کیا ہم بھی سچ نہ بولیں

Opposition

Opposition

تحریر : مسز جمشید خاکوانی

23سال بعد پاکستان کا وزیر اعظم روس کا دورہ کر رہا ہے مگر اپوزیشن عدم اعتماد کا ڈھول پیٹ کر اسے سبو تاژ کرنے میں لگی ہوئی ہے یہ اگر منجھے ہوئے پارلیمینٹیرین ہیں تو انہیں خبر ہونی چاہیے جب آپکے ملک کا سر براہ اتنے اہم دورے پر ہے تو اس بات کا انتظار کر لیں کہ وہ اپنے ملک کے لیے کچھ ثمرات سمیٹ سکے لیکن اپوزیشن کو اپنے مقاصد حاصل کرنے کی بہت جلدی ہے وقت ان کی مٹھی سے ریت کی طرح پھسل رہا ہے ہر روز ایک نیا ناٹک رچا کر بھی انہیں ابھی تک کچھ حاصل نہیں ہو سکا اور نہ ہی انشاء اللہ ہو گا ابھی ان کے بہت سے تابعدار غمخوار نمک خوار ہر اہم عہدے پربیٹھے ہیں جو ان کو بچا رہے ہیں لیکن جیت ہمیشہ حق کی ہوتی ہے۔

آج جون 1965کے جنگ اخبار میں چھپنے والا ایک اشتہارنظر سے گذرا جو پاکستان کی ترقی اور تنزلی کی ایک داستان اپنے اندر سموئے ہوا تھا اس اشتہار کے مطابق کانڈا والا موٹرز نے اپنا کارخانہ کراچی میں لگایا اور دنیا میں جیپوں کی نمبر ون برانڈ کی پاکستان میں پروڈکشن اور اسمبلی شروع کر دی اس وقت ہمارے اطراف کے ممالک جس میں چین ،روس ،بھارت اور تھائی لینڈ شامل ہیں اپنے ملکوں میں اس طرح کی ورلڈ کلاس انڈسٹری لگانے کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔

بد قسمتی سے یہ کارخانہ 1972میں قومیا لیا گیا اور اس کا نام بدل کر ” نیا دور موٹرز” رکھ دیا گیا نیا دور اس انڈسٹری کے لیے بد ترین ثابت ہوا اور سرکاری کنٹرول میں آنے کے دو سال کے اندر جیپ کی پروڈکشن بند کر دی گئی بعد ازاں یہ کارخانہ پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کر دیا گیا اور 2015میں پورا پلانٹ سکریپ کے طور پر بیچ دیا گیا جب سکریپ کا نام آتا ہے تو ایک فیملی کا نام بھی ذہن میں آتا ہے جو پاکستان ریلوے کے انجن اور ریل کی انگریز دور کی بنائی ہوئی پٹڑیاں تک سکریپ بنا کر پی گئی آج ہم آپ کو وہ سچ بتائیں گے جو میڈیا آپکو کبھی نہیں بتائے گا ان دو خاندانوں نے کس طرح مل کر بظاہر ایک دوسرے کے دشمن بن کر اس ملک کو تباہ کیا اگر پچھلی باتیں کھولیں تو کالم طویل ہو جائے گا۔

بس یوں سمجھ لیں یہ عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر ان سے بس ڈھول پٹواتے رہے مقصد دونوں کا ایک تھا نواز شریف نے پاکستانی معیشت کا جنازہ کیسے نکالا تھا جب 2018 میں نون لیگ کی حکومت ختم ہوئی تو پاکستان معاشی بد حالی اور دیوالیہ پن کے دہانے پر کھڑا تھا اور نون لیگ کا اکنامک بٹ مین اسحاق ڈار اپنی حکومت کے دور میں ہی اس ملک سے بھاگ گیا تھا کیونکہ وہ اس ملک کو صرف تباہ کرنے آیا تھا جب 2013 میں پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہوئی تو پاکستان پر کل غیر ملکی قرضہ 45ارب ڈالر سے بڑھ کر 61 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا اور جب نون لیگ کی حکومت ختم ہوئی توکل غیر ملکی قرضہ 95ارب ڈالر کی بلند ترین سطع پر پہنچ چکا تھا جس کی وجہ سے عالمی مالیاتی اداروں کا پاکستان پر سے اعتماد ہی اٹھ گیا پاکستان گرے لسٹ میں اسی سال ڈلا ہے نواز شریف اور اسحاق ڈار کی پالیسز کی انتہا یہ تھی کہ کہ تاریخ میں پہلی بار مزید قرضہ حاصل کرنے کے لیے عالمی مالیاتی اداروں کے پاس اپنی موٹر ویز ،ہوائی اڈے ،اور ریڈیو پاکستان کی عمارت گروی رکھوا دی گئی اسی طرح جب نون لیگ کی حکومت آئی تو 2013 تجارتی خسارہ پندرہ ارب ڈالر تھا جو نواز شریف کی کامیاب پالیسیوں کے نتیجے میں بڑھ کر 15ارب ڈالر سے بڑھ کر 37ارب ڈالر تک چلا گیا پاکستان کی ایکسپورٹ جو پیپلز پارٹی 25ارب ڈالر تک چھوڑ کر گئی تھی نون لیگ کے دور میں کم ہو کر 17ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔

