مودی کے لیے اعزاز، پاکستانیوں میں غم و غصہ

Pakistan Kaschmir Protest

Pakistan Kaschmir Protest

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) متحدہ عرب امارات کی طرف سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو اعلی ترین سویلین اعزاز دینے پر پاکستان میں سوشل میڈیا پر شیم آن یو اے ای ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔

ابو ظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زائد النہیان نے ہفتے کے روز ایک خصوصی تقریب میں نریندر مودی کو اس اعزاز سے نوازا۔ مودی سے مخاطب ہو کر انہوں نیکہا، ”آپ اس کے حقدار ہیں۔

متحدہ عرب امارات نے بھارتی وزیراعظم کو اس اعلی اعزاز سے نوازے جانے کا فیصلہ رواں برس اپریل میں کیا تھا۔ اپنی ایک ٹوئیٹ میں شیخ النہیان نے اس کی وجہ بھارت کے ساتھ تاریخی و اقتصادی تعلقات بتائے تھے، جو ان کے بقول مودی کے دور حکومت میں مزید مستحکم ہوئے ہیں۔

مسئلہ شاید ٹائمنگ کا ہے جو پاکستان میں لوگوں کو ناگوار گزرا۔ ایک ایسے ماحول میں جب کشمیری بیس روز سے کرفیو کے تحت پابندیوں کا شکار ہیں اپنے ایک قریبی برادرم ملک کی طرف سے مودی کو اعزاز دیا جانا پاکستان کی سبکی کے طور پر دیکھا گیا۔ لیکن مبصرین کے مطابق پاکستان کی اپنی معاشی مجبوریاں ہیں جن کی وجہ سے وہ اس اقدام پر کوئی احتجاج کرنے کی بھی پوزیشن میں نہیں۔

تجارتی اعتبار سے دیکھا جائے، تو بھارت اور متحدہ عرب امارات کئی دہائیوں سے اہم پارٹنر ممالک رہے ہیں۔ اس وقت لگ بھگ تیس لاکھ بھارتی شہری متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں جبکہ اگر خلیجی رابطہ کونسل کے تمام رکن ملکوں میں بھارتی شہریوں کی تعداد پر نظر ڈالی جائے، تو یہ قریب ساڑھے اسی لاکھ ہیں۔ یہ تارکین وطن ہر سال کئی ارب روپے بھارت میں اپنے گھر بھیجتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی بھارت اور متحدہ عرب امارات کے سیاسی اور دفاعی تعلقات کافی مضبوط ہیں۔

اس دوران پاکستان میں ٹوئٹر پر اس وقت #ShameOnUAE ٹاپ ٹرینڈ کر رہا ہے۔ لوگ کھل کر اپنے غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ ٹوئٹر صارف محمد ماز لکھتے ہیں کہ ظلم و ستم میں وہ لوگ برابر کے شریک ہیں، جو آواز نہیں اٹھاتے۔

اسی طرح ایک اور صارف نائلہ لکھتی ہیں کہ ایسی قوتوں کا ایمان صرف دولت ہے اور یہ نام کے مسلمان ہیں۔

اماراتی پروفیسر عبداللہ کے مطابق گو کہ ایوارڈ دیے جانے کا وقت ذرا عجیب تھا لیکن متحدہ عرب امارات نے درست فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ”آپ چاہے جو بھی کریں، چاہے جس طرح بھی کریں، کچھ لوگ تنقید ضرور کریں گے۔

بیروت میں مقیم انسانی حقوق کے سرگرم کارکن حدید کے مطابق اس ایوارڈ سے بھارت نہ صرف بین الاقوامی سطح پر مذمت سے بچنے میں کامیاب ہو گیا ہے بلکہ اسے مسلمان ملکوں کی حمایت بھی مل رہی ہے۔ ”بھارتی اقدامات سے نہ صرف کشمیریوں کی آواز دبے گی بلکہ ان ممالک کی عدم دلچسپی واضع ہوگی جو اب تک کشمیر کے لیے آواز اٹھاتے آئے ہیں۔