بحیرہ روم مسلسل مہاجرین کو نگل رہا ہے

Migrants

Migrants

یورپ (اصل میڈیا ڈیسک) بحیرہ روم میں کئی امدادی تنظیموں کے بحری جہاز مہاجرین کو بچانے کے لیے گشت کرتے ہیں۔ تاہم اس کے باوجود اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے بحیرہ روم کو مہاجرین کے لیے سب سے خطرناک جگہ قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین ( یو این ایچ سی آر) کے بحیرہ روم کے لیے خصوصی نمائندے ونسینٹ کوشیٹیل نے کہا کہ بحیرہ روم پار کر کے یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والوں کی تقریباً نصف تعداد موجوں کی نذر ہو جاتی ہے۔ ایک جرمن اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا،”ہمارا خیال ہے کہ سمندر میں ہلاک ہونے والے تارکین وطن سے دوگنی تعداد ان لوگوں کی جو بحیرہ روم تک پہنچنے سے پہلے ہی راستے میں ہی ہلاک ہو جاتے ہیں۔‘‘

ان کے بقول ان کی اصل تعداد تو بہت زیادہ بھی ہو سکتی ہے اور اس بارے میں اعداد و شمار پیش بھی نہیں کیے جا سکتے۔ انہوں نے اس صورتحال کو ایک بڑے المیے سے تعبیر کیا ہے۔

بحیرہ روم یورپ پہنچنے کے خواہش مند تارکین وطن کے لیے بدستور ایک خطرناک بحری راستہ ہے۔ اس تناظر میں یو این ایچ سی آر نے خبردار کیا ہے کہ بحیرہ روم تک پہنچنے کے لیے براعظم افریقہ کے زمینی راستے زیادہ جان لیوا ہیں۔

مہاجرین کی بین لاقوامی تنظیم ( آئی ایک او) نے 2018ء میں نشاندہی کی تھی کہ ٹریفک حادثے، جسم میں پانی کی کمی، قے، تشدد، بھوک اور دیگر بیماریاں زمینی راستے پر سفر کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی اہم ترین وجوہات ہیں۔