مودی نے پرانے دوست کو چھوڑ دیا، بائیڈن کو مبارک باد

Narendra Modi

Narendra Modi

بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) بین الاقوامی سطح پر ڈونلڈ ٹرمپ اور نریندر مودی کی دوستی کے کافی چرچے رہے ہیں۔ مگر اب جبکہ ٹرمپ نے ابھی تک الیکشن میں شکست تسلیم نہیں کی، مودی نے جو بائیڈن کو جیت پر انہیں فون کر کے مبارک باد دے دی ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکا کے منتخب صدر جو بائیڈن سے منگل سترہ نومبر کی شب ٹیلی فون پر رابطہ کر کے انہیں صدارتی الیکشن میں کامیابی پر مبارک باد پیش کی۔ مودی نے کہا کہ بائیڈن کی فتح امریکا میں مضبوط جمہوریت کی عکاسی کرتی ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نے امریکا کے ساتھ باہمی تعلقات کو اور زیادہ بہتر بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔

امریکا میں تین نومبر کو صدارتی انتخابات منعقد ہوئے تھے۔ اب تک سامنے آنے والے نتائج کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن جیت کے لیے الیکٹورل کالج کے مطلوبہ ووٹ حاصل کر چکے ہیں لیکن ری پبلکن پارٹی کے امیدوار اور موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند ریاستوں کے نتائج کو دھاندلی کے الزامات لگا کر چیلنج کر رکھا ہے۔ اس بارے میں امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے حتمی فیصلہ آنا ابھی باقی ہے۔ نریندر مودی روایتی طور پر ٹرمپ کے قریبی ساتھی رہے ہیں اور دونوں کی حکمرانی میں بھارت اور امریکا کے باہمی تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔

صدارت کی دوڑ میں آگے نکلتے ہی بھارتی وزیر اعظم نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بائیڈن کو مبارک باد پیش کی تھی۔ گو کہ صدر ٹرمپ نے ابھی تک باقاعدہ طور پر اپنی شکست تسلیم نہیں کی ہے اور وہ پراصرار ہیں کہ ‘ان سے ان کا مینڈیٹ چرایا جا رہا ہے۔

منگل کی شب بھارتی وزیر اعظم نے ٹوئیٹر پر اپنے فالورز کو آگاہ کیا کہ انہوں نے دو بڑی جمہوریتوں کے مابین اسٹریٹیجک تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے جو بائیڈن سے رابطہ کیا اور انہیں مبارک باد دی۔ بعد ازاں بھارتی وزارت خارجہ نے بھی اس عمل کی تصدیق کر دی۔ نریندر مودی نے منتخت نائب صدر کملا ہیرس کو بھی مبارک باد پیش کی، جو ایک بھارتی نژاد تارک وطن کی صاحب زادی ہیں۔ ایک بھارتی نژاد والدہ کی بیٹی کے امریکا کے دوسرے اعلی ترین عہدے کے لیے انتخاب پر بھارت میں کافی خوشیاں بھی منائی گئی تھیں۔

بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق دونوں رہنماں نے کورونا کی وبا سے نمٹنے، تحفظ ماحول اور دیگر کئی علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔

گزشتہ چند برسوں میں نریندر مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ کے تعلقات کافی اچھے رہے ہیں۔ دونوں نے گزشتہ سال ہیوسٹن میں ایک بہت بڑی ریلی سے خطاب بھی کیا اور اس سال مودی کی آبائی ریاست گجرات میں بھی اسی طرز کی ایک ریلی منعقد ہوئی۔ دونوں ملکوں کی قربت کی ایک اور خاص وجہ چین کی مخالفت بھی ہے۔ امریکی حکومت چین کے بڑھتے ہوئے اقتصادی و عسکری کردار پر نالاں ہے تو بھارت سرحدی تنازعات کے وجہ سے ایسی ہی صورتحال سے دوچار ہے۔