عسکری ترجمان کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں

Maj Gen Asif Ghafoor

Maj Gen Asif Ghafoor

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید

جمیعتِ علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کے کنٹینرپراپنی تقریر میں کہا ہے کہ پاک فوج کے ترجمان کے دیئے گئے بیان پرکہ ‘‘مولانا فضل الرحمان محبت وطن ہیں۔ دھرناسیاسی سرگرمی ہے۔مصروفیت اجا زت نہیں دیتی کہ سیاست میں شامل ہوں،آرمی چیف بھی چاہتے ہیں کہ ایساالیکشن پروسس تیارہوجسمیں ہمارا کوئی کردار نہ ہو’’مولانا کے ساتھ ہر پاکستانی کی بھی یہ ہی خواہش ہے کہ فوج اپنے پیشہ ورانہ معاملات پر توجہ مرکوزرکھے کہ وقت اورحالات کا بھی یہ ہی تقاضہ ہے۔

قوم فوج کےعسکری معاملات میں اس کی کارکردگی دیکھنے کی متمنی ہے۔جو اس نے ہر آزمائش کے وقت دکھائی بھی ہے۔تاکہ دشمن کو وطنِ عزیزپربری نظرڈالنےاورکشمیرکوہڑپ کرنےسے روکا جا سکے۔دوسری جانب جماعتِ اسلامی کے سربراہ مولانا سراج الحق نے واضح کر دیا ہےکہ سقوط ڈھاکہ کے بعد سقوطِ کشمیر ہماری تاریخ کا بد ترین سانحہ ہوگا۔جو ہم اورساری قوم سمجھتے ہیں ہماری فوج سقوطِ کشمیروقعو پذیر ہونے نہ دے گی انشائ اللہ۔

گذشتہ انتخابی دھاندھلی نے کئی سوالات کوتوبہرحال جنم دیا ہے۔ ہم اس بحث میں پڑے بغیر مولانا کے آزادی مارچ کی کامیابی کونوشتہِ دیوارسمجھتے ہیں۔جو موجودہ بغیر چشمے والی حکومت کو شائد نظرہی نہیں آ رہا ہے۔مولانافضل الرحمان کا کہنا ہے کہ میں اپنی سیاست چمکانے نہیں بلکہ ریاست بچانےنکلا ہوں۔اس سلیکٹیڈ حکومت کو ایک دن بھی نہیں دے سکتے ہیں۔ انہوں نے جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف بد نیتی پر مبنی ریفرینس واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔اب گوں مگوں کے بعد حکومت کی طرف سےجوڈیشیل کمیشن بنانے کی پیشکش کو بھی مولانا نے رد کر دیا۔ان کا کہنا تھا کی عمران کو این آر اہ نہیں دیں گے۔ مولانا کا عزم ہے کہ مطالبات نہیں مانے تو شہاسدتیں دیں گے۔مگر جائیں گے نہیں!

دوسری جانب دھاندھلی زدہ حکومت آرڈیننسوں پرچل رہی ہے۔ملک میں آئین سازی کا عمل معطل ہے۔غیرآئنی طریقے پر ایوان کو چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔جس کے لئےغیر آئینی طریقے پر قومی اسمبلی میں 11،بل منظور کرا لئے گئے جس پر ایون میں شدید ہنگامہ کھڑا ہوگیا اورلوگوں نے اسپیکر ڈائس کا گھرائو کر کےایجنڈے اور آرڈننس کی کاپیاں پھاڑ دیں اور یہ نعرے بھی لگائے گو سلیکٹیڈ گو۔چور چور ووٹ چور!

حکومت نے قائد ن لیگ میاں محمد نوازشریف کی اپنے حواری کے ہاتھوں پہلے جی بھرکر صحت تباہ کی اور جب اس کو احساس ہو ا کی نواز شریف کی حالت انتہائی ابتر کر دی گئی ہے۔اللہ نہ کرے ان کی ڈیتھ ہوگئی توملک میں پیدا ہونے والی خطر ناک افراتفری کو ان کے سلیکٹر بھی نہ روک سکیں گے۔ تو وزیر اعظم نے اور ان کے بعض حواریوں نے کہنا شروع کر دیا کہ نواز شریف کی زندگی بچانے کے لئے انہیں رلیف دیدیا ہے۔جس کو انکے ہی بعض حواری این آراوبھی کہہ رہے ہیں۔ مگر حکومت اس بات کی نفی کرتی دکھائی دے رہی ہے۔ کیونکہ اب ڈوبتی حکومتی نیا کو تنکوں کی شدید تلاش ہے۔مگر قائدِ جمعیت علمائے اسلام کہہ چکے ہیں نیازی کوکوئی این آراونہیں دیا جائے گا۔ حکومت جواس سے پہلے مولانا کی کوئی بات ماننے کو تیارنہ تھی اب آہستہ آہستہ گھٹنے ٹیکنے کو تیار دکھائی دیتی ہے۔

ایک جانب عمران نیازی ترجمانوں کو ہدایت دے رہے ہیں کہ وہ نرم روئیہ اختیار کریں تو اسی لمحے کہتے سنا ئی دیتے ہیں کہ استعفیٰ ہی شرط ہے تو مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں! عمران نیازی کی طرف سے مذاکراتی عمل چلانے وا لے چوہدری پرویزالٰہی نے یہاں تک پیشکش کردی ہے کہ سارے حلقے کھولد یئے جائیں گے۔ہم تیار ہیں، چاہیں عدالتی کمیشن بنالیں یا پارلیمانی کمیشن۔ مگر جے یو آئی نے کھل کر اعلان کر دیا ہے کہ دھاندھلی سے آنے والوں کو حکومت نہیں کرنے دیں گے۔ہمارے مطالبات پورے نہ ہوئے تو ملک بھر میں شاہراہیں بند کرنے اور اسمبلیوں سے استعفوں پر بھی مشاورت ہو رہی ہے۔ہم کہتے نیازی صاحب ہٹ دھرمی سے صرف ملک کا نقصان ہوگا۔ جو آپنے بویا تھا آج اس فصل کوکا ٹنے کے لئے بھی آپ کو تیار رہنا چاہئے۔کیونکہ اب توبظاہر سلیکٹر بھی ہاتھ اٹھاتے دکھائی دے رہے ہیں۔جسکا مولانا صاحب خیر مقدم بھی کر چکے ہیں۔

Shabbir Ahmed

Shabbir Ahmed

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید