این اے 249: پیپلزپارٹی کے سوا تمام جماعتوں نے دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کر دیا

Votes Counting

Votes Counting

کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) این اے 249 پر پیپلز پارٹی کے علاوہ تمام جماعتوں نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے عمل کا بائیکاٹ کر دیا۔

ریٹرننگ افسر کے آفس میں دوبارہ گنتی کے دوران پیپلزپارٹی کے علاوہ تمام جماعتوں نے دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کردیا ہے۔

تحریک انصاف نے بھی نتائج تسلیم نہ کرتے ہوئے دوباہ گنتی کا بائیکاٹ کردیا اور الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

امیدواروں نے الزام لگایا ہےکہ جو پولنگ بیگ لائے گئے ان پر سیل نہیں لگی ہوئی اور وہ کھلے ہوئے تھے جس کی وجہ سے دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔

لیگی امیدوار مفتاح اسماعیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صبح بھی آر او نے کہا کہ فارم 46 نہیں دیں گے، ہمیں کم از کم فارم پر دستخط تودکھائیں۔

انہوں نے کہا کہ جب پہلا بیگ کھلا تو سیل نہیں تھا، ہمیں کہا گیا کہ سیل گر گئی ہوگی، صرف پیپلزپارٹی اندر بیٹھی ہوئی ہے، ہم الیکشن کمیشن میں جائیں گے، کہیں گے دوبارہ گنتی پر جو مذاق ہورہا ہے اسے رکوائیں۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ غیر استعمال شدہ بیلٹ گننے نہیں دیے اور دستخط کی جانچ پڑتال نہیں کرنے دے رہے، ہمیں کہا کہ صرف فارم 45 دیکھنے دیں گے، یلٹ باکس پر سیل نہیں لگی ہوئی۔

تحریک انصاف کے امیدوار امجد آفریدی نے کہا کہ ہم نے درخواست دی کہ ہمیں فارم 45 نہیں ملا جس پر ہم نے کہا کہ کیسے ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں بیٹھیں، ہمیں سمجھ نہیں آرہا یہ کس طرح کا الیکشن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن سے انصاف کی اپیل کررہے ہیں، بائیکاٹ کی درخواست ہم نے جمع کرائی ہے، حلقے میں پریزائیڈنگ افسر 95 فیصد محکمہ تعلیم سے لگائے گئے تھے اور الیکشن میں دھاندلی ثابت ہوئی ہے۔

دوسری جانب پی ایس پی کے امیدوار حفیظ الدین کا کہنا تھا کہ یہاں آر آو الیکشن ایکٹ کی جانب داری کررہے ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوارحافظ مرسلین نے کہا کہ 80 کے قریب فارم 45 ہمارے پولنگ ایجنٹ کو نہیں دیے گئے، ہم 9 بجے سے دوبارہ گنتی کیلیے بیٹھے ہوئے تھے، ووٹوں کے تھیلے سیل کے بغیر تھے اور رسی بندھے ہوئے تھے۔

واضح رہےکہ 29 اپریل کو این اے 249 کے ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی کے امیدوار قادر مندوخیل کامیاب ہوئے تھے اور مفتاح اسماعیل دوسرے نمبر پر رہے تھے جب کہ دونوں کے ووٹوں میں 683 ووٹوں کا فرق ہے۔