شاہ اردن کے خلاف بغاوت کے الزام میں دو عہدیداروں کے خلاف مقدمہ

Prinz Hassan Bin Talal and Prinz Hamzah

Prinz Hassan Bin Talal and Prinz Hamzah

اردن (اصل میڈیا ڈیسک) شریف حسن زید اور باسم عواد اللہ کو شاہ عبداللہ کے خلاف بغاوت کا مبینہ منصوبہ بنانے کے الزام میں اپریل کے اوائل میں گرفتار کیا گیا تھا۔

شریف حسن زید اور باسم عواد اللہ کو شاہ عبداللہ کے خلاف بغاوت کا مبینہ منصوبہ بنانے کے الزام میں اپریل کے اوائل میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان دونوں پر سلطنت کو غیر مستحکم کرنے کے لیے مظاہروں کا منصوبہ بنانے کے الزام میں مقدمہ چلایا جائے گا۔

اردن کی سرکاری میڈیا نے اتوار کے روز خبر دی کہ اردن کی بادشاہت کو غیر مستحکم کرنے کے الزام میں جن دو افراد کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا ان میں سے ایک اردن کے شاہ عبداللہ کے دور کے رشتہ دار اوردوسرے شاہی عدالت کے سابق سربراہ ہیں۔ مقدمے کی کارروائی اگلے ہفتے شروع ہو گی۔

شریف حسن زید اور باسم عواد اللہ کو اپریل کے اوائل میں تقریباً انہیں دنوں گرفتار کیا گیا تھا جب حکومت نے سابق ولی عہد شہزادہ حمزہ کو گرفتار کیا تھا۔

حمزہ کو شہنشاہیت کے خلاف بین الاقوامی سازش میں ملو ث ہونے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور شاہ عبداللہ کے تئیں اپنی وفاداری کا باضابطہ اعلان کرنے کے بعد ہی انہیں رہائی مل سکی تھی۔

امریکا کا اتحادی اور مشرق وسطی میں سب سے مستحکم ملکوں میں سے ایک سمجھے جانے والے اردن چار اپریل کو دنیا بھر میں اس وقت سرخیوں میں آگیا تھا جب سابق ولی عہد شہزادہ حمزہ کونظر بند کردینے کی خبریں عام ہو گئیں۔

انہوں نے ایک ویڈیو بیان میں اپنے اوپرعائد کیے جانے والے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا”سرکاری طورپر جو کچھ بتایا جارہا ہے اس کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔”

شہزادہ حمزہ نے بعد میں شاہ عبداللہ کے ساتھ وفاداری کے ایک عہد نامے پر دستخط کیے اور اردنی شہنشاہیت کے ساتھ اپنے اختلافات ختم ہو جانے کا اعلان کیا۔

اس واقعے کے بعد تقریباً بیس افراد کو گرفتار کرلیا گیا اور ان کے خلاف تفتیش شروع کی گئی۔ حکام نے اس پورے واقعے کو شاہ عبداللہ دوئم کے خلاف ایک ‘انتہائی منصوبہ بند‘ سازش قرار دیا تھا۔

اس وقت مشرق وسطی کی بیشتر مملکتوں بشمول سعودی عرب نیز امریکا نے بھی شاہ عبداللہ کی حمایت کی تھی۔

امریکی تعلیم یافتہ عواداللہ سن 2008 تک شاہی عدالت کے رکن رہے۔ انہوں نے اردن کے وزیر خزانہ کے طورپر متعدد اقتصادی اصلاحات کیں۔

تاہم انہیں شاہی محل میں پہلے سے کام کرنے والے عہدیداروں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور وہ شاہی بیوروکریٹک نظام کے جال میں پھنس گئے۔

شریف حسن زید، شاہ عبداللہ کے ایک غیر معروف رشتے دار ہیں۔ وہ سعودی عرب میں اردن کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ وہ کیپٹن علی بن زید کے بھائی ہیں جو افغانستان میں امریکی انٹلی جنس کے ہیڈکوارٹر میں سن 2009 میں ایک خود کش بم دھماکے میں مارے گئے تھے۔