حسن بازار کا تماشا ہے

حسن بازار کا تماشا ہے
بزمِ اغیار کا تماشا ہے
تُو میری ہار کا تماشا ہے
عشق تنہائیوں کا شیدائی
حُسن بازار کا تماشا ہے
اُس کی نفرت چھپائی ہے کب سے
جو میرے پیار کا تماشا ہے
کتنی آسانیوں سے دل میرا
راہِ دشوار کا تماشا ہے
چھپ کے اقرار کرنے والے سُن
وقت انکار کا تماشا ہے
میرے ہونٹوں کی خامشی ساحل
غم کے اظہار کا تماشا ہے

Sahil Munir

Sahil Munir

ساحل منیر