صدر ٹرمپ کے حامیوں اور مخالفین کے مابین جھڑپوں کے بعد ایک شخص ہلاک

USA Protest

USA Protest

پورٹ لینڈ (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی شہر پورٹ لینڈ میں صدر ٹرمپ کے ہزاروں حامیوں کی ریلی نکلنے کے بعد ایک شخض کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تاہم پولیس نے متاثرہ شخص کی نہ تو شناخت ظاہر کی اور نہ ہی قتل کے محرکات کے متعلق کوئی بیان جاری کیا ہے۔

امریکی شہر پورٹ لینڈ میں صدر ٹرمپ کے ہزاروں حامیوں کی ایک ریلی کے دوران مخالفین سے کئی مقامات پر جھڑپیں پیش آئی تھیں۔ ہفتے کی شام کو جب ٹرمپ کی حامیوں کی ریلی شہر سے مارچ کرتے ہوئے باہر نکلی تو اس کے کچھ دیر بعد ہی ایک شخص کو گولی مار کر ہلاک کرنے کا واقعہ پیش آیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی اس واردات سے متعلق اس کے پاس معلومات بہت کم ہیں اسی لیے عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ اس بارے میں اگر کسی کے پاس کوئی ویڈیو، فوٹو ہو یا کوئی عینی شاہد ہو تو وہ پولیس کو آگاہ کرے اور تفتیش میں پولیس کی مدد کرے۔

محکمہ پولیس نے ابھی تک متاثرہ شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے اور اس میں ملوث ہونے والے افراد کے بارے میں بھی کچھ نہیں کہا گیا ہے۔ شہر کے پولیس سربراہ چک لول کا کہنا تھا کہ اس طرح کے تشدد کو قطعی برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ”ابھی اس کی تفتیش ابتدائی مرحلے میں ہے، اور میں ہر شخص سے یہ کہنا چاہتا ہوں کو اس معاملے میں اپنا اپنا نتیجہ اخذ کرنے بجائے تفتیش کاروں کو وقت دیں کہ وہ اپنی جانچ مکمل کر سکیں۔”

پورٹ لینڈ میں موجود جن مقامی صحافیوں نے جائے ورادات کا دورہ کیا ان کا کہنا ہے کہ جس شخص کو ہلاک کیا گیا ہے اس نے اپنے سر پر ایک ایسی ٹوپی پہن رکھی تھی جس پر دائیں بازو کے انتہا پسند گروپ ‘پیٹریاٹ پریئر’ کا نشان لگا ہوا تھا۔ حالیہ ہفتوں میں شہر کے اندر ‘بلیک لائیو میٹر’ تحریک کے دوران اس گروپ کا مظاہرین کے ساتھ کئی بار جھگڑا ہوچکاہے۔

پولیس کے ایک بیان کے مطابق سنیچر 29 اگست کو شہر میں منعقد ہونے والے تقریباً چھ سوگاڑیوں پر مشتمل ‘ٹرمپ کارواں ‘ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور جب یہ ریلی ڈاؤن ٹاؤن شہر سے باہر نکلی تو اس کے 15 منٹ بعد شوٹنگ کا یہ واقعہ پیش آیا۔ اس کے مطابق متاثرہ شخص کے سینے میں گولی لگی اور انہیں بچایا نہیں جا سکا۔ پولیس نے یہ بھی نہیں بتایا کہ قتل کا تعلق ٹرمپ کی ریلی یا پھر مظاہروں سے ہوسکتا ہے۔

امریکی شہر پورٹ لینڈ اور دیگر شہروں میں منظم نسل پرستی اور پولیس کی زیادتیوں کے خلاف ہفتوں احتجاجی مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔ ان مظاہروں کی ابتداء ایک سیاہ فام شخص جارج فلوئیڈ کی پولیس کی تحویل میں ہلاکت کے بعد ہوئی تھی۔ دو سفید فام پولیس افسران نے جارج کو پکڑا تھا اور ان میں ایک نے انہیں زمین پر گرا کر ان کی گردن پر اپنا گھٹنا رکھ کر نو منٹ تک دبا ئے رکھا تھا۔ وہ اس دوران یہ کہتے رہے کہ میرا دم گھٹ رہا ہے تاہم پولیس نے ایک نہ سنی اور بالآخر ان کی جان نکل گئی۔

ریاست وسکونسن کے شہر کینوشا میں بھی چند روز قبل پولیس اہلکاروں نے ایک نہتھے سیام فام 29 سالہ جیکب بلیک پر سات بار فائر کیا تھا جس کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ وقت پر اسپتال پہنچنے کے سبب ان کی جان بچ گئی۔ تاہم اس واقعہ کے خلاف بھی احتجاجی مظاہروں کے دوران فائرنگ کے ایک واقعے میں دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک 17 سالہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق یکم ستمبر کو صدر ٹرمپ خود کینوشا کا دورہ کرنے والے ہیں۔