ممالک سمیت دنیا نے اعتراض تک نہ اٹھایا لیکن دوسری جانب فلسطین میں حماس الیکشن میں کامیابیاں سمیٹ کر اقتدار میں آئی تو غیروں نے تو اسے تسلیم کرنا ہی نہیں تھاوہ اپنوں کی حمایت سے بھی محروم رہے۔

جبکہ یہی کھیل مصر میںالاخوان کے ساتھ بھی کھیلا گیا مسلم ممالک جو معدنی ذخائر کے علاوہ تیل کی دولت سے بھی مالا مال ہیں اور نہ ہی معاشی سطح انہیں کسی خوف یا مشکلات کا سامنا ہے انہیں یہ سوچنا ہو گا کہ وہ کب تک آخر اپنے ہی پائوں پر کلہاڑیاں مارتے رہیں گے اب جبکہ بھارت نے کشمیر کے حوالے سے چند قدم آگے بڑھ کر اپنی دہشت گردی کا دائرہ مزید بڑھاتے ہوئے ایک بہت بڑے جرم اور غیر قانونی اقدام کا ارتکاب کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی الگ ریاستی حیثیت کو ختم کر دیا ہے تو اب بھی ہم سب کیا تماشاہی دیکھتے رہے گے وقت آ گیا ہے کہ مسلم ممالک کی طرف سے دنیاکو یہ پیغام دیا جانا چاہیے کہ جتنا ظلم ہو چکا بس ہو چکا اب مزید ظلم اور نا انصافی ناقابل برداشت ہو گی اگر اس موقع پر یہ پیغام اسلامی ممالک دنیا کو نہ دے سکے تو پھر کشمیر کی شکل میں ایک اور فلسطین کا منظر ہمارے سامنے ہے عجیب منطق ہے برما میں مسلمانوں پر ظلم ڈھایا جا رہا ہے اور سر عام ان کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔

افغانستان ، لیبیااورعراق میں باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت خون کی ہولی کھیلی جاتی ہے فلسطین او ر کشمیر میں غیر مسلم طاقتیں مسلمانوں کا خون بہانے میں پیش پیش ہیں لیکن اس کے با وجود دہشت گردی کا لیبل مسلمانوں کے چہروں پر ثبت کرنے کا مکروہ پروپیگنڈہ غیر مسلم قوتوں کی طرف سے کیا جا تا ہے اورجبکہ مسلم ممالک کی بزدلی اور بے بسی ملاحظہ کیجیے کہ وہ دن را ت صفائیاں دینے میں مصروف رہتے ہیں کہ ہم دہشت گرد نہیں ہیں ہم تو پر امن اور امن پسند ہیں زندہ رہنے کا یہ کون سا انداز ہے اور جیون بتانے کا یہ کونسا راستہ آپ نے منتخب کیا ہوا ہے ۔اللہ کے بندو !ایک نظر ذرا اپنی تاریخ پر تو ڈالو تم کیا تھے اور کیا ہو گئے ہو ؟

Luqman Asad

Luqman Asad

تحریر : لقمان اسد