کیا حکومت کرپٹ عناصر سے لوٹی دولت واپس لے گی؟

Accountability

Accountability

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم

یقینا اِس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ ہمارے بعد دنیا کے جو مُمالک آزاد ہوئے، آج اُن کی ترقی اور خوشحالی کی رفتار ہم سے کئی گنا بہتر ہے، وہاں کے عوام کو ہم سے بہتر بنیادی حقوق اور دیگر سہولیات زندگی حاصل ہیں۔ مگر ایک ہم ہیں کہ ابھی تک گٹر وسیوریج ، بجلی وتوانائی، خوراک و صحت اور تعلیم و ٹرانسپورٹ اور صاف پینے کے پانی کے حصول جیسے مسائل سے ہی نہیں نکل سکے ہیں۔اِس پربھی ہمارا گھمنڈ اور فخر یہ ہے کہ ہم نے توبنیادی مسائل میں گھیرے رہنے کے باوجود بھی ایٹم بم بنا لیا ہے۔

اَب ہم بھی دنیا کی ایک ایٹمی طاقت بن گئے ہیں۔بس خالی پیٹ اور بنیادی اِنسانی حقوق سے محروم رہ کر اپنی بقاءو سالمیت کے لئے اتنا ہی ہمارا فخریہ کام ہے۔ ورنہ، تو حقیقت یہ ہے کہ آج بھی ہم ترقی یافتہ اور اپنے جیسے بہت سے ممالک کے مقابلے میں عُشرِعشیر بھی نہیں ہیں۔کیوں کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے ہمارے حکمرانوں ، سیاستدانوں اور اداروں کے درمیان ایک دوسرے کے مفادات کے لئے مصلحت، منافقت اور مصالحت پسندانہ رویوں نے مُلک کی ترقی اور خوشحالی کو خاک میں ملا کر ساری قوم کو اِس کے بنیادی اِنسانی حقوق اور سہولیات زندگی سے محروم رکھ کر پستی میں دھکیل دیاہے۔

اِس پر راقم الحرف کویہ کہنے دیجئے کہ ہمارے یہاں ”صرف رہنمااورحکمران ہی منافق اور کرپٹ نہیں ہیں۔ بلکہ مُلک و قوم کا ستیاناس کرنے میں وہ ووٹرز بھی اتنے ہی برابر کے شریک اور ذمہ دار دار ،کرپٹ اور منافق ہیں ۔جو ستر سال سے ایسے لوگوں کو ایوانوں میں پہنچاتے رہے ہیں۔ جو اپنے ووٹرزاور مُلک وقوم کی ترقی اور خوشحالی کوبلائے طاق رکھ کر قومی خزانے سے لوٹ مارہی میں لگے رہے یوں وہ ہٹ دھرمی سے مُلک و قوم کا بیڑاغرق کرگئے۔

آج ماضی کے مقابلے میں کیا واقعی ہمارے معاشی اور اقتصادی لحاظ سے قریب ا لمرگ مُلک میں بہتری کے اثرات نمودار ہونے شروع ہوگئے ہیں؟؟ بیشک جہاں ایک سال پہلے تک تومایوسی اور مبالغہ کا غلبہ تھا۔ مگر جیسا کہ پچھلے دِنوں غیرمُلکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے۔

ہمارے وزیراعظم عمران خان جواپنے عزم و ارادے میں کھرے ہیں ۔اُنہوںنے کہا ہے کہ ©” حکومت کا پہلا سال بہت مشکل تھا، لیکن اَب یہاں سے آگے لوگ فرق محسوس کریںگے، اَب مُلک کی سمت ٹھیک راستے پر گامزن ہے۔“ الحمدُاللہ، آج بظاہر نظر نہ آنے والی محب وطن طاقت کے تعاون سے حکومت نے قانون اور احتساب کے اداروں کو فری ہینڈ دے رکھا ہے۔ تب ہی تو ادارے ماضی کے کسی بھی شکل کے بڑے سے بڑے قومی لٹیروں اور کرپٹ عناصر کا کڑا احتساب جاری رکھے ہوئے ہیں۔بہت جلد سارے آف شور کمپنیوں ، اقامے اور جعلی بینکس اکاو ¿نٹس اور بے نامی جائیدادوں کا مُلک میں گورکھ دھندا جاری رکھنے والے قومی چورقانون نافذ کرنے اور احتساب کرنے والے اداروں کے ہاتھوں اپنے عبرت ناک انجام کو پہنچنے والے ہیں۔

