قلم کاروان کی ادبی نشست اسلام آباد میں منعقد ہوئی

Qalam Karwan

Qalam Karwan

اسلام آباد : منگل یکم ستمبر بعد نماز مغرب قلم کاروان کی ادبی نشست اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔ پیش نامے کے مطابق آج کی نشست میں بزرگ ماہر لسانیات جناب ڈاکٹر عطااللہ خان یوسف زئی کا مضمون ”شہادت عظمی” طے تھا۔آج کی نشست کے لیے بیداری فکر فورم کا خصوصی تعاون بھی حاصل رہا۔ صاحب کتاب شاعر اور نقادجناب شہزادمنیراحمد نے صدارت کی اور بیداری فکر فورم کے جنرل سیکریٹری جناب راجہ جاوید علی بھٹی مہمان خصوصی تھے۔جناب ساجدعباس عباسی نے تلاوت قرآن مجید،جناب ساجدحسین ملک نے مطالعہ حدیث نبویۖاورڈاکٹرساجدخاکوانی نے گزشتہ نشست کی کارروائی پڑھ کرسنائی۔

صدرمجلس کی اجازت سے جناب ڈاکٹرعطااللہ خان نے اپنی تحریرپیش کی،تحریرمیں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے شروع ہونے والے قربانیوں کے سلسلے کو حضرت امام عالی مقام امام حسین تک لایاگیاتھااور پھرکربلامیں جس اعلی مقاصد کے لیے کل خانوادہ نبوت نے قربانیاں دیں ان کاذکر بھی مقالے میں موجود تھا۔مقالے کے بعد ڈاکٹرساجدخاکوانی نے تبصرہ کرتے ہوئے مقالہ نگارسے بصداحترام جزوی اختلاف کرتے ہوئے کہاکہ اگرامام عالی مقام اقتدارکے حصول کے لیے بھی گئے تھے توبھی یہ ان کااستحقاق تھااورتب بھی وہ حق بجانب تھے۔جناب شاکرعلی عثمانی نے تحریرپراظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ انبیاء علیھم السلام کی دعوت میں اللہ تعالی کی زمین پر اللہ تعالی کے قانون کی حکمرانی شامل ہواکرتی تھی اور امام عالی مقام نے اسی لیے اقتدارپر قبضہ کرناتھا کہ وہ حدوداللہ سمیت خالق کادین مخلوق پرنافذ کرسکیں۔جناب آفتاب حیات نے بھی اس موقف کی تائید کی۔جناب ساجد حسین ملک نے بھی اسی نقطہ نظرکلااعادہ کیا اور کہا مسلمانوں کے تصور جہادوقتال کا مقصد ملک گیری نہیں ہوتابلکہ انسانوں کو انسانوں کی غلامی سے نکال اللہ تعالی کی غلامی میں داخل کرناہوتاہے اور امام عالی مقام کاجہاداور حصول شہادت بھی اسی مقصد کے لیے تھا۔جناب امجدمعظم راٹھورنے کہاکہ دو متقابل نظام ہمیشہ دنیامیں موجود رہے ہیں اور حق و باطل کے درمیان ہمیشہ کشمکش چلتی رہی ہے،انہوں نے کہا کہ عربوں کے ہاں جنگ و جدل اور ماردھاڑ عام سی بات تھی جوان کی ثقافت کاایک عام سا حصہ تھا لیکن امام عالی مقام کی شہادت کسی قبائلی وخاندانی عصبیت یا مال و زر کی حوس کے لیے نہیں تھی بلکہ اعلائے کلمة الحق ہی اس کا مرکزومحور تھا۔اس کے بعد جناب شیخ عبدالرازق عاقل ایڈوکیٹ نے اپناتازہ کلام سنایا جس میں انہوں نے شہیدکربلا کو سلام عقیدت پیش کیاتھا،کلام بہت پسند کیاگیا۔

نشست کے مہمان خصوصی جناب راجہ جاوید علی بھٹی نے کہاکہ کربلاکے اندررقم کی جانے والی تاریخ ہمیشہ تازہ رہے گی اوراس کے نقوش کو مٹایا نہیں جاسکے گا،انہوں نے مقالے کی تعریف کی اور اندازاسلوب کو بے حد پسندکیا۔انہوں میں منتخب صحافی راہنما سعدیہ کمال کابھی تعارف کرایااورانہیں کچھ کلمات کہنے کی دعوت بھی دی،راجہ جاویدعلی بھٹی نے قلم کاروان کے ساتھ آئندہ بھی تعاون جاری رکھنے کا اعلان کیا۔آخرمیں صدر مجلس جناب شہزادمنیر احمدنے کہاکہ کنارفرات دی گئی قربانی کی بدولت آج دین اسلام زندہ ہے اور اگلی نسلوں تک پہنچ رہاہے،انہوں نے اپنی فوجی زندگی کے کچھ واقعات بھی سنائے اور بتایا کہ کس طرح کربلاکے واقعات سے ایمان تازہ ہوتاہے اورفوجیوں میں جزبہ جہاد بیداررہتاہے۔صدارتی خطبہ کے ساتھ ہی آج کی ادبی نشست اختتام پزیر ہو گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(www.qalamkarwan.org)