قومی اسمبلی صدارتی نظام کیخلاف قرارداد منظور کرے، ن لیگ کا مطالبہ

Shahid Khaqan Abbasi

Shahid Khaqan Abbasi

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ایوان میں بدنظمی کے بعد صدارتی نظام کی باتیں ہوئیں، اس نظام کے خلاف بات کرنا میرا فرض ہے جو اس ملک میں نہیں چل سکتا،ایوان اس کے خلاف قراردادمنظور کرے۔

قومی اسمبلی میں بجٹ بحث آٹھویں روز میں داخل ہوگئی، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ کیا وزیر خزانہ آٹے ، چینی ، بجلی، پٹرول کی قیمت کم کر سکتے ہیں ، پرویز خٹک عجیب معاشی فارمولا لائے ہیں کہ مہنگائی ہونے سے ترقی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ کتابیں ارکان کو نہیں جمہوریت کو ماری گئیں، ایوان میں بدنظمی کے بعد صدارتی نظام کی باتیں ہوئیں، اس نظام کے خلاف بات کرنا میرا فرض ہے جو اس ملک میں نہیں چل سکتا،ایوان اس کے خلاف قراردادمنظور کرے۔
سعد رفیق بولے فضل الرحمن کی بات پر عمل کرتے ہوئے ہمیں حلف نہیں اٹھانا چاہیے تھا، وزیراعظم کے خلاف بات کرنے سے ڈر لگتا ہے کیونکہ وہ جیل میں بھیج دیتے ہیں، کوئی قوم معاشی خود مختاری کے بغیر آزادی حاصل نہیں کر سکتی،یہ عدم استحکام تب ہوتا ہے جب مقبول لیڈر کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔

نثارچیمہ نے کہا وزیر خزانہ کی تقریرمیں کچھ نہیں ملا ،کلبوشن یادیو کیلیے قانون سازی کر رہے ہیں،صوبہ محاذ والے کدھر ہیں؟ قیصر احمد شیخ نے کہا 31خاندان سیاہ و سفید کے مالک بنے بیٹھے ہیں، بیروزگاری، مہنگائی عروج پر پہنچ گئی۔

جی ڈی اے کے خالد مگسی نے کہاہم نے 50برسوں سیسمت کاتعین نہیں کیا بلوچستان کا رقبہ پاکستان کا پچاس فیصد ہے مگروہاں پانی،گیس اور بجلی نہیں ہے ،اس کے معاملات دیکھنے کیلئے کمیٹی بنائی جائے۔

وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات فرخ حبیب نے کہا ن لیگ کے دور میں وزیر اعظم ہاؤس کا سالانہ خرچ ایک ارب سے زائد تھا، وزیر اعظم عمران خان نے کفایت شعاری مہم کے تحت اخراجات کم کیے۔ گزشتہ حکومتوں میں بجلی کے مہنگے منصوبے لگائے گئے، اپوزیشن کی کرپشن رک گئی، سندھ کا ترقیاتی بجٹ منصوبوں پر خرچ نہیں کیا جاتا،سابق حکومتوں نے مہنگے سود پر قرضے لیے، آئی ایم ایف نے جی ڈی پی نموکا ہدف ڈیڑھ فیصد رکھا،ہم 4فیصد پر پہنچ چکے، وزیر اعظم نے100سے زائد پناہ گاہیں بنائیں، کسانوں کو مراعات دیں،اوورسیز پاکستانی کثیر زر مبادلہ بھیج رہے ہیں، ٹیکسٹائل کو مراعات سے برآمدات بڑھ رہی ہیں۔

وزیر ہوابازی غلام سرور نے کہا 2018 ء میں 19ارب ڈالر کا خسارہ ملا ، ہم نے پاور سیکٹرکو سبسڈیز دی ، ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ ہورہاہے جبکہ اپوزیشن لیڈر کہتے ہیں انھیں پرانا پاکستان چاہیے ۔مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا اپوزیشن لیڈرکو اتنا کمر درد تھا کہ لندن فوری جانا چاہتے تھے مگرچار گھنٹے کھڑے ہوکرتقریر کرتے رہے، بجٹ نے انکا درد دور کردیا، کورونا کے باوجودسرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھائی، رنگ روڈ بنے گا اور ہمارے دور میں مکمل ہو گا۔

پارلیمانی سیکریٹری برائے خارجہ عندلیب عباس نے کہا اپوزیشن نے گھر کے چراغ کو آگ لگائی پھر پوچھتے ہیں تباہی کہاں سے آئی؟ان کا نظریہ آؤ مل کر کھاتے ہیں،ن لیگ نے قرضے 13ہزار سے30ہزار ارب تک پہنچائے،یہ پہلا بجٹ ہے جس کا آغاز ہی غریب سے ہوا۔

ایم کیو ایم کی کشور زہرہ نے کہا ایوان میں کتابیں پھینکی گئیں،توہین رسالت کا قانون بنانے والے کدھر گئے؟کیاصرف اقلیتوں کو سزا دینے کیلیے بنایا گیا؟بحریہ کراچی میں چنگاری لگائی گئی جو بھڑک اٹھی توناقابل تلافی نقصان ہوگا، سندھی ، مہاجر فساد کی کوشش کی جارہی ہے، اندرون سندھ کے سکولوں میں بھینسوں کے باڑے بنا دیے گئے،نسلہ ٹاوریا علاوالدین پارک کی اجازت کس نے دی؟حکومت صحت اور تعلیم کا بجٹ بڑھائے۔