نظر ثانی کی درخواست دائر نہ کرنے کے لیے کلبھوشن کو دھمکایا گیا: بھارت

 Kulbhushan Jadhav

Kulbhushan Jadhav

بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت نے پاکستان کے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہ، کلبھوشن یادیو نے اپنی سزائے موت کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کرنے سے انکار کردیا ہے، کہا ہے انہیں ایسا کرنے کے لیے واضح طورپر ڈرایا دھمکایا گیا ہے۔

پاکستان نے بدھ کے روز دعوی کیا تھا کہ بھارتی بحریہ کے زیر حراست افسر اور مبینہ جاسوس کلبھوشن یادیو نے اپنی سزائے موت کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کرنے سے انکار کردیا ہے ا ور اس کے بجائے اپنی زیر التوا رحم کی اپیل پر جواب کے انتظار کا فیصلہ کیا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستوا نے پاکستان کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن یادیو کے خلاف مقدمے کی پوری کارروائی ہی مضحکہ خیز ہے۔ ان پر سخت دباو بناکر ایسا کرنے کے لیے مجبور کیا جارہا ہے اور بھارت ان کی محفوظ واپسی کی ہر ممکن کوشش جاری رکھے گا۔

سریواستوا کا کہنا تھا”یادیو کو فرضی مقدمے کے ذریعہ پھانسی کی سزا سنائی گئی۔ یہی نہیں بلکہ انہیں اپنے معاملے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے سے انکار کرنے کے لیے مجبور کیا گیا۔ بھارت نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ یادیو تک قونصلر رسائی کی اجازت دی جائے لیکن پاکستان ہماری متعدد درخواستوں کے باوجود یادیو تک آزادانہ اور بلا روک ٹوک قونصلر رسائی سے محروم رکھے ہوئے ہے۔“

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارت کو کلبھوشن یادیو معاملے میں ایف آئی آر، ثبوتوں، عدالت کے احکامات سمیت کوئی بھی متعلقہ دستاویز سونپنے سے انکار کردیا ہے اور اس سے یہ واضح ہے کہ پاکستان کلبھوشن کے معاملے میں بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے فیصلے پر عمل درآمد کے معاملے میں گمراہ کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

گزشتہ برس 17 جولائی کو عالمی عدالت انصاف نے اپنے فیصلے میں پاکستان کو حکم دیا تھا کہ وہ مبینہ جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر نظر ثانی کرے اور انھیں قونصلر رسائی دے۔ عدالت نے کہا تھا کہ پاکستان نے کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی نہ دے کر ویانا کنونشن کی شق 36 کی خلاف ورزی کی ہے۔

بدھ کے روز پاکستان کے ایڈیشنل اٹارنی جنرل احمد عرفان نے اسلام آباد میں پاکستانی دفتر خارجہ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کلبھوشن نے اپنی سزائے موت کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے سے انکار کردیا ہے اور اس کے بجائے وہ رحم کی اپیل کی پیروی جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا’پاکستان نے یادیو کو والد سے ملاقات کروانے کی پیشکش کی ہے۔ بھارتی حکومت کو مراسلہ بھجوا دیا گیا ہے جبکہ یادیو کو دوبارہ قونصلر رسائی کی پیشکش پر بھارتی حکومت کے جواب کا انتظار ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان اس سے پہلے بھی کلبھوشن یادیوکی اہل خانہ سے ملاقات کروا چکا ہے اور پاکستان عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے تیار ہے۔

پاکستان کے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایک ذمہ دار خود مختار ریاست ہونے کی حیثیت سے پاکستان اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے مکمل طور پر آگاہ ہے اور کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد کے عزم پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر تاخیری حربوں اور سیاست کے بجائے بھارت کو عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے قانونی راستہ اختیار کرنا چاہیے اور پاکستان کی عدالتوں کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔

پاکستان کا دعوی ہے کہ کلبھوشن یادیو بھارتی بحریہ کے حاضر سروس آفسر ہیں جنھیں سنہ 2016 میں پاکستان کے صوبے بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ پاکستان ایک عرصے سے بلوچستان میں بلوچ علیحدگی پسند عناصر کی پشت پناہی کرنے کا الزام بھارت پر عائد کرتا رہا ہے۔ تاہم بھارت نے ان الزامات کی ہمیشہ تردید کی ہے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت یہ ثابت کرنے میں بھی ناکام رہا تھا کہ کلبھوشن یادیو بھارتی بحریہ سے کب اور کس طرح ریٹائر ہوئے، کیونکہ پکڑے جانے کے وقت کلبھوشن کی عمر 47 برس تھی۔ علاوہ ازیں بھارت کو اس بات کی وضاحت دینے کی ضرورت تھی کہ کلبھوشن یادیو کے پاس جعلی شناخت کے ساتھ اصلی پاسپورٹ کیسے آیا، جس کو انہوں نے 17 مرتبہ بھارت آنے جانے کے لیے استعمال بھی کیا اور اس میں ان کا نام حسین مبارک پٹیل درج تھا۔

بھارت ان تمام الزامات کی تردید کرتا ہے۔ بھارت کا کہنا ہے کہ کلبھوشن ایک ریٹائرڈ فوجی افسر ہیں اور وہ اپنے کاروبار کے سلسلے میں ایران گئے تھے اور انہیں پاکستان۔ ایران سرحد پر اغوا کرلیا گیا تھا۔

پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے اپریل 2017 میں کلبھوشن کو جاسوسی، تخریب کاری اور دہشت گردی کے الزامات میں موت کی سزا سنائی تھی۔اس فیصلے کے خلاف بھارت نے مئی 2017 میں عالمی عدالت انصاف کا دورازہ کھٹکھٹایا تھا اور استدعا کی تھی کہ کلبھوشن کی سزا معطل کرکے ان کی رہائی کا حکم دیا جائے۔عالمی عدالت نے بھارت کی یہ اپیل مسترد کر دی تھی تاہم پاکستان کو حکم دیا تھا کہ وہ ملزم کو قونصلر رسائی دے اور ان کی سزائے موت پر نظرِ ثانی کرے۔

بھارت کا کہنا ہے ”بین الاقوامی عدالت انصاف یہ پہلے ہی تسلیم کرچکا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی میں شامل ہے۔ بھارت یادیو کو محفوظ رکھنے اور وطن واپس لانے کے لیے ہر ممکنہ اقدام کرے گا اور تمام مناسب متبادل پر غور کرے گا۔“