حسینہ عالم کا تاج مس فرانس کے نام

Miss Universe contestant Iris Mittenaere (R) of France is crowned the new 2017 winner

Miss Universe contestant Iris Mittenaere (R) of France is crowned the new 2017 winner

فرانس سے تعلق رکھنے والی ایرش میتیناں رواں سال کی حسینہ عالم کا تاج جیتنے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔

فلپائن کے دارالحکومت منیلا میں پیر کو ہونے والے مقابلہ حسن میں 23 سالہ فرانسیسی حسینہ نے مقابلے کے میزبان اسٹیو ہاروی کی طرف سے پوچھے گئے آخری سوال کے جواب میں کہا کہ ان کے لیے یہ اعزاز ہو گا کہ اگر وہ تین حتمی شرکا میں بھی شامل ہو گئیں۔

لیکن جب مقابلے میں شریک 86 حسیناؤں میں سے انھیں حسینہ عالم قرار دیے جانے کا اعلان ہوا تو ان کی حیرانی چہرے سے عیاں تھی۔

میتیناں دم بخود اپنے چہرے پر ہاتھ رکھے کھڑی رہیں اور اسی اثنا میں سابقہ حسینہ عالم فلپائن کی پیا ورٹزباک نے ان کی تاج پوشی کی۔

اس مقابلے کو دیکھنے کے لیے مال آف ایشیا ایرینا لوگوں سے کچھا کچھ بھرا ہوا تھا اور جیسے ہی حسینہ عالم کے نام کا اعلان ہوا پورا ہال تالیوں اور خیرمقدمی نعروں سے گونج اٹھا۔

میتیناں کا تعلق شمالی فرانس کے ایک چھوٹے سے شہر لیلا سے ہے اور وہ دانتوں کی ڈاکٹر بن رہی ہیں۔ اپنی پروفائل میں انھوں نے لکھا تھا کہ اگر وہ حسینہ عالم کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب رہیں تو وہ “دانتوں اور منہ کی صفائی سے متعلق آگاہی مہم میں پیش پیش ہوں گی۔”

مقابلے کی تین حتمی شرکا سے یہ سوال پوچھا گیا تھا کہ وہ اپنی زندگی کی ایک ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے وضاحت کریں کہ انھوں نے اس شکست سے کیا سیکھا۔

میتیناں کا اس پر کہنا تھا کہ “میں زندگی میں بہت بار ناکام ہوئی۔” انھوں نے اس وضاحت تو نہیں کی لیکن کہا کہ ” جب آپ ناکام ہوں، آپ کو اٹھنا ہوتا اور آگے بڑھنے کی کوشش کرنی ہوتی ہے۔۔۔میں پہلے ناکام ہوئی لیکن یہ میرے لیے اب سب سے بڑا موقع ہے۔”

حتمی شرکا میں شامل 25 سالہ مس ہیٹی راکیل پلیسی اپنے ملک میں 2010ء میں آنے والے تباہ کن زلزلے میں زندہ بچ جانے میں کامیاب ہوئی تھیں۔ زلزلے سے ان کا پورا آبائی علاقہ تباہی ہو گیا تھا۔

وہ اس مقابلہ حسن میں دوسرے نمبر پر رہیں جب کہ کولمبیا کی 23 سالہ حسینہ اینڈریا ٹوور تیسرے نمبر پر رہیں۔

پلیسی نے اس سوال کے جواب میں کہا تھا کہ “میں زلزلے میں بچ گئی۔ مجھے لگتا تھا کہ میں خود کو ناکام بنا رہی ہوں کیونکہ اپنے خوابوں کے مطابق نہیں جی رہی۔۔۔لیکن میں نے خود کو ایک مثبت انسان بنانے کا فیصلہ اور اس سے جو سبق میں نے سیکھا اسی کا نتیجہ ہے کہ میں آج یہاں کھڑی ہوں۔ کیونکہ میں اپنے خواب جی رہی ہوں۔”