مودی حکومت کے دوسرے دور کا پہلا بجٹ پیش

Budget

Budget

ممبئی (جیوڈیسک) بھارت کی پہلی خاتون وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے مودی حکومت کے دوسرے دور کا پہلا بجٹ پیش کیا ہے۔ تاہم اپوزیشن نے اس بجٹ کو مایوس کن قرار دیا ہے۔

حکومت نے یہ بجٹ ایسے وقت میں پیش کیا ہے، جب بھارت اقتصادی مندی کے دور سے گزر رہا ہے، بے روزگاری کے اعدادو شمار پریشان کن ہیں اور ترقی کی شرح کے معاملے میں معیشت کی رفتار سست ہو رہی ہے۔

نرملا سیتارمن نے اپنا پہلا بجٹ پیش کرتے ہوئے 159 سالہ قدیم روایت کو بھی توڑ دیا اور بجٹ دستاویزات کو بریف کیس کی جگہ لال رنگ کے مخملی کپڑے

میں لپیٹ کر پارلیمنٹ پہنچیں۔ حکومت کے چیف اکنامک ایڈوائزر کے سبرامنیم نے اس پر ٹوٹ کرکے کہا، ”یہ بھارتی روایت ہے اور مغربی غلامی سے آزادی کی علامت۔ یہ بجٹ نہیں بہی کھاتہ ہے۔“

تاہم اس نئی روایت کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ ایک صارف نے طنز کیا، ’’گزشتہ برس ارون جیٹلی نے بریف کیس میں رکھ کر بجٹ دستاویز پیش کیا تھا گویا وہ غلامی کی علامت تھے۔”
اس بجٹ کی دلچسپ بات یہ تھی کہ دو گھنٹے گیارہ منٹ کی تقریر کے دوران وزیر خزانہ نے واضح طور پر یہ نہیں بتایا کہ کس مد میں کتنا پیسہ خرچ کیا جائے

گا۔ انہوں نے مودی حکوت کے پہلے دور کے منصوبوں کی زبردست تعریف کرتے ہوئے مستقبل کے لیے کئی منصوبوں کا خاکہ پیش کیا۔ نرملا سیتا رمن نے اپنی تقریر میں مختلف زبانوں کے اقوال اور اشعار کا بھی استعمال کیا۔ انہوں نے منظور ہاشمی کا یہ شعر بھی پڑھا:

یقین ہو تو کوئی راستہ نکلتا ہے
ہوا کی اوٹ بھی لے کر چراغ جلتا ہے

اس بجٹ میں مڈل کلاس طبقہ کو کوئی راحت نہیں دی گئی ہے۔ اس سے قبل فروری میں مودی حکومت نے عبوری بجٹ پیش کیا تھا، جس میں پانچ لاکھ روپے تک کی آمدنی پر ٹیکس چھوٹ دی گئی تھی۔ اس بجٹ میں اسے برقرار رکھا گیا ہے لیکن دوسری طرح دو سے پانچ کروڑ آمدنی والے افراد پر تین فیصد اضافی ٹیکس اور پانچ کروڑ سے زائد آمدنی والے افراد پر سات فیصد اضافی ٹیکس کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

بجٹ میں مختلف شعبوں میں غیر ملکی راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں اضافہ کرنے کی بات کی گئی ہے۔ نرملا سیتا رمن نے شہری ہوابازی، انشورنس، میڈیا، انیمیشن سیکٹر میں صد فیصد ایف ڈی آئی کی تجویز پیش کی۔ خیال رہے کہ مودی حکومت نے بھارت کی موجودہ 2.7 ٹریلین ڈالر کی معیشت کو سن 2025 تک پانچ ٹریلین ڈالر بنانے کا عزم کیا ہے۔

اس بجٹ میں ڈیفنس سیکٹر کے لئے کوئی بڑا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب کسی وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر میں خصوصی الاٹمنٹ کے تحت ڈیفنس بجٹ کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ فروری میں جب مودی حکومت نے عبوری بجٹ پیش کیا تھا تو اس میں دفاع کے مد میں سن 2018 کے مقابلے 7.81 فیصد کا اضافہ کیا گیا تھا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ امیدوں اور امنگوں سے لبریز ہے اور اس سے یہ اعتماد پیدا ہوتا ہے کہ ملک کی سمت اور رفتار درست ہے۔ بجٹ کو اکیسویں صدی کی امنگوں کے مطابق قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ لوگوں کے خوابوں کو پورا کرنے کا راستہ ہموار کرے گا۔ اس سے صنعتی سیکٹر کو مضبوطی ملے گی اور خواتین کی شراکت بڑھے گی، بجٹ سے مڈل کلاس کو ترقی ملے گی اور ملک میں ترقی کی رفتار کو مہمیز حاصل ہو گی۔

دوسری طرف اپوزیشن کانگریس نے بجٹ کو مایوس کن قرار د یتے ہوئے کہا کہ اس سے مہنگائی بڑھے گی۔ کانگریس کے سینئیر رہنما اور مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی کمل ناتھ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا، ”عوام خود کو ٹھگا ہوا محسوس کررہے ہیں، پٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں راحت دینے کے بجائے انہیں مزید مہنگا کردیا گیا ہے۔ مڈل کلاس کو ٹیکس میں کوئی راحت نہیں دی گئی ہے، صرف کئی سبز باغ دکھائے گئے ہیں۔ بگڑتی ہوئی معیشت کو درست کرنے کے لیے کوئی پہل نہیں کی گئی ہے۔ یہ گویا نئی بوتل میں پرانی شراب ہے۔”

خیال رہے کہ نرملا سیتا رمن بھارت کی پہلی کل وقتی وزیر خزانہ ہیں۔ اس سے قبل اندرا گاندھی کے پاس بھی وزارت خزانہ کا قلمدان تھا تاہم انہوں نے وزیر اعظم کے ساتھ اضافی طور وزیر خزانہ کا عہدہ سنبھال رکھا تھا۔ آج کے بجٹ سے خواتین کو کافی امیدیں تھیں۔ نرملا سیتا رمن نے خواتین کے لیے کئی اعلانات کیے اور کہا کہ خواتین کی ترقی کے بغیر ملک کی ترقی نہیں ہوسکتی۔ تاہم بجٹ میں سونے پر ٹیکس دس فیصد سے بڑھا کر 12.5 فیصد کر دیا گیا ہے، جس کا سب سے زیادہ اثر خواتین پر ہی پڑے گا۔