جذبہ انسانیت اور چلڈرن کینسر ہسپتال

Children's Cancer Hospital

Children’s Cancer Hospital

تحریر : سجاد علی شاکر

پاکستان میں اگر ان لوگوں کی لسٹ تیار کی جائے جنہوں نے پیارے پاکستان میں عظیم اور گراں قدر خدمات انجام دی ہے تو اس میں انڈس فیملی کے ڈاکٹر شیمول اشرف کا نام ضرور سر فہرست ملے گا ۔ڈاکٹر شیمول اشرف ہمارے معاشرے کا انتہائی قابل فخر کردار ہیں۔ان کا تعلق مڈل کلاس گھرانے سے تھا۔ انھوں نے پاکستان میں بچوں کے کینسر کا پہلا فلاحی ہسپتال ” چلڈرن کینسر ہسپتال ” قائم کیا اور نہ صرف پاکستان بلکہ ایران اور افغانستان سے آنے والے کینسر کے مریض بچوں کو بھی علاج کی انتہائی معیاری سہولت فراہم کی۔کچھ عرصہ قبل انھوں نے ایک اور غیر معمولی فیصلہ کیا اور اپنے ہاتھوں سے بنائے ہوئے انتہائی غیر معمولی ادارے کو انڈس ہسپتال کا حصہ بنادیا۔ انڈس ہسپتال کو انکے دوست چلارہے تھے جن کی نیت اور صلاحیت پر کوئی شک و شبہ نہیں تھا۔ ڈاکٹر عبد لباری (سی ای او انڈس ہسپتال نیٹ ورک)ایک عظیم شخصیت کا نام ہے۔

یاد رہے مینجمنٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان (MAP) نے انسانیت کے لئے زندگی بھر اپنی خدمات وقف کرنے پر، سی ای او انڈس ہسپتال نیٹ ورک، پروفیسر ڈاکٹر عبدالباری خان، کو لائف ٹائم ایوارڈ سے نوازا ہے۔ ڈاکٹر عبدالباری خان نے معاشرے کے غیر مراعات یافتہ مستحق لوگوں کو صحت کی معیاری دیکھ بھال کی خدمات فراہم کرنے سمیت ملک کے لئے مثالی مخیرانہ اور سماجی کام کیا ہے۔یہ ایوارڈ MAP کے 34 ویں کارپوریٹ ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب منعقدہ کراچی میں اپریل 2019 ء میں دیا گیا۔MAP کی سفارش کے مطابق ایشین ایسوسی ایشن آف منیجمنٹ آرگنائزیشن(AAMO) نے بھی پروفیسر ڈاکٹر عبدالباری خان کو ایشین لیڈر شپ ایوارڈ سے نوازا۔ کوالالمپور ملائشیا میں اپریل 2019 میں ہوئی (AAMO) کی اس تقریب کی صدارت ملائشیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر مہاتیر بن محمد نے کی۔

اس موقع پر MAP کے ایگزیکٹو ڈائرکٹر، صلاح الدین بھی منیجمنٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان کی نمائندگی کے لئے موجود تھے۔منیجمنٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان (MAP) ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے جو ملک بھر میں مخیرانہ افراد اور اداروں کی جانب سے مخیرانہ اور فلاح و بہبود کی خدمات کو فروغ دیتا ہے اور ان پر یقین رکھتا ہے۔جب مقصد ایک ہے کہ لوگوں کو فائدہ پہنچایا جائے تو کیوں نہ ساتھ مل کر کیا جائے۔کینسر کے مہلک مرض میں مبتلا معصوم بچے, ان کے اہل خانہ اور خاموشی سے تعاون کرنے والے شہری ۔ اس قابل احترام انسان سے محبت کرتے ہیں۔اور اس میں کیا شک ہے کہ کراچی کا قابل فخر بیٹا ڈاکٹر شیمول اشرف ہے بھی عزت و محبت کے قابل انسان ۔راقم 31مارچ 2018ء سے انڈس ٹیم کا حصہ ہے۔

