راہگیروں پر گاڑی چڑھا دینے کا واقعہ: جرمن شہر ٹریئر صدمے میں

German Incident

German Incident

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن شہر ٹریئر کل پیش آنے والے ایک افسوسناک واقعے میں پانچ افراد کی ہلاکت کے بعد ابھی تک شدید صدمے میں ہے۔ جرمنی کے اس قدیم ترین شہر میں ایک شخص نے اپنی گاڑی راہگیروں کے ایک ہجوم پر چڑھا دی تھی۔

وفاقی صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ میں واقع جرمنی کا جنوب مغربی شہر ٹریئر نہ صرف ملک کا قدیم ترین شہر ہے بلکہ عظیم مفکر کارل مارکس بھی اسی شہر میں پیدا ہوئے تھے۔ ٹریئر کے قدیمی اندرون شہر میں کل منگل یکم دسمبر کی سہ پہر ایک شخص نے اپنی گاڑی ایک ایسے علاقے میں عام شہریوں کے ایک ہجوم پر چڑھا دی تھی، جو پیدل چلنے والوں کے لیے مخصوص تھا۔

اس حملے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور چودہ دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ پولیس نے فوری طور پر ڈرائیور کو گرفتار کر کے گاڑی اپنے قبضے میں لے لی تھی۔ مرنے والوں میں تقریباﹰ دو ماہ کی ایک بچی بھی شامل ہے، جسے لے کر اس کا والد اپنے کنبے کے ساتھ خریداری کے لیے نکلا تھا۔

ٹریئر کے میئر وولفرام لائبے نے منگل یکم دسمبر کو اس تاریخی شہر کے لیے دوسری عالمی جنگ کے بعد سے لے کر اب تک کا ‘سیاہ ترین دن‘ قرار دیا ہے۔ اس حملے کے بعد کل رات ہی بہت سے عام شہری ٹریئر کے تاریخی کیتھیڈرل میں جمع ہو گئے تھے، جہاں انہوں نے ہلاک شدگان کے لیے ایک دعائیہ تقریب میں حصہ لیا۔

اس حملے کے بارے میں جرمنی کی کیتھولک بشپس کانفرنس کے سربراہ اور لِمبورگ کے بشپ گیئورگ بَیٹسِنگ نے ہلاک شدگان کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا، ”اس انتہائی افسوسناک واقعے میں کئی انسانی جانوں کے ضیاع پر ہم سب، ٹریئر کا شہر اور پورا جرمنی شدید صدمے کا شکار ہیں اور جرمن معاشرے میں ایسے غیر انسانی حملوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔‘‘

ٹریئر شہر کی تاریخ قدیم سلطنت روما کے دور سے ملتی ہے اور اس شہر کی عالمی سطح پر مشہور ایک پہچان اس کا وہ قدیمی دروازہ بھی ہے، جو سلطنت روما کے دور میں تعمیر کیا گیا تھا اور پورٹا نیگرا کہلاتا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ حملہ پورٹا نیگرا کو جانے والے اور راہگیروں کے لیے مختص راستے پر کیا گیا تھا۔ ڈرائیور اپنی گاڑی اتنی تیز رفتاری سے چلا رہا تھا کہ وہ جس جس کو بھی لگی، وہ اڑ کر دور جا گرا۔

مرنے والوں میں تین خواتین بھی شامل ہیں، جن کی عمریں 25، 52 اور 73 برس بتائی گئی ہیں۔ چوتھی ایک دوماہ کی بچی تھی اور پانچواں اس شیر خوار بچی کا خود بھی مارا جانے والا والد، جس کی عمر 45 برس تھی۔ اس حملے میں اس جرمن شہری کی بیوی اور ایک سال کا بیٹا زخمی بھی ہو گئے۔ وہ بھی 12 دیگر زخمیوں کے ساتھ ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

یہ حملہ ایک ایسے 51 سالہ مقامی شہری نے کیا، جسے پولیس نے موقع پر ہی گرفتار کر لیا تھا۔ ملزم سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے کہ اس حملے کی وجہ کیا تھی اور ملزم اس جرم کا مرتکب کیوں ہوا؟ ملزم کو اپنے خلاف قتل اور اقدام قتل کے کئی الزامات کا سامنا کرنا ہو گا۔

ریاستی دفتر استغاثہ کے ایک اہلکار پیٹر فرٹسن نے بتایا کہ ملزم گزشتہ چند دنوں سے اپنا زیادہ تر وقت اسی گاڑی میں گزارتا اور شب بسری بھی اسی میں کرتا تھا، جس کو اس نے اس حملے کے لیے استعمال کیا۔ حملے کے وقت ملزم شراب کے نشے میں تھا اور اس نے اپنی گرفتاری کے خلاف مزاحمت بھی کی تھی۔

ابتدائی تفتیشی نتائج کے مطابق ملزم بظاہر نفسیاتی مسائل کا شکار لگتا ہے اور اس کے ہلاکت خیز جرم کا بظاہر کوئی سیاسی یا مذہبی پس منظر نہیں ہے۔