لیبیا میں بیرونی مداخلت اور خون خرابہ نہیں چاہتے: سعودی عرب

Manzlawi

Manzlawi

لیبیا (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب نے لیبیا میں جاری تنازعات کا سیاسی حل تلاش کرنے اور لیبیا کے امور میں غیر ملکی مداخلت کو روکنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کی ہے۔ سعودی عرب نے لیبیا میں جنگ بندی کے لیے مصری اقدام کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ الریاض لیبیا میں خون خرابہ نہیں چاہتا اور نہ ہی غیرملکی مداخلت کو قبول کر سکتا ہے۔

اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے قائم مقام مندوب ڈاکٹر خالد بن محمد المنزولای نے نیویارک میں سلامتی کونسل کے ورچوئل اجلاس سےخطاب میں کہا کہ ان کا ملک لیبیا میں جاری محاذ آرائی کے پرامن اور سیاسی طریقے سے خاتمے، لیبیا کے استحکام اور اس کےاداروں کی بحالی کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں‌ نے اپنے خطاب میں مشرق وسطیٰ کی مجموعی صورت حال اور مسئلہ فلسطین کے حوالے سے بھی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سعودی عرب کے اصولی موقف کی وضاحت کی۔

اپنے خطاب میں ، ڈاکٹر منزلاوی نے کہا کہ مملکت مشرق وسطی کے امور کی اہمیت کے بارے میں عالمی برادری اور سلامتی کونسل کے مؤقف کی حامی ہے۔ اس حوالے سے خطے کی صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر موثر اور فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔ ہمیں مل کر عرب ملکوں میں جاری کشیدگی ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ لیبیا میں جاری تنازعات اور لڑائی کا خاتمہ ضروری ہے۔ سعودی عرب لیبیا میں غیرملکی مداخلت کو مسترد کرتا ہے۔

انہوں نے تنازعات کے حل کے لیے مملکت کی اپنی خارجہ پالیسی میں اختیار کردہ اصولوں کی طرف توجہ مبذول کروائی۔ سعودی مندوب کا کہنا تھا کہ سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ ان تنازعات کو حل کرنے اور ان کی شدت کو روکنے کے لئے پرامن حل کی طرف مستقل لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔ سعودی عرب لیبیا میں اقوام متحدہ کی زیرنگرانی ثالثی اور جنگ بندی کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔

المنزلاوی نے فلسطین اور اسرائیل تنازع کے منصفانہ حل کی ضرورت پر زو ر دیا اور کہا کہ آزاد فلسطینی ریاست کے لیے عالمی برادری کو سلامتی کونسل کی منظور کردہ قراردادوں پرعمل درآمد یقینی بنانےکے لیے اقدامات کرنا چاہئیں۔ انہوں‌ نے اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف اشتعال انگیز کارروائیوں اور توسیع پسندی کا سلسلہ فوری طورپر بند کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

المنزلاوی نے کہا کہ سعودی عرب سنہ 2002ء‌کو عرب ممالک کی طرف سے پیش کردہ عرب امن فارمولے کی حمایت کرتا ہے جس میں اسرائیل سے کہا گیا ہے کہ وہ 4 جون 1967ء کی پوزیشن پر واپس جائے اور القدس شریف سمیت فلسطینی شہروں پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے۔