اس مختصر عرصہ میںانڈس فیملی کو جاننے اور سیکھنے کے بہترین مواقع ملے۔راقم کی جوائنگ لیتے ہی انسانیت دوست ،ملنسار ،اور اعلیٰ اخلاق کے مالک جناب محترم پروفیسر ڈاکٹر فیض الحسن ایس ایم اے کاہنہ انڈس ہسپتال سے ملاقات ہوئی۔ یاد رہے ڈاکٹر فیض الحن سرجن پروفیسر کیساتھ ایس ایم اے انڈس ہسپتال کاہنہ کے عہدے پر فائز ہیں۔اورا نہوں نے اپنی دن رات کی محنت اور لگن سے جلد ہی انڈس مینجمنٹ کے اعلیٰ افسران کے دلوں میں اپنا مقام بنا لیا۔انڈس کی فیملی میں ان جیسے ہزاروں دیوانے اپنا کردار ادا کر رہے ہے جن کو نا تو پیسے کا لالچ ہے اور نہ ہی وقت کی پرواہ۔ان سب کا بس ایک ہی مشن ہے انسان اور انسانیت کی بقائ۔راقم نے پاکستان میں ایسا کوئی بھی ادارہ خواہ وہ سرکاری ہو یا پرائیوٹ نہیں دیکھا جس کا سلوگن ہی اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے صحت عامہ کی بہترین سہولیات (خواہ کوئی امیر ہو یا غریب)مفت مہیا کرنا۔ بہترین مکمل ار قابل تجدید نظام صحت تخلیق کرنے پر توجہ دینا جو ہر کسی کے لیے مفت اور قابل رسائی ہیں۔

معیاری تعلیم اور تخلیق کے ذریعے انسانی استعدار میں اضافہ کرنا ۔قوانین پاکستان اور شریعت کے مطابق انتظا می شعبہ جات میں اخلاقی اقدار کی پاسداری کرناہوں۔یاد رہیں عمران خان کو شوکت خانم ہسپتال کے لئے بچوں کے کینسر اسپیشلسٹ کی ضرورت تھی۔ پاکستان میں انھیں ایسا کوئی فرد باوجود تلاش بسیار کے نہیں مل سکا۔کوئی ہوتا تو ملتا۔انگلینڈ میں ان کی ملاقات کراچی کے ایک ڈاکٹر سے ہوئی جو اس فیلڈ میں خاصا نام کما چکا تھا۔ کپتان نے اس ڈاکٹر سے درخواست کی کہ وہ لاہور آکر پاکستانی بچوں کا علاج کرے۔لندن کے پرآسائش ماحول سے لاہور کی جھلسادینے والی گرمی میں آکر کام کرنا, وہ بھی ایک خیراتی ادارے میں یقینی طور پر مشکل فیصلہ تھا۔ڈاکٹر نے لاہور آکر شوکت خانم جوائن کرلیا اور اپنی مہارت کا فائدہ اپنے ملک کے بچوں اور ان کے خاندانوں کو پہنچانا شروع کر دیا۔

کچھ عرصے کے بعد ڈاکٹر کی والدہ کو کینسر کا مرض لاحق ہوگیا جو کراچی میں مقیم تھیں۔ڈاکٹر کو لاہور سے کراچی منتقل ہونا پڑا۔ ایک نجی ہسپتال نے ان کی خدمات حاصل کرلیں اور اس طرح ڈاکٹر نے کراچی میں بچوں کے کینسر کے اسپیشلسٹ کی حیثیت سے کام شروع کردیا۔کچھ ہی عرصے کے بعد انہیں اندازہ ہوا کہ کینسر میں مبتلا بچوں کے والدین کی اکثریت علاج کے اخراجات برداشت نہیں کرپاتی اور بعض اوقات علاج ادھورا چھوڑ کر جانے پر مجبور ہوجاتی ہے۔ڈاکٹر نے ایک فلاحی ادارہ بنانے کا فیصلہ کیا۔اور اس داکٹر شیمول اشرف ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالی انڈس فیملی کے ہر دیوانے کو نظر بد سے محفوظ رکھے اور جس طرح یہ عوام الناس کے دکھ بانٹتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ کو بھی دکھ اور تکلیف ان کے قریب سے بھی گزرنے نہ دے۔ختم شد

Sajjad Ali Shakir

Sajjad Ali Shakir

تحریر : سجاد علی شاکر