پاکستان: کروڑوں افراد کے ہیپاٹائٹس ٹیسٹ ہوں گے

Hepatitis C Test

Hepatitis C Test

اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومتی سطح پر پاکستان میں ہیپاٹائٹس مرض کی روک تھام کے لیے مؤثرعملی اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکومت نے ہیپاٹائٹس کو محدود کرنے کے لیے کروڑوں افراد کے لیبارٹری ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ورلڈ ہیپاٹائٹس ڈے کے موقع پر موجودہ پاکستانی حکومت نے ہیلتھ کے شعبے میں ایک خصوصی پالیسی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس پالیسی کے تحت پاکستان کے قریب چودہ کروڑ افراد کے طبی ٹیسٹ مکمل کرانے کی کوشش کی جائے گی۔ ان ٹیسٹوں کے تحت ہیپاٹائٹس کے مرض میں مبتلا افراد کو علاج کی مفت سہولیات میسر کی جائیں گی۔

پاکستانی وزیراعظم کی اس پالیسی کے آغاز کے موقع پر منعقدہ تقریب میں ملکی صدر عارف علوی نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کے موذی مرض ہیپاٹائٹس بی اور سی کی اقسام میں پندرہ سے بیس ملین پاکستانیوں کا مبتلا ہونا ایک انتہائی تشویش ناک بات ہے اور یہ صورت حال خصوصی حکومتی توجہ کی طلب گار ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے صدر عارف علوی نے یہ بھی کہا کہ ہیپاٹائٹس کے پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ ٹیکے لگانے کے لیے استعمال شدہ سرنجوں کا دوبارہ استعمال ہے۔ انہوں نے اس موقع پر مصر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں سخت حفاظتی انتظامات کے نتیجے میں دس برسوں کے دوران ہیپاٹائٹس بی اور سی کی تیرہ فیصد سطح کو تین فیصد پر لایا گیا ہے۔

دنیا بھر میں اکہتر ملین افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلا ہیں اور ان میں سے محتاط اندازوں کے مطابق دس فیصد پاکستان میں ہیں۔ طبی محققین یاسر وحید اور مسعود صدیق کا کہنا ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اس ضمن میں مختلف پاکستانی اداروں کے ساتھ رابطہ کاری رکھے ہوئے ہے لیکن اس مرض کے خاتمے کے لیے ہیلتھ سیکٹر کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے اور جب تک ان سے بھرپور انداز میں نمٹا نہیں جاتا، تب تک اس مرض کو کنٹرول کرنا ناممکن ہے۔

مسعود صدیق اور یاسر وحید کے مطابق ان چیلنجز میں سب سے اہم اس مرض کے خلاف آگہی کی مہم چلانا ہے تا کہ عام لوگوں کو اس کے مہلک ہونے کا علم ہو سکے۔ دوسرا اہم معاملہ مناسب طبی یا کلینیکل تشخیص تک رسائی اور مؤثر ادویات کی فراہمی ہے۔ محققین کے مطابق پاکستان کی غریب آبادی ان سے محروم دکھائی دیتی ہے۔ تیسرا بڑا چیلنج یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے کلینیکل ٹیسٹوں کے عمل کی سخت نگرانی اور مبتلا مریضوں کا مکمل ڈیٹا جمع کیا جائے۔

ریسرچرز یاسر وحید اور مسعود صدیق کا موقف ہے کہ ان چیلنجز پر مناسب عملدرآمد سے ہیپاٹائٹس کے مرض کو کنٹرول کرنا ممکن ہے وگرنہ ہر سال اس مرض میں دو لاکھ افراد مبتلا ہوتے رہیں گے۔ ان کے مطابق انہی چیلنجز پر عمل کرنے سے سن 2030 تک پاکستان میں بھی مصر کی طرح ہیپاٹائٹس کے مرض پر کنٹرول ممکن ہے۔ دنیا بھر میں ہیپاٹائٹس کا عالمی دن ہر سال اٹھائیس جولائی کو منایا جاتا ہے۔