زندگی ایک برس میں معمول پر آ جائے گی، جرمن ویکیسن مینو فیکچرر

 Ugur Sahin

Ugur Sahin

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) نئے کورونا وائرس کے خلاف امریکی کمپنی فائزر کے ساتھ مل کر ویکسین تیار کرنے والی جرمن کمپنی بیون ٹیک کے جنرل مينيجر نے امید ظاہر کی ہے کہ آئندہ برس موسم سرما تک دنیا بھر میں زندگی معمول پر لوٹ آئے گی۔

بیون ٹیک کے جنرل مينیجر اوگور شاہین نے ايک برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ‘انتہائی ضروری‘ ہے کہ سال 2021ء کے موسم سرما سے قبل زیادہ سے زیادہ لوگوں کی ویکسینیشن مل جانی چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا، ”اگر سب کچھ ٹھیک رہا، تو ہم رواں برس کے اختتام تک ویکسین کی فراہمی شروع کر دیں گے۔‘‘ ڈاکٹر شاہین کے مطابق، ”ہمارا ہدف ہے کہ ہم آئندہ برس اپریل تک اس ویکسین کی 300 ملین خوراکیں فراہم کر دیں، جس سے اس وائرس کے خلاف مؤثر بچاؤ شروع ہو جائے گا۔ يہ وائرس اب تک دنیا بھر میں 13 لاکھ افراد کی زندگیاں چھین چکا ہے۔‘‘

بیون ٹیک کے جنرل مينیجر اوگور شاہین کے بقول، ”سب سے زیادہ اہم آئندہ برس کا موسم گرما ہے۔ گرمیوں میں ہمیں مدد ملے گی کیونکہ انفیکشن کی شرح کم ہو جائے گی۔ لیکن جو چیز بہت ضروری ہے وہ ہے آئندہ موسم سرما سے قبل بڑے پیمانے پر ویکسینیشن۔‘‘

انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ ایسا ہو گا، کیونکہ ویکسین تیار کرنے والے بہت سے اداروں کو کہا گیا ہے کہ وہ ویکسین کی تیاری بڑھا دیں۔ اوگور شاہیں کے مطابق، ”ہم آئندہ برس ایک نارمل موسم سرما گزاریں گے۔‘‘

امریکی کمپنی فائزر اور جرمن کمپنی بیون ٹیک نے قبل ازیں کہا تھا کہ ان کی تیار کردہ ویکسین کے بڑے پیمانے پر طبی آزمائش سے معلوم ہوا ہے کہ یہ ویکسین کورونا کے پھیلاؤ کے خلاف 90 فیصد تک مؤثر ہے۔

امریکی کمپنی فائزر اور جرمن کمپنی بیون ٹیک نے قبل ازیں کہا تھا کہ ان کی تیار کردہ ویکسین کے بڑے پیمانے پر طبی آزمائش سے معلوم ہوا ہے کہ یہ ویکسین کورونا کے پھیلاؤ کے خلاف 90 فیصد تک مؤثر ہے۔ یہ ٹرائل ابھی تک جاری ہے تاہم ویکسین کی حتمی منظوری سے قبل یہ آخری مرحلہ ہے۔

ان دو کمپنیوں کی مشترکہ ویکسین کے علاوہ بھی کئی ایک کمپنیاں اس دوڑ میں شریک ہیں اور اسی باعث یہ امید اب بڑھ چلی ہے کہ زندگی جلد اپنے معمول پر لوٹ سکے گی۔

کورونا کی وبا سے دنیا بھر میں متاثر ہونے والوں کی مجموعی تعداد پانچ کروڑ 45 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ اس سے ہونے والی بیماری کووڈ انیس اب تک 13 لاکھ 18 ہزار انسانی جانیں لے چکی ہے۔ موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی اس وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