خیبر پختونخوا: جامعات میں لڑکیوں کے ٹی شرٹ، جینز پہننے پر پابندی

Schools

Schools

پشاور (اصل میڈیا ڈیسک) خیبر پختونخوا کی 2 یونیورسٹیوں نے چست جینز، ٹی شرٹس اور میک اپ پر دیگر چیزوں کے ساتھ پابندی عائد کرنے کے لئے نئی ڈریس کوڈ پالیسی نافذ کردی۔

صوبائی گورنر شاہ فرمان کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کی 2 یونیورسٹیوں نے چست جینز، ٹی شرٹس اور میک اپ پر دیگر چیزوں کے ساتھ پابندی عائد کرنے کے لئے نئی ڈریس کوڈ پالیسی نافذ کردی، جس کی تعمیل میں ہزارہ یونیورسٹی سرفہرست ہے، جس نے 6 جنوری کو اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق یونیورسٹی کے تمام طلباء، اساتذہ اورعملے کیلئے نئی ڈریس کوڈ پالیسی پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے ۔اس پالیسی کے مطابق لڑکیوں کو کیمپس میں ٹی شرٹ،چست جینز، بھاری میک اپ اور زیورات پہننے سے منع کیا گیا ہے۔ وہ فینسی بیگ یا پرس بھی نہیں لا سکیں گی۔
دوسری طرف لڑکوں پریونیورسٹی میں سخت جینز،کلائی چینز،لمبے بال،بالوں میں پونی لگانے اور فیشن والی داڑھی رکھنے پر پابندی عائد کردی گئی ۔ چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی نے بھی اسی طرح کی سفارش کو اپنے سنڈیکیٹ اجلاس میں منظور کیا۔

اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے ماہر تعلیم ڈاکٹر خادم حسین نے کہا کہ یہ پالیسیاں تاریک دور کی یاد دلاتی ہیں اور ان کا صوبے میں تعلیم کے معیار کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ایسا ہی ہے کہ ہم بنیاد پرستی اور انتہا پسندی کے دنوں میں واپس جارہے ہیں۔

سابق پروفیسر ڈاکٹر اعجاز خان کے مطابق انہوں نے ترقی یافتہ دنیا میں یونیورسٹی سطح کے طلبہ پر عمل درآمد جیسی پالیسی کے بارے میں کبھی نہیں سنا ہے۔ ایسی ذہنیت ہمارے نوجوانوں کی سوچنے کی صلاحیت کو روک سکتی ہے جو ہمیں عسکریت پسندی اور دہشت گردی کے دنوں میں واپس لے جاسکتی ہے۔

دوسری طرف وزیر اعلی کے مشیر اعلیٰ تعلیم کامران بنگش نے کہا یونیورسٹیوں کویہ حق حاصل ہے کہ وہ غریبوں اور امیروں کے مابین فرق کو ختم کرنے کیلئے اس طرح کی تدابیراختیار کریں۔ ڈریس کوڈ پالیسی کے نفاذ کے بعد طلبا اب اپنی تعلیم پر توجہ دیں گے۔جبکہ اس سے ان کے والدین پر مالی بوجھ بھی کم ہوگا۔