ہماری دُعا ہے کہ اللہ کرے۔ ایسا ہی ہو جائے ۔جیسا کہ اِن دِنوں انصاف اور احتساب کرنے والے ادارے کوششیں کررہے ہیں۔ اورجیساہمارے وزیراعظم فرمارہے ہیں۔پھربھی قوم کی تشنہ لبی باقی ہے اور یہ سوال ابھی تک زبانِ زدِ عام ہے کہ کیا ” آج جس طرح قومی احتسابی اداروں کو حکومتی دباو ¿ سے آزاد رکھ کرموجودہ حکومت کرپٹ قومی عناصر سے کسی بھی طرح سے کمپرومائز نہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔کیا حکومت جیلوں میں بند کرپٹ عناصر سے لوٹی ہوئی قومی دولت بھی واپس لے گی یا یہ سب محض عوام میں اپنا سیاسی قد اُونچا کرنے کا کوئی حربہ ہے؟ بہرکیف ، اِس حوالے سے حقیقی معنوں میں حکومت کو اپنی پوزیشن واضح کرنے ہوگی ۔جس کے لئے لازمی ہے کہ ابھی وزیراعظم کواِنصاف اور احتساب فراہم کرنے والے اداروں کو مزید فری ہینڈ دے کربہت سے کڑے اور سخت امتحانات سے گزرنا ہوگا ۔خواب خرگوش میں رہنے کے بجائے وزیراعظم کو ابھی بہت سے کٹھن فیصلے کرنے ہوں گے اِن کا کام یہیں تک نہیں ہونا چاہئے۔کیسے چند ماہ کی حکومت میں ہی وزیراعظم سینہ ٹھونک کر اور گردن تان کر سب ٹھیک ہے کے دعوے کرنے لگے ہیں اور چین کی بانسری بجاتے پھررہے ہیں؟ ۔

جبکہ کسی بھی حال میں یہ ممکن ہی نہیں ہوسکتا ہے کہ 70سال کی گند ایک سال میں ہی ختم ہوجائے؟ وزیراعظم عمران خان صاحب ابھی تو بہت سے نازک مراحل آئیں گے؛ اور آپ کو کئی ایسے سخت فیصلے مزید کرنے ہوں گے؛ جس سے قومی لٹیروں پر لرزہ طاری ہوجائے۔ اور آئندہ کوئی قومی خزانے کو لوٹ کھانے کے لئے شب خون مارنے کا عملی مظاہر ہ کرنے سے پہلے اپنے عبرت ناک انجام کوسوچے،اور اگر کوئی کسی کو کہیں سے بہکائے؛بھی تو وہ ایساکرنے کا سوچنا اور خواب دیکھنا بھی چھوڑ دے ۔قومی خزانے کو لٹیروں اور قومی چوروں کے ناپاک عزائم سے بچانے کے سخت قوانین وضع کرنے ہوں گے؛ توتب بات بنے گی ورنہ؟؟۔ ویسے بھی معاف کیجئے گا،وزیراعظم صاحب، ابھی لگ بھگ ایک سال کے عرصے میں آ پ نے کئی قومی اور عالمی معاملات میں سِوائے یوٹرن لینے کے کچھ نہیں کیا ہے۔مگر اِس پر بھی یہ دعویٰ ہے کہ ” اَب مُلک کی سمت ٹھیک راستے پر گامزن ہے “ آپ کا اِتنا کہنا اپنے اندر بہت گہرائی رکھنے کے ساتھ کئی سوالات بھی لئے ہوئے ہے۔

بہرحال، آج یقینا یہ حوصلہ افزا موقعہ ہے کہ کئی سالوں بعد ہمارے کسی وزیراعظم نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے۔ قوم کو یقین دِلانے کی کوشش تو کی ہے کہ ” اَب مُلک صحیح سمت میں آگے بڑھ رہاہے “ ورنہ تو 70سال سے بالخصوص چند دہائیوں سے اپنے کسی حکمران(قومی لٹیروں نواز و زرداری اور اِن کے چیلے چانٹوں ) سے قوم اِس جملے کو سُننے کے لئے ترس رہی تھی۔ چلیں ، کسی وزیراعظم نے اِتنا بھی کہہ کر قوم کی ہمت تو بڑھائی ہے۔ آج تب ہی تو مہنگائی کی چکی میں پسی ساری پاکستانی قومی یک زبان ہو کر کہہ رہی ہے کہ ” قدم بڑھاو ¿ عمران خان قوم تمہارے ساتھ ہے“۔

بیشک، وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل جاوید قمر باجوہ سے قوم کو بڑی اُمیدیں وابستہ ہیں ۔قوم کے دل میں اِن حضرا ت کی اتنی عزت پیداہوگئی ہے ۔اَب یہ سمجھنے لگی ہے کہ اللہ نے اِن شخصیات کو مُلک اور قوم کو ماضی کے لٹیرے حکمرانوں اور سیاستدانوں سے نجات دلانے کے لئے وطن عزیز پاکستان کے عوام پر اپنا بڑا احسان العظیم کیا ہے۔ تاہم، آج پاکستانی قوم میں وزیراعظم اور آرمی چیف سے متعلق اتنی محبت اور احترام کا جذبہ پیداہوگیاہے کہ اَب پاکستانی قوم کے دل میں ماضی کے کسی بھی نواز و زرداری جیسے حکمرانوں اور اِن کے خاندانوں اور حواریوں کے بارے میں کوئی گنجائش ہی نہیں رہی ہے۔(ختم شُد)

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com