رنج و اُلفت کی راجدھانی پر

Grief

Grief

رنج و اُلفت کی راجدھانی پر
محوِ حیرت ہیں زندگانی پر
اب بھی حاصل ثبات ہے اُس کو
جو بنایا تھا نقش پانی پر
کتنے کانٹے چبھے سماعت میں
تیرے لہجے کی گُل فشانی پر
جِس نے تاعمر دی ہے رسوائی
حرف آئے نہ اُس جوانی پر
تیرے غم نے سمیٹ رکھا ہے
شکر کرتے ہیں مہربانی پر
تیری قربت کا لمس کندہ ہے
تیری فرقت کی ہر نشانی پر
ہم سے قربان بے خودی نہ ہوئی
منطق و حکمت و معانی پر

زریں منور