فلسطینی عوام پندرہ سال بعد نئی پارلیمان اور نیا صدر چنیں گے

Palestinians

Palestinians

فلسطین (اصل میڈیا ڈیسک) فلسطینی عوام قریب ڈیڑھ عشرے بعد اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے نئی پارلیمان اور نیا صدر منتخب کریں گے۔ موجودہ فلسطینی صدر محمود عباس نے پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے انعقاد کے صدارتی حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔

مغربی کنارے کے علاقے، غزہ پٹی اور مشرقی یروشلم کا حوالہ دیتے ہوئے صدارتی حکم نامے میں کہا گیا کہ ان علاقوں کے تمام شہروں میں جمہوری انتخابی عمل کا آغاز کیا جائے گا۔ فلسطینی عوام رواں برس اکتیس جولائی کو نئے صدر کا انتخاب کریں گے جبکہ پارلیمانی انتخابات کے لیے بائیس مئی کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ آیا 85 سالہ محمود عباس خود دوبارہ ان انتخابات میں حصہ لیں گے۔ گزشتہ برس کرائے گئے ایک سروے کے نتائج کے مطابق فلسطینی تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کو محمود عباس پر برتری حاصل تھی۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے انعقاد کے صدارتی حکم نامے پر دستخط کر دیے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے انعقاد کے صدارتی حکم نامے پر دستخط کر دیے۔

سن 1967 کی چھ روزہ عرب اسرائیلی جنگ کے دوران مشرقی یروشلم پر اپنے قبضے کے بعد اسرائیل نے اسے اپنا حصہ قرار دے دیا تھا تاہم عالمی برادری نے اس زبردستی الحاق کو تسلیم نہیں کیا اور اسے آج بھی مقبوضہ علاقہ سمجھا جاتا ہے۔

گزشتہ چند سالوں کے دوران فلسطین علاقوں میں عام انتخابات کی منصوبہ بندی متعدد مرتبہ کی گئی لیکن کسی بھی حتمی صدارتی حکم نامے پر دستخط نہیں ہو سکے تھے۔ آخری مرتبہ سن 2019 کے اواخر میں ان انتخابات کی منصوبہ بندی کی گئی تھی، جسے صدر عباس نے مشرقی یروشلم میں انتخابی عمل کے لیے اسرائیلی اجازت سے مشروط کر دیا تھا۔ لیکن اسرائیل کی جانب سے مشرقی یروشلم میں انتخابی عمل کی اجازت نہیں دی گئی تھی اور اسرائیل نے وہاں فلسطینی حکام کی تمام تر سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

فلسطینی خود مختار علاقوں میں آخری مرتبہ صدارتی انتخابات سن 2005 جبکہ پارلیمانی انتخابات سن 2006 میں کرائے گئے تھے۔ حماس نے ان عام انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل کی تھی اور ایک سال بعد حماس نے فتح تحریک کو غزہ پٹی کے علاقے سے نکلنے پر مجبور کر دیا تھا۔ اسی وقت سے فلسطینی علاقے غزہ پر حماس کی حکومت ہے جبکہ ویسٹ بینک کے علاقے پر فتح کو کنٹرول حاصل ہے۔ اس دوران مغربی کنارے میں واقع رملہ سے صدر محمود عباس فلسطینی اتھارٹی کی قیادت کرتے رہے ہیں۔

ایک طویل دشمنی کے بعد دونوں گروہوں کی جانب سے حالیہ چند مہینوں میں صلح کی کوششوں پر اتفاق کیا گیا۔ اسرائیل، امریکا اور یورپی یونین نے حماس کو شدت پسند تنظیم قرار دے رکھا ہے۔