قازقستان میں مظاہرے، صدر نے فورسز کو بغیر وارننگ گولی مارنے کا حکم دے دیا

Kazakhstan Demonstration

Kazakhstan Demonstration

مانگستاؤ (اصل میڈیا ڈیسک) قازقستان کے صدر نے مظاہرین سے مذاکرات کرنے سے انکار کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز کو مسلح افراد کے خلاف طاقت کا استعمال کرتے ہوئے کسی وارننگ کے بغیر گولی چلانے کا حکم دیا ہے۔

قوم سے خطاب میں قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف نے عسکری مدد فراہم کرنے پر روسی صدر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ’ہم مجرموں اور قاتلوں سے کیسے بات چیت کر سکتے ہیں، ہمیں تربیت یافتہ مقامی و غیر ملکی مسلح ڈاکوؤں یا یہ کہنا بہتر ہوگا کہ دہشتگردوں کا سامنا ہے لہٰذا ہمیں انہیں تباہ کرنا ہے اور ہم ایسا جلد کریں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ غیرملکی تربیت یافتہ عسکریت پسند ملک میں بد امنی کے ذمہ دار ہیں جنہیں سکیورٹی فورسز کسی وارننگ کے بغیر دیکھتے ہی گولی مار دیں۔

ادھر قازق وزارت داخلہ کے مطابق ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شروع ہونے والے ان مظاہروں میں اب تک 26 مسلح افراد ہلاک جبکہ نیشنل گارڈز سمیت 18 پولیس اہلکار بھی مارے جاچکے ہیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق اب تک 3700 سے زائد گرفتاریاں کی جا چکی ہیں۔ الماتے کے مرکزی چوک پر آج بھی فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں جبکہ دیگر شہروں میں بھی بدامنی کے واقعات ہوئے۔

مغربی ممالک نے قازقستان کی حکومت سمیت تمام فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور لوگوں کے پرامن احتجاج کا احترام کریں۔

چین کے صدر شی جن پنگ نے قازق ہم منصب کے مظاہرین سے نمٹنے کی حکمت عمل کو سراہا ہے جبکہ روسی صدر نے اپنے قازق ہم منصب سے فون کالز پر ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

مظاہرے کیوں شروع ہوئے؟
کچھ روز قبل حکومت نے ایل پی جی کی زیادہ سے زیادہ قیمت کی حد ختم کردی جس کے چند دنوں بعد اس کی قیمت تقریباً دوگنی ہوگئی۔

اتوار کے روز قازقستان کے صوبے مانگستاؤ میں مظاہروں کا آغاز ہوا اور پھر یہ مظاہرے الماتے اور دارالحکومت نور سلطان تک پھیل گئے۔

خیال رہے کہ قازقستان میں بڑی تعداد میں شہری ایل پی جی کو گاڑی میں بطور ایندھن استعمال کرتے ہیں۔