یوم حق خود ارادیت

Kashmir Protest

Kashmir Protest

تحریر : روہیل اکبر

دنیا بھر میں موجود کشمیری یوم حق خود ارادیت منا رہے ہیں کشمیر ی عوام اپنا بنیادی حق حق خود ارادیت حاصل کرنے کے لیے لازوال قربانیاں پیش کر رہے ہیں وہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک مقبوضہ کشمیر سے بھارت کا غاصبانہ تسلط ختم نہیں ہوتا کشمیری عوام گزشتہ 7 دہائیوں سے جاری تحریک آزادی اور حق خودارادیت کے حصول کیلئے بے پناہ قربانیاں دیتے چلے آرہے ہیں،کشمیری عوام ریاست جموں و کشمیر کو ناقابل تقسیم وحدت سمجھتے ہیں تمام مسلمان پاکستان اور بھارت کے درمیان جامع اور بامقصد مذاکرات کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ جنگ کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں بھارت کشیدگی کی فضا ء سے نکل کر امن کے ماحول میں داخل ہو، تاکہ مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہو سکے۔ 5 جنوری کو کشمیری عوام یوم حق خوارادیت کے طور پر مناتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے5جنوری 1949ء کومقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے مستقبل کے لیئے حق خودارادیت کی قرارداد منظور کر کے واضح کیا کہ کشمیری اپنے مستقبل کا فیصلہ اپنی مرضی و منشاء کے تحت کریں گے۔ تا ہم طویل ترین عرصہ گزرنے کے باوجود اقوام متحدہ کی جانب سے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد نہ کروانے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انسانیت سوز مظالم پر معنی خیز خاموشی اس ادارہ کی ساکھ کو بُری طرح متاثر کر رہی ہے۔

اقوام متحدہ کو دوہرا معیاربہر صورت ترک کر کے بھارت کو کشمیریوں پر ڈھائے جانے مظالم سے سختی سے باز رکھنے کے ساتھ ساتھ حق خودارادیت کا وعدہ نبھانا ہوگا تاکہ کشمیری سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کا تسلیم شدہ حق استعمال کر کے اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔ مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں نے بھارتی مظالم اور ہر ہتھکنڈے کو ناکام بنا کرثابت کر دیا ہے کہ زبردستی کسی کو نہیں دبایا جا سکتاکشمیر ی عوام اپنے بنیادی اور پیدائشی حق کو حاصل کرنے اور بھارت کے غاصبانہ تسلط کو ختم کرنے کیلئے ایک تسلسل سے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔کشمیری عوام کی جد وجہد آزادی گزشتہ تقریباً دو صدیوں پر محیط ہے کشمیری عوام اسلام کی سربلندی اور اپنی آزادی اور حریت فکر وعمل کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں اس دوران بھی مقبوضہ کشمیر کے عوام نے اپنے اسلاف کے کارناموں کو نہ صرف زندہ رکھا بلکہ ساری دنیا پر واضح کر دیا کہ کشمیری عوام مر مٹ سکتے ہیں لیکن وہ اپنے موقف پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے اس وقت بھارت کی 8 لاکھ سے زائد فوج مقبوضہ کشمیر میں موجود ہے بھارتی افواج نے ظلم و جبر کا ایسا کوئی ہتھکنڈہ نہیں چھوڑا جو بے سرسامان کشمیری عوام پر آزمایا نہ گیا ہو لیکن کشمیری عوام جرات پامردگی اور حوصلے سے اپنے موقف پر قائم ہیں انہوں نے اپنے نصب العین کو چھوڑااور نہ ہی وہ کسی بھی صورت میں اپنے موقف سے دستبردار ہونگے موجودہ عالمی حالات اور خطے میں پڑنے والے ممکنہ اثرات کے پیش نظر اس دن کی اہمیت اب پہلے سے بھی زیادہ ہے۔

پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اور کشمیری عوام کی امیدوں اور امنگوں کا محور و مرکز اور آخری پناہ گا ہ ہے موجودہ بین الاقوامی حالات میں تبدیلی کے بعد نہ صرف خطے میں بلکہ پوری دنیا میں پاکستان کی اہمیت بڑھ گئی ہے پوری دنیا کے مسلمانوں کو امید ہے کہ وزیراعظم عمران مسئلہ کشمیر کو پر امن طریقہ سے ضرور حل کروالیں گے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ حق خودارادیت کشمیری عوام کا بنیادی حق ہے۔ تقسیم ہند کے فارمولے کے تحت ریاستوں کا فیصلہ استصواب رائے کے ذریعے ہونا تھامگر بھارت کشمیریوں کو یہ حق دینے کے بجائے خود اس معاملہ کو اقوام متحدہ میں لے گیا اور کشمیریوں کو سلامتی کونسل کی قرارداد وں کے مطابق حق خوارادیت دینے کا وعدہ کیا لیکن بعد کے واقعات شاہد ہیں کہ بھارتی حکمران اپنے وعدہ سے مکمل طور پرپھر گئے جس کے نتیجہ میں حق خودارادیت کیلئے تحریک کا آغاز ہوا جو آج بھی اسی تسلسل سے جاری ہے۔

بھارت نے گزشتہ تقریباً سات د ہائیوں سے کشمیریوں کو ان کے عالمی سطح پر مسلمہ پیدائشی حق حق خودارادیت سے محض طاقت کے بل بوتے پر محروم کر رکھا ہے اقوام متحدہ کو اپنی نصف صدی سے زائد زیر التواء مسئلہ کشمیر کے سلسلہ میں قراردادوں پر عملدرآمد کے لیے اپنا بھرپور کردار اداکرنا چاہیے تاکہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت مل سکے۔ پاکستان اور بھارت کے تعلقات اس وقت تک بہتر نہیں ہوسکتے جب تک مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل تلاش نہیں کر لیا جاتا۔ بھارت کشیدگی اور ہٹ دھرمی کی پالیسی ترک کر کے مسئلہ کشمیر کے امن حل کے لیے بامقصد مذاکرات کرے تاکہ کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل ممکن ہو سکے۔ کشمیر ی عوام نے اپنی جانوں کے نذرانے دیکر تحریک آزادی کشمیر کو زندہ رکھا ہوا ہے جو کامیابی سے ہمکنار ہو گی پاکستان کشمیریوں کی منزل ہے اور ہمارے کشمیری بھائی یہ منزل حاصل کر کے رہیں گے

۔آخر میں کشمیری رہنماؤں فاروق آزاد اور سردار انور سے سیٹھ اختر سیعد چشتی کی دوکان پر ہونے والی گفتگو جس میں انکا کہنا تھا کہ کشمیری عوام کی آزادی کی تحریک سالوں پرانی ہے اور اس تحریک کی آبیاری کشمیریوں نے اپنے مقدس خون سے کی ہے۔ جس تحریک کی خاطر ہمارے آباو اجداد نے اپنے سر کٹوائے اور اپنے زندہ جسموں سے کھالیں کھنچوائیں اس تحریک سے ہم کیسے دستبردار ہو سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی قراردادیں مسئلہ کشمیر پر ہماری بنیاد ہیں انہیں نظر انداز کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا تو ہمیشہ دونوں ایٹمی طاقتوں کے اوپر یہ تلوار لٹکتی رہے گی مسئلہ کشمیر دنیا کا بڑا اور پرانا مسئلہ ہے۔کشمیری قوم پاکستان سے الحاق چاہتی ہے اور بھارت نے کشمیر کے بڑے حصہ پر بزور طاقت قبضہ جما رکھا ہے۔اقوام متحد مسئلہ کشمیر کو حل کروانے کے لیے عملی اقدامات کرے۔الحاق پاکستان کشمیریوں کا خواب ہے اورانشاء اللہ وہ قت دُور نہیں جب کشمیریوں کا پاکستان کے ساتھ شامل ہونے کا خواب شرمندہء تعبیر ہو گا۔

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر : روہیل اکبر