خاشقجی: اہل خانہ نے قاتلوں کو معاف کر دیا، وجہ دباؤ یا ماہ رمضان؟

 Jamal Khashoggi

Jamal Khashoggi

ریاض (اصل میڈیا ڈیسک) مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بیٹوں نے اپنے والد کے قاتلوں کو معاف کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس معافی نامے کے بعد اس واردات میں ملوث افراد سزائے موت سے بچ سکتے ہیں۔

مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کے اہل خانہ نے آج جمعے کو اعلان کیا ہے کہ وہ ان پانچوں افراد کو معاف کر رہے ہیں، جو ان کے والد کے قتل میں ملوث تھے۔ خاشقجی کے بیٹے صلاح نے ٹوئٹر پر لکھا، ”رمضان کے بابرکت مہینے میں ہمیں یاد ہے کہ خدا معاف کرنے اور صلح کرنے والے کو پسند کرتا ہے۔ اسی وجہ سے ہم جمال خاشقجی کے بیٹے ان افراد کو معاف کرتے ہیں، جنہوں نے ہمارے والد کو قتل کیا تھا۔ اور ہم اس کا صلہ صرف خدا سے ہی چاہتے ہیں۔‘‘

تجزیہ کاروں کے خیال میں خاشقجی کے اہل خانہ کی جانب سے اس معافی کے بعد ان پانچ بے نام مجرموں کی سزا ختم ہو سکتی ہے، جنہیں سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ان میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دو قریبی ساتھی بھی شامل ہیں۔

ریاض حکومت کے ایک قریبی تجزیہ کار علی شہابی نے ٹویٹ کی، ”بنیادی طور پر شرعی قانون کے تحت معاف کرنے کا حق مقتول کے اہل خانہ کو حاصل ہے اور اس طرح مجرم سزائے موت سے بچ سکتے ہیں۔ تاہم ریاستی سطح پر دیگر قانونی چارہ جوئی جاری رہے گی۔‘‘

خاشقجی کو دو اکتوبر 2018ء میں استنبول کے سعودی سفارت خانے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ انہیں آخری مرتبہ سعودی سفارت جانے کی عمارت میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ وہ اپنے شادی کے لیے کچھ دستاویزات کے حصول کے لیے وہاں گئے تھے۔

ترک حکام کے مطابق سعودی خاندان کے ناقد اس 59 سالہ صحافی کو گلا دبا کر پہلے قتل کیا گیا اور پھر ان کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے گئے۔ ان کی باقیات کو آج تک تلاش نہیں کیا جا سکا ہے۔ ترک حکام کے بقول اس واردات میں سعودی ایجنٹس پر مشتمل ایک پندرہ رکنی قاتل اسکواڈ ملوث تھا۔

گزشتہ برس دسمبر میں اس قتل میں ملوث ہونے کے جرم میں سعودی عرب میں پانچ افراد کو سزائے موت کی جبکہ تین کو دو دو سال کی سزائے قید سنائی گئی تھی۔ ساتھ ہی تین کو رہا بھی کر دیا گیا تھا۔