لیبیا میں نوجوان کی ہلاکت کے بعد حکومت کے خلاف پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے

Libya Demonstrations

Libya Demonstrations

لیبیا (اصل میڈیا ڈیسک) لیبیا میں قومی وفاق حکومت کی وفادار ملیشیا کی فائرنگ میں ایک نوجوان کی ہلاکت کے بعد دارالحکومت طرابلس میں شہری سڑکوں پرنکل آئے اور انہوں نے حکومت کے خلاف پرتشدد احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق نوجوان کے مجرمانہ قتل کی مذمت اور اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے شہریوں نے قاتلوں کو گرفتار کرکے انہیں کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے قاتل کو گرفتار کرکے اسے قصاص میں قتل کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق دو روز قبل قومی وفاق حکومت کی جنگجو کمانڈر عماد طرابلسی کی زیرکمان ‘جنرل سیکیورٹی’ ملیشیا کے اہلکاروں نے کرونا کی وجہ سے کیے لاک ڈائون اور کرفیو کی خلاف ورزی پر ایک نوجوان کو گولی مار کر قتل کردیا تھا۔

اس واقعے کے خلاف شہری سخت مشتعل ہوگئے اور انہوں نے سڑکوں پر ٹائر جلا کر احتجاج کیا۔ مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ نوجوان کے قتل میں ملوث عناصر کوفوری طورپر حراست میں لے اور ان کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

عینی شاہدین کے مطابق پرتشدد مظاہروں کے دوران شہریوں اور جنرل سیکیورٹی ملیشیا کے درمیان کئی مقامات پر جھڑپیں بھی ہوئیں۔ شہریوں نے ٹائر جلا کر دارالحکومت طرابلس کی کئی سڑکیں بند کردیں۔

منگل کی شام کو احتجاج کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب جنرل سیکیورٹی ملیشیا نے ایوب دبوب نامی ایک نوجوان کو گولیاں مار کر قتل کردیا تھا۔ اس کے بعد دارالحکومت طرابلس میں کئی مقامات پر پرتشدد جھڑپیں بھی دیکھی گئیں۔

لیبیا کی نیشنل آرمی کے شعبہ اطلاعات کے ایک عہدیدار نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ طرابلس میں کسی نہتے شہری کا دن دیہاڑے قتل کایہ پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے قبل بھی قومی وفاق حکومت کی وفادارملیشیائیں اس طرح کے حملے کرتی اور شہریوں کو جان سے مارنے میں ملوث رہی ہیں۔