مسجد پر حملے کے بعد سویڈن اور ناروے ایک دوسرے کے مقابل آ گئے

Al-Noor Mosque

Al-Noor Mosque

ناروے (جیوڈیسک) ناروے کی وزیر اعظم ایرنا سولبرگ نے کہا ہے کہ اسکینڈینیویا میں سویڈن نسلیت پرستوں کا مرکز ہے اور ناروے کو اس کے مقابل حفاظتی اقدامات کرنے چاہئیں۔

ناروے کے شہر باروم کی النور مسجد پر حملے کے بارے میں سویڈن کو ہدف دکھاتے ہوئے سولبرگ نے کہا ہے کہ سویڈن انتہائی دائیں بازو کی تنظیم “اسکینڈینیویا مزاحمتی تحریک” کا مرکز ہے۔ یہ انتہائی دائیں بازو کے گروپ ناروے میں آ کر کاروائیاں کرتے ہیں لہٰذا ان کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔

اس کے جواب میں سویڈن کے وزیر توانائی اینڈریس یگیمن نے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ سولبرگ نے خود انتہائی دائیں بازو کی ترقی پارٹی کے ساتھ اتحاد بنا کر دو دفعہ حکومت قائم کی ہے لہٰذا وہ سویڈن کے بارے میں بات کرنے سے پہلے آئینے میں اپنا چہرہ دیکھیں۔

ملک کے سب سے معروف اخبار آفٹن بلڈٹ کے لئے موضوع سے متعلق بیانات میں اینڈریس نے کہا ہے کہ ممالک کے درمیان انتہا پسندی کے خلاف جدوجہد بہت اہمیت رکھتی ہے لیکن اگر آپ انتہائی دائیں بازو کی حامی پارٹی کے ساتھ اتحاد کر کے حکومت بنائیں گے اور اس پارٹی کے انتہائی دائیں بازو کے حامی سیاست دان سیلوی لسٹاہگ کو وزیر بنائیں گے تو ضروری ہے کہ دوسروں کے بارے میں بات کرنے سے پہلے آئینے میں اپنا چہرہ دیکھیں۔

اینڈریس نے کہا ہے کہ حملہ آور دو نسلیت پرستوں کا تعلق ناروے سے ہے۔ سویڈن کو انتہائی بازو کا قصوروار ٹھہرانا درست نہیں ہے کیونکہ 77 افراد کے قاتل اینڈریس بیرنگ بریویک بھی ترقی پارٹی کا رکن تھا۔

واضح رہے کہ باروم میں ہفتے کے دن ایک مسلح شخص نے النور مسجد پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک شخص زخمی ہو گیا تھا مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