برس رہی ہیں نشیمن پہ بجلیاں لوگو

اگرچہ چاہتے ہو تم بلندیاں لوگو
ذرا حساب کرو اپنی پستیاں لوگو

تمہاری بستی میں امن و اماں کی قلت ہو
تم اپنے پاس رکھو اپنی بستیاں لوگو

ذرا سا سوچ کو بدلو تو کامراں ہوں گے
وگر نہ محنتیں ہوجائیں رائگاں لوگو

ہماری حسبِ ضرورت ہمیں خدا دیگا
زیادہ مل گیا سمجھو کہ امتحاں لوگو

بساط کیا تھی تمہاری یہ جان کر دیکھو
ذرا اْلٹ کے بھی دیکھو تو داستاں لوگو

وہ اپنا رزق بھی لاتا ہے آسمانوں سے
تمہارے گھر پہ جو آتا ہے میہماں لوگو

ستارے کتنے ہیں گردش میں اپنی قسمت کے
سجاکے رکھا ہے میں نے بھی کہکشاں لوگو

ارادے اْن کے سمجھدار ہی سمجھتے ہیں
جو ساحلوں پہ جلاتے ہیں کشتیاں لوگو

نہ جیت پائیں گے کوئی بھی کھیل دنیا کا
جو بات بات پہ کرتے ہیں کْشتیاں لوگو

نبیۖ کا قول یہ کتنا حسین لگتا ہے
کہ لے کے جائیں گی جنت میں بیٹیاں لوگو

نثار بات ہے کچھ تو تمہارے گلشن میں
برس رہی ہیں نشیمن پہ بجلیاں لوگو

Ahmed Nisar

Ahmed Nisar

شاعر : احمد نثار

E-mail : ahmadnisarsayeedi@yahoo.co.in