سینکڑوں کلو وزنی اشیاء اٹھا کر مزدور ناکار بن گئے

Labor

Labor

تحریر: پیر توقیر رمضان
محکمہ زراعت کی طرف سے مزوروں کے کم وزن اٹھانے کے نوٹیفکیشن پر سات گزرنے کے باوجود عمل درآمد نہ ہو سکا۔محکمہ زراعت پنجاب نے مزدوروں کے وزن اٹھانے کی حد کو تعین کرتے ہوئے فروری 2009 ئ میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس کے تحت آلو20 کلو سے 50 کلو کا بیگ، ٹماٹر پانچ سے د س کلو ، پیاز 20 سے 50 کلو کا بیگ،گندم پچاس سے 100 کلو، چاول پچاس سے سو کلو ، مکئی 50 سے 100 کلو ، آم پانچ سے دس کلو ،سٹرس فوڈ پانچ سے دس کلو تک کی بھرائی کی جا سکتی ہے۔

جبکہ اس نوٹیفکیشن پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے آلو اور پیا ز کی بوریاں بھی سو کلو سے زیادہ مارکیٹ میں فروخت ہو رہی ہیں اسی طرح دیگر اجناس کی بھی مقررہ وزن سے تجاوز کر کے بھرائی کی جارہی ہے،جس پر فوری طور پر عمل در آمد کے آرڈر ایشوء کروائے گئے تھے لیکن ان پر 7 سات گزرنے کے باوجود کوئی عمل درآمد نہ ہو گا۔مزدور وزنی اشیاء اٹھا کر ناکارہ ہو چکے لیکن اپنی اہل خانہ کا پیٹ پالنے کے لیے مجبوری کے باعث مزدور نشہ کی لت پر لگ گئے ہیں۔

جس سے ہمارہ معاشرہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے جس سے نشہ کرنے والے افراد کی شرح میں دن بد ن اضافہ ہو رہا ہے لیکن بے چارے مزدور کریں بھی تو کیا؟ اپنے بیوی بچوں کا پیٹ بھی تو پالنا ہے انتظامیہ کی عدم دلچسپی کے باعث محکمہ ایگری کلچر کی طرف سے جاری کر دہ نوٹیفکیشن پر کسی قسم کا عمل در آمد نہ ہو سکا جب نوٹیفکیشن جاری ہواتو محسوس ہو رہا تھا اب مزدوروں کو زیادہ وزنی اشیاء نہ اٹھا نی پڑیں گیں۔

Labors

Labors

لیکن اب بھی ویسا ہے کوئی تبدیلی نہ آسکی غریب مزدور زیادہ وزنی اشیاء اٹھا اٹھا ناکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ جوڑوں اور گھٹنوں کی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیںجس سے ان کی حالت ایسی وہ جاتی ہے کہ وہ کام کرنے کے قابل ہی نہیں رہتے ایسے وقت ان کے گھر نوبت فاقہ کشی پر پہنچتی ہے ہمارے حکمرانوں کو چاہیے کہ ان صورتحال کے زمینداروں کیخلاف کاروائی کریں اور فوری طور پر عملی نہ کاغذی طور پر محکمہ زراعت کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن پر عمل در آمد کر وایا جائے۔

جس کی تحریک انصاف کے PP-228 سے ٹکٹ ہولڈر میاں مظہر فرید وٹو نے شدید مذمت کر تے ہوئے کہا ہے کہ یہ زیادہ وزن اٹھانا انسانیت کی تذلیل ہے ،ہمارے سرمایہ دار مزدور سے زیادہ وزن اٹھوا کر مزدوروں کو ناکارہ بنا دیتے ہیں جس سے مزدور گھٹنوں اور جوڑوں کے مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں جس کی وجہ مزدور طبقہ میں نشہ کی شرح میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مزدور زیادہ وزنی اشیاء اٹھا اٹھا ناکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ جوڑوں اور گھٹنوں کی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیںجس سے ان کی حالت ایسی وہ جاتی ہے کہ وہ کام کرنے کے قابل ہی نہیں رہتے ایسے وقت ان کے گھر نوبت فاقہ کشی پر پہنچتی ہے۔ نہوں نے ذمہ داروں سے نوٹس لیکر محکمہ ایگری کلچر کی طرف سے جاری کر دہ نوٹیفکیشن پر عمل درآمد کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Toqeer Ramzan

Toqeer Ramzan

تحریر: پیر توقیر رمضان