نون لیگ کے دور میں پی آئی اے ،سٹیل مل اور ریلوے کا خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطع پر تھا حالات یہاں پر آ گئے کہ نون لیگ کے ارسطوں نے پی آئی اے خریدنے والے کو سٹیل مل مفت دینے کا اعلان کر دیا تھا نون لیگ کے دور میں یہ مجموعی خسارہ ایک ہزار ارب سے بڑھ گیا تھا

گردشی قرضوں کا ایک الگ ہی ریکارڈ ہے

کیسے نون لیگ نے توانائی کا بحران پیدا کیا اور کیسے توانائی کے شعبے کو تباہ کیا 2013میں نون لیگ آئی تو گردشی قرضہ 400ارب ڈالر تھا جس کو یکمشت ادائیگی کے ساتھ ختم کر دیا گیا تھا اور جب نون لیگ کی حکومت ختم ہوئی تو گردشی قرضہ پانچ سو ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا تھا اب گیم یہ کھیلی گئی کہ بظاہر یہ لگتا ہے کہ صرف سو ارب ڈالر کا گردشی قرضے میں اضافہ ہوا تھا جب کہ حقیقت میں پرانا چار سو ارب ڈالر والا قرضہ تو یکمشت ادا کر دیا گیا تھا جو 2013میں نون لیگ کی حکومت نے آتے ساتھ ہی ادا کر دیا تھا یہ والا پانچ سو ارب ڈالر کا قرضہ خالصتا نون لیگ کا تحفہ تھا نون لیگ کے دور میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ اٹھارہ ارب ڈالر تک پہنچ چکا تھا لیکن موجودہ حکومت نے خسارہ کو سر پلس میں تبدیل کر کے معجزہ کر دکھایا۔

اسحاق ڈار نے ڈالر کی قدر کو مصنوعی رکھنے کے لیئے بیس ارب ڈالر خرچ کیے تاکہ ڈالر کی قدر نہ بڑھ سکے جب کہ دنیا بھر میں ترقی یافتہ ممالک ڈالر کی قدر کو روکتے نہیں ہیں بلکہ مارکیٹ طے کرتی ہے کہ ڈالر کی قدر کیا ہوگی لیکن اسحاق ڈار کی اس غلط پالیسی کی وجہ سے پاکستان کا قرضہ بھی بڑھا اور خسارہ بھی بڑھا نواز شریف کے دور میں عالمی منڈی میں تیل کم ترین قیمت پر دستیاب رہا لیکن اس کا ذرا سا فائدہ بھی عوام تک نہ پہنچنے دیا گیا اور ان پانچ سالوں میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں جس طرح بڑھی ہیں اس پر الگ سے رپورٹ لکھی جا سکتی ہیں تب پہلی بار پاکستان میں زرعی پیداوار میں کمی ہوئی کسانوں نے پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج بھی کیا اور ڈنڈے بھی کھائے اس کمزور یاداشت والی قوم سے کوئی پوچھے کیا میں غلط لکھ رہی ہوں ؟

اگر اتنی ہی دودھ شہد کی نہریں بہہ رہی تھیں تو انھیں ریجیکٹ کر کے عمران خان کو ووٹ کیوں ملا ؟اگر یہ ان پر الزام تھے تو یہ باہر کیوں بھاگے ان کو عدالتوں میں اپنا دفاع کرنا چاہیے تھا نہ ہر چیز کا ریکارڈ جلاتے قطری خط لاتے قدم قدم پر جھوٹ بولتے اپنی رسیدیں دینے کی بجائے ججز کی وڈیوز بنا کر بلیک میل کرتے رہے جو سچے ہوتے ہیں وہ ایسے کام نہیں کرتے اپنے کہے ہوئے الفاظ بھول گئے پیٹ پھاڑ دیں گے سڑکوں پر گھسیٹیں گے اور اب ساری دنیا تماشا دیکھ رہی ہے اس ایک شخص کے گرانے کو سب اکھٹے ہیں پھر بھی حواس باختہ ،منتشر،پریشان کیوں ؟ ان کے جرائم کی فہرست بہت لمبی ہے یہ تو ابھی پہلی قسط ہے۔

Mrs Khakwani

Mrs Khakwani

تحریر : مسز جمشید خاکوانی