عوامی احتجاج کے بعد لیبیا کی عبوری حکومت مستعفی

Protest

Protest

لیبیا (اصل میڈیا ڈیسک) لیبیا کی عبوری حکومت نے شدید عوامی احتجاج کے بعد کل اتوار کے روز پارلیمنٹ کو اپنا استعفیٰ پیش کر دیا ہے۔

لیبیا کی عبوری حکومت کے سربراہ عبداللہ الثنی کی قیادت میں حکومت نے اپنا استعفیٰ پارلیمنٹ کے اسپیکر عقیلہ صالح کو پیش کیا جسے غور کے لیے پارلیمنٹ‌ میں پیش کر دیا گیا ہے۔

عبوری حکومت کی طرف سے یہ استعفیٰ عوام کے شدید احتجاج کے بعد پیش کیا گیا ہے۔ گذشتہ جمعرات سے لیبیا میں مہنگائی، بے روزگاری اور بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کے خلاف لوگ سڑکوں میں عبوری حکومت کے خلاف سراپا احتجاج تھے۔

درایں‌ اثنا لیبیا کی قومی‌ حکومت کے ترجمان احمد المسماری نے خبردار کیا ہے کہ مظاہروں کی آڑ میں اخوان کے حامی اور تکفیری تخریب کار عناصر بھی اپنے مذموم عزائم کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اداروں پر حملوں کا مطالبہ کرنے والے قوم دشمن عناصر سے عوام کو دور رہنا ہو گا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں المسماری کا کہنا تھا کہ عوام کو مظاہروں کا حق ہے اور مسلح افواج عوام کے جائز مطالبات میں عوام کے ساتھ ہیں مگر ہم مظاہرین کی صفوں میں تخریب کار عناصر کے گھسنے کے خطرات پر انتباہ کرتے رہیں گے۔

خیال رہے کہ لیبیا کے شہر بن غازی میں گذشتہ جمعرات کے روز شہریوں کی بڑی تعداد نے بجلی کی روزانہ 8 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ، ایندھن اور دیگر بنیادی ضرورت کی اشیا کی قیموں میں اضافے کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین نے پلے کارڈ اور بینر اٹھا رکھے تھے جن پر عبوری حکومت کی برطرفی کے مطالبات درج تھے۔

واضح رہے کہ لیبیا میں دو متوازی حکومتیں کام کر رہی ہیں۔ دارالحکومت طرابلس میں قومی وفاق حکومت قائم ہے جسے اقوام متحدہ اور عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے جب کہ اس کے متوازی عبوری‌حکومت بنغازی اور بعض دوسرے شہروں میں قائم ہے اور اسے لیبیا کی قومی فوج کی معاونت حاصل رہی ہے۔