موٹروے ریپ کیس: غیرذمہ دارانہ بیان پر سی سی پی او لاہور سے تحریری جواب طلب

Umar Sheikh

Umar Sheikh

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے داخلہ و احتساب مرزا شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور عمر شیخ سے تحریری طور پر وضاحت طلب کرلی ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’نیاپاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ موٹر وے واقعے سے متعلق راجہ بشارت کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی ہے، تحقیقات کی جارہی ہیں کہ کہیں کوئی انتظامی غفلت تو نہیں ہے جب کہ ڈی آئی جی آپریشنز کی سربراہی میں بھی کمیٹی بنا دی گئی ہے، ملزمان کی تلاش کیلئے ڈی این اے کے نمونے اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جس سڑک پر یہ واقعہ پیش آیا وہاں آئی جی پنجاب نے فورس تعینات کردی ہے، جب تک یہ ایریا موٹروے پولیس کی حدود میں نہیں آئے گا تب تک وہاں پٹرولنگ جاری رہے گی۔

سی سی پی او کے بیان سے متعلق شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ سی سی پی او کا بیان نامناسب تھا، ان سے تحریری وضاحت طلب کی گئی ہے، تین دن کے اندر سی سی پی او کو رپورٹ کرنا ہوگی جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی نے بھی ان سے وضاحت طلب کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سی سی پی او کو وارننگ بھی دی گئی ہے، آئندہ اس قسم کے ریمارکس نہ دیں، سی سی پی او معافی بھی مانگ چکے ہیں، لاء آفیسرز کو میڈیا میں آکر بیان نہیں دینا چاہیے۔

مشیر داخلہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے سی سی پی او کو ان کے بیان پر اعتراض سے آگاہ کیا۔

دوسری جانب انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب انعام غنی نے کہا کہ سی سی پی او کے بیان کا دفاع نہیں کیا جاسکتا، گھر کا چوکی دار گھر کے مالک کو نہیں کہہ سکتا کہ تم اپنے سامان کی خود حفاظت کرو۔

موٹروے واقعے پر کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور عمر شیخ کے غیر ذمے دارانہ بیانات نے عوام، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو حیران و پریشان کردیا۔

خیال رہے کہ 9 ستمبر کو لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا تھا۔

دو افراد نے موٹر وے پر کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون اور اس کے بچوں کو نکالااور سب کو قریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور پھر خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا۔

سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے اس واقعے پر ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ یہ خاتون رات 12 بجے لاہور ڈیفنس سے گجرانولہ جانے کے لیے نکلی ہیں، حیران ہوں کہ تین بچوں کی ماں ہے، اکیلی ڈرائیور ہونے کے باجود وہ جی ٹی روڈ سے کیوں گجرانوالہ نہیں گئیں؟

ان کا کہنا تھا کہ اکیلی خاتون کو آدھی رات میں موٹروے سے جانے کی ضرورت کیا تھی، وہ جی ٹی روڈ سے کیوں نہ گئيں جہاں آبادی تھی؟