نائیجیریا: موسیقار کو توہین رسالت پر سزائے موت

Death Penalty

Death Penalty

نائیجیریا (اصل میڈیا ڈیسک) شمالی نائیجیریا میں ایک شرعی عدالت نے ایک موسیقار اور گلوکار کو نغمے میں بعض نازیبا الفاظ کے استعمال پر توہین رسالت کے جرم میں پھانسی کی سزا سنائی ہے۔

نائیجیریا کی ریاست کانو میں ایک شرعی عدالت نے 22 سالہ موسیقار اور گلوکار یحیی امینو شریف کو توہین رسالت کا قصوروار قرار دیتے ہوئے انہیں موت کی سزا سنائی ہے۔ شرعی عدالت نے امینو شریف کو ان کے ایک نغمے میں پیغمبر اسلام محمد صل اللہ علیہ وسلم کے لیے توہین آمیز الفاظ کے استعمال کا مرتکب پایا اور انہیں پھانسی کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے تاہم انہیں اس فیصلے کے خلاف اونچی عدالت میں اپیل دائر کرنے کا اختیار دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق امینو شریف نے اس برس مارچ کے مہینے میں اپنا ایک نغمہ’واٹس ایپ’ پر شیئر کیا تھا جس کے خلاف علاقے میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے اور بعض مظاہرین نے ان کے گھر کو بھی آگ لگا دی تھی۔

مقامی میڈیا کے مطابق ابھی تک اس بات کی وضاحت نہیں ہو پائی ہے کہ آخر کس طرح ان کے ایک نغمے کے کچھ الفاظ توہین مذہب کے مقامی قانون کے خلاف ورزی کرتے ہیں۔

ریاست کانو میں محکمہ انصاف سے وابستہ ایک ترجمان بابا جیبو ابراہیم نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یحیی امینو شریف کے خلاف شرعی عدالت میں چار ماہ تک مقدمے کی سماعت ہوئی اور سماعت کے دوران عدالت میں استغاثہ کے ساتھ ساتھ دفاعی وکیل بھی موجود رہے اور امینو کو پوری طرح سے قانونی مدد حاصل تھی۔ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر اس مقدمے کی سماعت سخت حفاظتی بند و بست کے ساتھ پوری طرح سے ایک بند کمرے میں ہوئی۔

شمالی نائیجیریا کی کئی ریاستوں نے سن 2000 میں شرعی قوانین کا نفاذ کیا تھا اور تب سے یحیی امینو شریف دوسرے شخص ہیں جنہیں توہین رسالت کے معاملے میں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ اس علاقے میں 2000 میں شرعی قوانین کے نفاذ کے بعد سے ہی شرعی عدالتیں قائم کی گئی تھیں اور بہت سے مذہبی اور گھریلو تنازعات کا مقدمہ انہیں عدالتوں میں چلتا ہے۔

اسلامی شرعیت میں چوری کے مجرم کو ہاتھ کاٹنے کی سزا دی جا سکتی ہے اور بطور قصاص اگر کسی نے آنکھ پھوڑ دی ہو تو اس کی بھی آنکھ نکالی جا سکتی ہے۔ ان سخت شرعی قانون کے تحت شمالی نائیجیریا میں اب تک متعدد افراد کے جسمانی اعضا بھی کاٹے جا چکے ہیں۔

ریاست کانو کی طرح جہاں بھی شرعی قوانین نافذ ہیں وہاں ریاستی اور وفاقی عدالتیں بھی قائم ہیں تاہم انصاف کے نظام میں شرعی عدالتوں کو بھی مساوی اختیارات حاصل ہیں۔