تمہارے ہجر میں

Sad

Sad

تمہارے ہجر میں گذرے یہاں وہاں سے ہم

جنون عشق میں گذرے کہاں کہاں سے ہم

تمہارا ذکر ہی ہم نے تو جا بجا دیکھا

تمہارے شہر میں گذرے جہاں جہاں سے ہم

تری تلاش میں ہم بھی بھٹک گئے ہیں اب

پھر آگئے ہیں وہیں گذرے تھے جہاں سے ہم

بہت قریب سے دیکھا ہے موت کو ہم نے

تمہارے عشق میں گذرے جو امتحاں سے ہم

ابھی تو آئے ہو کچھ دیر تو ذرا بیٹھو

نکل تو جائیں ذرا دل کے اس گماں سے ہم

تجھے پسند نہیں اب جو ساتھ میرا تو

چلو نکلتے ہیں اب تیری داستاں سے ہم

تمہارے قدموں کی آہٹ سنائی دیتی ہے

ڈرے ہوئے ہیں محبت کی داستاں سے ہم

محمد ارشد قریشی