لبنان میں نئی حکومت کی تشکیل کے باوجود احتجاج کا سلسلہ جاری

Protest

Protest

لبنان (اصل میڈیا ڈیسک) لبنان میں ایوان صدر کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نو منتخب وزیراعظم حسان دیاب کی قیادت میں نئی کابینہ تشکیل دے دی گئی ہے جب کہ دوسری طرف ملک میں مختلف شہروں میں احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

لبنانی صدر میشل عون نے ایک صدارتی فرمان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نو منتخب وزیراعظم حسان دیاب کی کابینہ کی منظوری دے دی گئی ہے۔ نئی حکومت لبنان میں سبکدوش وزیراعظم سعد حریری کی حکومت کے خلاف تین ماہ قبل شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں قائم کی گئی ہے۔

حسان دیاب کی کابینہ میں 20 وزراء شامل کیے ہیں۔ ان میں سے بیشتر کو ماضی میں کوئی حکومتی ذمہ داری نہیں سونپی گئی۔ لبنانی ذرائع ابلاغ کے مطابق نئی کابینہ میں شامل ہونے والے وزراء میں سے بیشتر کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ انہیں آزاد ارکان میں سے چنا گیا ہے۔

لبنان کی نئی کابینہ میں حسان دیاب کو وزیراعظم مقرر کیا گیا ہے۔ زینہ عکر کو نائب وزیراعظم اور وزیر دفاع، میجر جنرل محمد فہمی کو وزارت داخلہ وبلدیات، غازی وزنی کو خزانہ، ناصیف حتی کو خارجہ امور، طلال حواط کو ٹیلی کمیونیکیشن، ماری کلوڈ نجم کو وزارت قانون، مشیل نجار کو ٹرانسپورٹ و پبلک افیئر، لمیا یمین کو وزارت لیبر، ریمون غجر کو توانائی اور آبی وسائل، رمزی مشرفیہ کو سیاحت اور سماجی بہبود، فارتی اوھانیان کو کھیل اور امور نوجوانان، طارق المجذوب کو وزارت تعلیم، راوول نعمہ کو معیشت وتجارت، دمیانوس قطار کو ماحولیات اور انتظامی ترقی، حمد حسن کو صحت، عباس مرتضیٰ کو زراعت، عماد حب اللہ کو صنعت، غادم شریم کو سمندر شہریوں کے امور کی وزارت اور منال عبدالصمد کو وزارت اطلاعات کا قلم دان سونپا گیا ہے۔

نئی کابینہ تشکیل دینے اور سابق ناپسندیدہ وزراء کو عہدوں سے ہٹانے کے باوجود منگل کے روز لبنان میں احتجاجی مظاہرے جاری رہے۔ گذشتہ روز مظاہرین کی بڑی تعداد نے پارلیمنٹ کو ملانے والی مرکزی شاہراہ بلاک کردی اور پولیس پر سنگ باری کی۔ مظاہرین نے پارلیمنٹ کے داخلے راستے پر لگا جنریٹر توڑ ڈالا۔

العربیہ اور الحدث چینلوں کی رپورٹ کے مطابق بعض مظاہرین نے پولیس پر پٹرول بم بھی پھینکے جب کی پولیس نے جوابی کارروائی میں مظاہرین پرصوتی بموں، آنسوگیس کی شیلنگ اور واٹر کینن گنز کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہو گئے۔