نئی دہلی کے ہسپتالوں میں فوجی ڈاکٹر اور نرسیں تعینات

Doctors

Doctors

نئی دہلی (اصل میڈیا ڈیسک) نئی دہلی میں کووڈ انیس کے سبب رواں ماہ یومیہ اوسطا 100 اموت ریکارڈ کی جا رہی ہیں جبکہ روزانہ پانچ ہزار سے زیادہ نئے کیسز بھی سامنےآ رہے ہیں۔ بھارتی دارالحکومت کے ہسپتالوں میں اسٹاف اور بستروں کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔

پیلی پگڑی اور سفید اوور آل میں ملبوس جتندر سنگھ شنٹی اور ان کے تین ساتھی نہایت احتیاط سے کووڈ انیس کا شکار ہو کر ہلاک ہونے والے ایک 57 سالہ شخص کی لاش کو نئی دہلی کے مغربی علاقے میں اُس کے گھر کے بیڈ روم سے اُٹھا کر نیچے کھڑی ایمبولنس تک پہنچا رہے ہیں۔

جتندر سنگھ شنٹی ایک ‘نان پروفٹ میڈیکل سروس‘ چلا رہے ہیں۔ ایک دوسری ایمبولينس کووڈ انیس کے تین دیگر مریضوں کو لے کر نئی دہلی کے مشرقی حصے میں اُسی شمشان گھاٹ پہنچی جہاں کووڈ انیس کے سبب ہلاک ہونے والے 57 سالہ شخص کو لے کر جتندر سنگھ شنٹی کے تین ساتھی کارکن پہنچ چکے تھے۔

بھارت کے نئے کورونا وائرس کی وبا کی لپیٹ میں آنے سے پہلے، شہید بھگت سنگھ سیوا دل نے لاوارث اور بے گھر افراد کی لاشوں کو جلانے میں مدد کی۔ رواں ماہ شنٹی کی ٹیم کو ہر طرف سے ایسے افراد کی ٹیلی فون کالز کے ایک سیلاب کا سامنا رہا جن کے گھروں میں قرنطینہ کی مدت گزارنے کے بعد کووڈ انیس کے شکار ہو کر مرنے والے اہل خانہ کی لاشیں پڑی تھیں اور انہیں سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ انہیں کیسے ٹھکانے لگائیں۔ اس شہر میں رواں ماہ کے دوران کووڈ انیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بہت تیزی سے بڑھی ہے۔

شہید بھگت سنگھ سیوا دل کی ٹیم 57 سالہ کووڈ کے مریض کی لاش کو ایمبولنس کے ذریعے شمشان گھاٹ منتقل کرتے ہوئے۔

جتندر سنگھ شنٹی کہتے ہیں، ”دہلی میں کورونا کی وبا کنٹرول سے باہر ہے۔‘‘ شنٹی نے 25 برس قبل اپنی اس این جی او کی بنیاد رکھی تھی۔ ان کے ادارے کے زیر نگرانی 16 ایمبولنسیں خدمات انجام دیتی ہیں۔ ان دنوں تمام ایمبولنسیں اوور ٹائم کام کر رہی ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ”بہت زیادہ اموات ہو رہی ہیں۔ خاص طور پر بوڑھے اور ایسے افراد کی جو دیگر بیماریوں کی پیچیدگیوں میں مبتلا ہیں۔‘‘

بھارت میں اب تک 9.3 ملین نئے انفکشن ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ امریکا کے بعد دنیا بھر میں بھارت کورونا متاثرین کی تعداد کے اعتبار سے دوسرا سب سے بڑا ملک ہے اور یہاں اب تک ایک لاکھ پینتیس ہزار افراد کورونا کی وبا کے سبب موت کے مُنہ میں جا چُکے ہیں۔

وبائی امراض کے پھیلاؤ کے آغاز سے ہی نئی دہلی حکومت ہلکی پھلکی نوعیت کے عارضے میں مبتلا مریضوں کو گھر میں الگ تھلگ رہنے کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ اس کا مقصد ہسپتالوں پر بوجھ کم کرنا ہے کیونکہ نئی دہلی کے ہسپتال دراصل آس پاس کی دو دیگر ریاستوں کے مریضوں کا بوجھ بھی اُٹھاتے ہیں۔

تازہ ترین اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اس وقت نئی دہلی کے گھروں میں 23 ہزار سے زائد افراد زير علاج ہیں۔ نئی دہلی میں کووڈ انیس کے سبب رواں ماہ روزانہ بنیادوں پر 100 کے قریب اموت ریکارڈ کی گئیں اور پانچ ہزار سے زیادہ نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ تاہم جتندر سنگھ شنٹی کا کہنا ہے کہ بہت سی گھریلو اموات کا اندراج ہی نہیں ہو رہا ہے کیونکہ ان کی اپنی ٹیم دہلی کے صرف ایک علاقے سے ہر روز ایک درجن کے قریب لاشیں اُٹھاتی رہی ہے۔

رواں ماہ نئی دہلی کے ہسپتالوں میں دیکھ بھال کے بستروں کی شدید قلت ہو گئی ہے۔ وفاقی حکومت نے آرمی کے ڈاکٹرز اور نرسوں کو ہوائی جہاز کے ذریعے بھیجا اور کسی طرح مزید بستروں کی جگہ ان ہسپتالوں میں نکالی گئی۔ نئی دہلی کے حکومتی اہلکاروں کے مطابق اب ان ہسپتالوں میں انتہائی نگہداشت کے وارڈز اور الگ تھلگ بیڈز دستیاب ہیں۔

نئی دہلی کے شمشان گھاٹ میں مریضوں کی لاشوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

راجن مھتا کے والد کی آخری رسومات بھی جتندر سنگھ شنٹی کی ٹیم نے ادا کیں۔ وہ کہتے ہیں، ”میرے والد کو گھر پر قرنطینہ کرنے کا کہا گیا تھا۔ ہم نے انہیں الگ تھلگ رکھا۔ پھر اچانک انہیں ایک دورہ پڑا اور پانچ منٹ کے اندر اندر وہ چل بسے۔‘‘

مھتا کا ماننا ہے کہ ہسپتالوں میں بستروں اور انتہائی نگہداشت کی سہولیات کی فراہمی سے کووڈ انیس میں مبتلا مریضوں کے گھر والوں کی ہمت افزائی ہوگی اور وہ اپنے اہل خانہ کے مریضوں کو ہسپتال میں داخل کریں گے۔