شمالی اور جنوبی کوریا کے سربراہان کا مذاکرات کی بحالی کا فیصلہ

Kim Jong Un

Kim Jong Un

سیئول (اصل میڈیا ڈیسک) شمالی اور جنوبی کوریا کے سربراہان نے پھر سے مذاکرات کا عندیہ دیا ہے جس کے بعد ایک سال قبل تباہ ہونے والے ’’رابطوں کے مشترکہ دفتر‘‘ کی بحالی کا آغاز کردیا گیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق رواں برس اپریل سے جاری شمالی اور جنوبی کوریا کے رہنماؤں کے درمیان خطوط کے تبادلوں کے بعد دوبدو ملاقات کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم اس کے لیے تاریخ اور مقام کا اعلان نہیں کیا گیا۔

ایک دوسرے کے سخت حریفوں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے حوالے سے معلومات انتہائی کم فراہم کی گئی ہیں تاہم عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کو دو ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق یہ ملاقات ویڈیو لنک کے ذریعے بھی ممکن ہے۔

دوسری جانب دونوں ممالک کے اعلیٰ سطح کے حکام کے درمیان سرحد پر ’’رابطوں کے مشترکہ دفتر‘‘ کی ازسرنو تعمیر پر اتفاق کیا گیا ہے۔ 2018 میں قائم کیے گئے اس دفتر کو گزشتہ برس شمالی کوریا نے دھماکے سے اُڑادیا تھا۔

کوریا کے دو حصوں میں تقسیم ہونے کے بعد 50 کی دہائی میں شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے درمیان جنگ بندی ہوگئی تھی تاہم دونوں کسی نہ کسی صورت اب بھی حالت جنگ میں ہی ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی ثالثی میں دونوں حریفوں کے درمیان پہلی تاریخی ملاقات اپریل 2018 میں ہوئی جس کے بعد کم جونگ ان کی امریکی صدر سے بھی ملاقاتیں ہوئیں تاہم یہ کوششیں بارآور ثابت نہ ہوسکیں اور 2020 میں شمالی کوریا نے دونوں ممالک کے درمیان رابطے کا مشترکہ دفتر دھماکے اسے اُڑادیا تھا۔